1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی ’جارحیت‘ سے علاقائی تنازعہ شدید ہو سکتا ہے، یوکرائن

10 اپریل 2021

یوکرائنی وزیر دفاع نے خبردار کیا ہے کہ روسی ’جارحانہ رویہ‘ علاقائی تنازعے کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ مشرقی یوکرائن میں کییف حکومت اور روس نواز علیحدگی پسندوں میں مسلح تنازعہ فروری سن 2014 سے جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/3roqg
BG Spannungen an der russisch-ukrainischen Grenze
تصویر: AFP

یوکرائن کے وزیر دفاع آندری تاران نے ہفتہ دس اپریل کو کہا کہ تنازعاتی علاقے میں روس کی موجودہ 'جارحانہ پالیسی‘ کییف حکومت کو بھڑکا سکتی ہے اور یہ خطرناک نتائج کی حامل ہو سکتی ہے۔ آندری تاران کا اشارہ یوکرائن کے مشرقی علاقے ڈونباس کی جانب تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ مشرقی یوکرائن کا مسلح تنازعہ بیس فروری سن 2014 میں شروع ہوا تھا اور اس میں اب تک فریقین کے ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یوکرائن میں جنگ بندی کے دو سال بعد بھی تنازعہ بدستور قائم

تنازعہ سنگین ہو سکتا ہے

یوکرائنی وزیر دفاع کے مطابق روس الزام لگا رہا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں روسی زبان بولنے والے شہریوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور یہی الزام مسلح جارحیت کا سبب بن سکتا ہے۔

BG Spannungen an der russisch-ukrainischen Grenze
یوکرائنی علاقہ ڈونباس میں کسی بھی وقت پرتشدد صورت حال پیدا ہو سکتی ہےتصویر: Russian Defence Ministry/picture alliance/dpa

آندری تاران کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک طرف ماسکو روسی زبان بولنے والوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگا رہا ہے اور دوسری جانب مسلح کارروائی کا کوئی امکان پیدا کرنے کے لیے مجموعی صورت ‌حال کو گھمبیر کرنے سے بھی گریز نہیں کر رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کریملن کی قیادت ہی جنگی حالات پیدا کرنے کا کوئی فیصلہ کر سکتی ہے۔

یوکرائنی تشویش

یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں تشویش پائی جاتی ہے کہ روسی افواج یوکرائن کی روس سے ملحق سرحد پر جمع ہو رہی ہیں اور یہ پیش رفت کسی خطرناک صورت حال کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ کییف حکومت کا خیال ہے کہ روسی افواج کی سرحد پر موجودگی سے مشرقی یوکرائن میں داخلی حالات بھی کشیدہ ہونے کا قوی امکان ہے جبکہ اس کے نتیجے میں ملکی فوج اور علاقائی علیحدگی پسندوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو سکتی ہیں۔ یوکرائنی سکیورٹی مبصرین کا خیال ہے کہ پرتشدد حالات سرحد کے ساتھ جڑے ڈونباس علاقے میں پیدا ہوئے تو بھاری تعداد میں انسانی جانوں کا ضیاع ممکن ہے۔

BG Spannungen an der russisch-ukrainischen Grenze
یوکرائنی ٹینک سے داغا گیا ایک گولہتصویر: Russian Defence Ministry/picture alliance/dpa

روسی دعویٰ

یوکرائنی سرحد پر روسی افواج کی نقل و حرکت سے پیدا خدشات میں کسی ممکنہ جھڑپ کے امکان کو یورپی سفارت کار اور مبصرین رد نہیں کرتے۔ اس صورت حال کے تناظر میں ماسکو حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرائنی سرحد پر فوج کا اجتماع جزیرہ نما کریمیا کے حوالے سے کییف حکومت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کا نتیجہ ہے۔

یوکرائن کے لیے امریکی ہتھیار، نئی خونریزی کے خلاف روس کی تنبیہ

 روسی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ روسی زبان بولنے والی یوکرائنی اقلیت کے خلاف جارحانہ اقدامات سے چشم پوشی نہیں کی جا سکتی۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسی 'جارحانہ کارروائیوں‘ سے یوکرائنی فوج کے اندر روس مخالف جذبات ابھارنا ہی اصل مخفی مقصد ہے۔ روسی حکومت کے ترجمان نے مشرقی یوکرائن میں خانہ جنگی شروع ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا ہے۔

BG Spannungen an der russisch-ukrainischen Grenze
ڈونباس کے اگلے مورچوں پر یوکرائنی فوجی دوربین سے سرحدی نقل و حرکت کا جائزہ لیتے ہوئے تصویر: Serhiy Takhmazov/REUTERS

امن کوششیں

کریملن حکومت کے ترجمان کا بیان جرمن چانسلر میرکل اور وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی کے اس بیان کا ردعمل قرار دیا گیا ہے، جس میں سرحد پر جمع ہونے والی روسی افواج کی واپسی کا کہا گیا تھا۔ انگیلا میرکل نے جمعرات آٹھ اپریل کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں بھی سرحدی کشیدگی میں کمی لانے اور اضافی افواج کی واپسی کو اہم قرار دیا تھا۔

مشرقی یوکرائن میں ریفرنڈم کی روسی تجویز امریکا نے مسترد کر دی

اسی طرح امریکی وزیر خارجہ اینتھونی بلنکن اور ان کے فرانسیسی ہم منصب نے بھی روس سے کہا ہے کہ وہ سرحد پر فوج جمع کرنے کا سلسہ ترک کرے۔ ان دونوں وزرائے خارجہ نے کییف حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا عزم بھی دہرایا۔

ع ح، ا ا (روئٹرز)