1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کا نیا بیلسٹک کروز میزائل: حقیقت یا افسانہ

15 اگست 2019

روسی صدر نے نئے اور جدید کروز میزائل کا پہلی مرتبہ ذکر اپنے ’اسٹیٹ آف دی نیشن‘ خطاب میں یکم مارچ سن 2018 کو کیا تھا۔ اس میزائل کی ایک تصوراتی یا اینیمیٹڈ ویڈیو بھی نشر کی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/3Nwnr
Russland Atomwaffen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Russian Television

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پہلی مارچ سن 2018 کے خطاب کے بعد جو اینیمیٹڈ یا تصوراتی ویڈیو نشر کی گئی تھی، اُس میں دکھایا گیا تھا کہ کس طرح نیا روسی بیلسٹک کروز میزائل سمندروں اور زمینی خطوں پر سے گزرتا ہوا اور ہر قسم کے میزائل شکن نظام سے بچ کر اپنے ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔ یہ ویڈیو روس کے انٹرنیشنل براڈکاسٹر 'رشیا ٹوڈے‘  پر نشر کی گئی۔

اس بیلسٹک میزائل کو روس کے ہتھیار سازی کے نئے نظام  9M730 بوریویسٹنِک (Burevestnik) ہتھیاروں کا حصہ قرار دیا گیا۔ مبصرین ابھی تک حیرت میں ہیں کہ آیا روسی صدر کے ذہن کا شاخسانہ اور 'رشیا ٹو ڈے‘  ٹیلی وژن کا بیلسٹک کروز میزائل ایک حقیقت بھی ہے۔ اس میزائل کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے 'اسکائی فال‘ کا نام دے رکھا ہے۔

Russland Verteidigungsministerium testet neues Nuklear-Uboot Drohne
روس بغیر انسان کے چلنے والی آب دوز کے تجربات بھی جاری رکھے ہوئے ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Tass

گزشتہ ہفتے کے دوران دس اگست کو روسی جوہری ایجنسی روس ایٹم (Rosatom) نے تصدیق کی تھی کہ ایک راکٹ تجربے کے دوران ہونے والے پراسرار دھماکے میں پانچ ملازمین کی موت ہو گئی تھی۔ ایجنسی کے مطابق اس کے  کم از کم تین اور بعض رپورٹوں کے مطابق چھ دیگر ملازمین کو جھلسنے سمیت مختلف نوعیت کے زخم آئے تھے۔

یہ دھماکا شمالی روس میں واقع ایک فوجی تنصیبات کے علاقے آرچن گیلسک (Archangelsk) کے ایک مقام پر ہوا۔ روسی نیوز ایجنسی ریا (RIA) نے جوہری ایجنسی کے توسط سے بتایا کہ دھماکا ایک راکٹ انجن میں دھرے سیال مادے میں ہوا تھا۔

Russischer Syrien-Einsatz
روس کا پینٹ سیر ایس ون میزائل نظام بھی انتہائی جدید تصور کیا جاتا ہےتصویر: picture alliance/AP Images/Russian Defense Ministry Press Service/V. Savitsky

اس دھماکے کے مقام کے قریبی شہر سیویروڈونسک (Severodvinsk) کی ویب سائٹ پر جمعرات آٹھ اگست کی دوپہر میں بتایا گیا کہ شہر کے اندر اچانک تابکاری شعاعوں میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ جمعہ نو اگست کو یہ بیان شہر کی ویب سائٹ سے ہٹا بھی دیا گیا۔

امریکی جوہری ماہرین نے کہا ہے کہ شمالی روس میں روسی جوہری تنصیبات کے مقام پر ہونے والے حادثاتی دھماکے کے بعد جوہری شعاعوں کا بھاری اخراج  ہوا تھا۔ اندازوں کے مطابق یہ دھماکا جوہری توانائی سے چلنے والے کروز میزائل کی تیاری کے دوران کیے گئے تجربے کے دوران ہوا۔

امریکی ٹیلی وژن چینل سی این بی سی (CNBC) کی رپورٹوں کے مطابق فروری سن 2018 کے بعد سے روس نے نئے کروز میزائل کے پانچ تجربات کیے اور ہر مرتبہ ٹیسٹ ناکام ہوا۔ ہر تجربے میں میزائل پرواز کے بعد محض سترہ کلومیٹر سے زیادہ نہیں اڑ سکا اور گر کر تباہ ہو گیا۔ دوسری جانب روسی صدر کا موقف ہے کہ نئے کروز میزائل کا کامیاب تجربہ سن 2017 میں کیا گیا تھا۔

Russland Interkontinentalrakete
روس کے نسے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا سن 2018 میں کیے گئے ٹیسٹ کا منظرتصویر: picture-alliance/AP Photo/RU-RTR

ماہرین کا خیال ہے کہ اگر روس کروز میزائل سازی کا تجربہ کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ دنیا کا پہلا بین البراعظمی کروز میزائل ہو گا جو اپنی ہیت میں انتہائی جدید اور بے پناہ قوت کا حامل ہو گا۔ ان کے مطابق یہ میزائل موجودہ بیلسٹک میزائلوں کی آئی سی بی ایم (ICBM) قسم سے بھی زیادہ اعلیٰ ہو گا۔

عملاً خیال کیا جاتا ہے کہ سن 1980 کے بعد بننے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کو روکنا نامکن ہے اور اس کی وجہ ان میزائلوں کی انتہائی تیز رفتاری ہے۔ دوسری جانب جوہری طاقت کا حامل راکٹ انجن وہ توانائی استعمال نہیں کرتا جو مادے جلا کر (Combustion) سے میزائل کو آگے بڑھنے میں تحریک دیتی ہے بلکہ جوہری فِشن (Fission) سے پیدا ہونے والی حدت کا استعمال کرتا ہے۔

فابیان شمٹ (عابد حسین)