1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کا طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے ہٹانے کا فیصلہ

28 مئی 2024

روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ماسکو طالبان کو ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دے گا۔ روس بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود طالبان کے ساتھ تعلقات بڑھاتا رہا ہے اور تجارت اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/4gMAg
طالبان رہنما متعدد بار روس کا دورہ کرچکے ہیں
طالبان رہنما متعدد بار روس کا دورہ کرچکے ہیںتصویر: Dimitar Dilkoff/AFP

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ریا نووستی نے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے حوالے سے بتایا کہ ماسکو افغانستان کے حکمراں طالبان کو ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دے گا۔

سرگئی لاوروف کا کہنا تھا،"قازقستان نے طالبان کو دہشت گرد تنظیمو ں کی فہرست سے ہٹانے کا حال ہی میں فیصلہ کیا ہے اور ہم بھی ایسا ہی فیصلہ کرنے جا رہے ہیں۔"

طالبان نے روس کے ساتھ پہلا بین الاقوامی تجارتی معاہدہ کر لیا

قازقستان نے پچھلے دسمبر میں طالبان کو ممنوعہ تنظیموں کی فہرست سے ہٹا دیا تھا۔

ماسکو کے فیصلے سے روس اور افغانستان کے درمیان سفارت کاری کو مزید فروغ ملے گا تاہم وہ فی الحال طالبان کی 'اسلامی امارت افغانستان'حکومت کو فی الحال تسلیم نہیں کر رہا ہے۔

امریکی اور نیٹو فورسز کی سن 2021 میں افغانستان کی واپسی کے بعد طالبان نے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور وہاں سخت اسلامی قوانین نافذ کردیے۔ دنیا کے کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کو اب تک باضابطہ طورپر تسلیم نہیں کیا ہے۔ مغربی ممالک نے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے انسانی حقوق اور بالخصو ص خواتین کی آزادی کے نفاذ جیسے شرائط رکھے ہیں۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ دراصل زمینی حقائق کو تسلیم کرنا ہے
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ دراصل زمینی حقائق کو تسلیم کرنا ہےتصویر: Russian Foreign Ministry/dpa/picture alliance

یہ فیصلہ زمینی حقائق کو تسلیم کرنا ہے، روسی وزیر خارجہ

روسی وزیر خارجہ لاوروف نے کہا کہ طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ دراصل زمینی حقائق کو تسلیم کرنا ہے۔

لاوروف کا کہنا تھا،"وہی (طالبان) حقیقی طاقت ہیں۔ ہم افغانستان کو نظر انداز نہیں کرسکتے اور اس سے بھی بڑھ کہ یہ کہ وسطی ایشیا میں ہم اپنے تمام اتحادیوں کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔"

پاکستان کی افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بارٹر نظام کے تحت تجارت

طالبان مالی امداد کے لیے علاقائی طاقتوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب

روس کی سرکاری میڈیا نے بتایا کہ روس نے سینٹ پیٹرز برگ میں انٹرنیشنل اکنامک فورم کی اہم میٹنگ میں طالبان کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا ہے۔ اس اجلاس کو ایک زمانے میں روس کے مغرب کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے حوالے سے بنیاد کا پتھر سمجھا جاتا تھا۔

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ماسکو کابل کے ساتھ مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔ ماسکو نے امریکہ اور دیگر مغربی ملکوں سے افغانستان کے اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

طالبان کے وفد نے گزشتہ سال روس میں ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی تھی
طالبان کے وفد نے گزشتہ سال روس میں ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی تھیتصویر: Yegor Aleyev/TASS/dpa/picture alliance

تجویز صدر پوٹن کے زیر غور

افغانستان کے لیے روس کے خصوصی صدارتی ایلچی ضمیر قبولوف نے روسی خبر رساں ایجنسی تاس کو بتایا کہ روس کی وزارت خارجہ اور وزارت  انصاف نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کی تجویز کی توثیق کردی ہے اور اس سلسلے میں ایک مشترکہ تجویز صدر ولادیمیر پوتن کو بھیجی گئی ہے۔

قبولوف نے کہا کہ طالبان نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ''تسلیم کیے جانے کے راستے پر ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ لیکن ابھی بھی کچھ رکاوٹیں ہیں جن کو دور کرنا ہے، جس کے بعد روسی قیادت کوئی فیصلہ کرے گی۔''

پیر کو روسی سفارت کار سے یہ بیان بھی منسوب کیا گیا کہ ان کی حکومت نے طالبان کو پانچ سے آٹھ جون تک سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

خیال رہے روس نے طالبان کو 2003 میں باضابطہ طور پر اس وقت دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، جب یہ انتہا پسند گروپ افغانستان میں امریکہ اور اتحادی افواج کے خلاف مہلک شورش میں مصروف تھا۔

روس میں حملہ کرنے والا گروہ ’اسلامک اسٹیٹ خراسان‘ کیا ہے؟

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)