1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کے ساتھ ممکنہ معاہدے، یوکرائن میں مظاہروں کا نیا دور

عاطف توقیر7 دسمبر 2013

صدر وکٹور یانوکووچ کی جانب سے روس کے ساتھ سٹریٹیجک پارٹنر شپ کے معاہدے کے سلسلے میں روسی صدر ولادیمر پوٹن سے بات چیت کے بعد یوکرائن میں یورپی یونین کی حمایت میں ہونے والے مظاہرین کے احتجاج میں مزید تیزی آ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1AUlR
تصویر: DW/O. Sawitsky

ہفتے کے روز یوکرائن کے دارالحکومت کیف میں ہزاروں مظاہرین نے سخت سرد موسم کے باوجود حکومت مخالف مظاہرے جاری رکھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی مطابق کیف میں شدید برف باری کے باوجود شہر کے مرکز میں قائم آزادی چوک پر حکومت مخالف مظاہرین نے کیمپ لگا رکھے ہیں۔ یہ مسلسل ساتواں دن ہے کہ جب ان مظاہرین نے اس علاقے کو اپنے قبضے میں کر رکھا ہے۔

ان مظاہروں کے منتظمین کے مطابق اتوار کے روز تقریبا تین لاکھ افراد اس علاقے میں موجود ہوں گے اور سن 2004ء میں جمہوریت کے لیے برپا ہونے والے نارنجی انقلاب کے بعد سے اب تک یہ عوام کی سب سے بڑی تعداد ہو گی، جو اپنے گھروں سے باہر اس طرح احتجاج کے لیے جمع ہو گی۔

Ukraine Proteste
یوکرائن میں گزشتہ کافی روز سے عوام سراپا احتجاج ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

واضح رہے کہ 46 ملین نفوس کی آبادی کا ملک یوکرائن اس بابت منقسم ہے کہ آیا اسے روس کی قربت اختیار کرنا چاہیے، یا یورپی یونین کی۔ چند روز قبل یوکرائن کے صدر یانوکووچ نے یورپی یونین کے ساتھ ایک مجوزہ معاہدے کو آخری لمحات میں مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ روس کے ساتھ تجارتی تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے، تاہم تب سے یوکرائن میں عوام صدر یانوکووچ اور حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

جمعے کے روز یوکرائن کے صدر یانوکووچ نے روس کا ایک غیراعلانیہ دورہ کیا، جس کا مقصد ماسکوکے ساتھ تجارتی معاہدے کو آگے بڑھانا ہے۔ صدر یانوکووچ کی ویب سائٹ کے مطابق ایک ماہ میں چوتھی مرتبہ انہوں نے روسی صدر ولادیمر پوٹن کے ساتھ بات چیت میں تجارتی اور اقتصادی تعاون کے معاملات کو موضوع بحث بنایا، جب کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک اسٹریٹیجک معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی گئی۔

تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس ملاقات میں یوکرائن کی جانب سے یورپی یونین کے ساتھ معاہدے کی منسوخی کے بدلے ماسکو حکومت کی طرف سے یوکرائن کو کئی بلین ڈالر قرضہ مہیا کرنے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔ واضح رہے کہ یوکرائن نے یورپی یونین میں بطور رکن ریاست شمولیت کی راہ سمجھے جانے والے ایک تاریخی معاہدے کو اس وقت مسترد کر دیا، جب اس پر دستخط ہونا تھے۔