1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کی خاتون صحافی پر جاسوسی کا الزام نہیں: ایران

7 اکتوبر 2019

تہران میں قید ژولیا یوزِک کا کہنا ہے کہ ایرانی سکیورٹی اہلکاروں نے اسرائیلی انٹیلیجنس سے تعلق کے الزامات میں انہیں اُن کے ہوٹل کے کمرے سے حراست میں لیا ہے۔ روس نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3QqfE
Moskau Julia Yuzik Autorin und Journalistin
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/V. Smirnov

ایران نے اب کہا ہے کہ پچھلے ہفتے حراست میں لی جانے والی روسی صحافی کو ویزا کی خلاف ورزی پر پکڑا گیا تھا نہ کہ جاسوسی کے الزام میں۔

سرکاری ترجمان علی ربیعی نے کہا کہ حکام ژولیا یوزِک کے کیس کا جائزہ لے رہے ہیں اور جلد اس کا فیصلہ کریں گے۔

ژولیا یوزِک کے گھر والوں کے بقول انہوں نے فون پر بتایا کہ ایرانی سکیورٹی اہلکار جمعرات کو ان کے ہوٹل کے کمرے میں گُھس گئے اور انہیں اسرائیلی انٹیلیجنس سے تعلق کے الزام میں حراست میں لے لیا۔ وہ پچھلے پانچ دن سے تہران میں قید ہیں۔

Ayatollah Khomeini sitzt unter Bild Ayatollah Ali Khamenei
تصویر: AP

ژولیا  کے سابق خاوند بورس یوٹزیکوسکی نے نیوز ایجنسی روئیٹرز کو بتایا کہ ژولیا  نہ تو اسرائیل کی دُہری شہریت رکھتی ہیں اور نہ ہی ان کے پاس اسرائیل کا ویزہ ہے۔ ان کے بقول ژولیا کو آخری بار اسرائیل گئے بھی پندرہ سترہ سال ہو چکے ہیں جب وہ ایک روسی اخبار کے کام سے گئیں تھیں۔

روس اور ایران کے قریبی تعلقات ہیں۔ اس لیے ایران کی طرف سے کسی روسی شہری کو اس طرح پکڑا جانا ایک غیر معمولی بات ہے۔ روس نے واقعے پر ایران کے سفیر کو طلب کیا اور خاتون صحافی کی جلد رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

روسی حکومت کے ترجمان دمتری پسکوف نے ایک بیان میں کہا کہ، "روسی صحافیوں کا اس طرح ایران میں پکڑا جانا ناقابل قبول ہے۔ ہمیں امید ہے کہ انہیں جلد رہا کیا جائے گا اور روسی حکومت کو اس معاملے کی وضاحت دی جائے گی۔"        

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید