1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کا دستوری ریفرنڈم: حسبِ توقع پوٹن کامیاب

2 جولائی 2020

دستوری اصلاحات کے تحت روسی صدر ولادیمیر پوٹن دوبارہ صدارتی الیکشن میں حصہ لے سکیں گے۔ روسی اپوزیشن کا موقف ہے کہ ریفرنڈم بے ضابطگیوں سے عبارت ہے۔

https://p.dw.com/p/3eg8f
Russland Wladimir Putin hält eine Rede auf dem Roten Platz
تصویر: Getty Images/Host Photo Agency/S. Guneev

روسی دستور میں اصلاحات متعارف کرانے کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کا عمل بدھ یکم جولائی کو مکمل ہو گیا۔ ریفرنڈم کے لیے ووٹ ڈالنے کا سلسلہ سات دنوں پر پھیلا ہوا تھا۔ نتائج کے مطابق لوگوں نے انتہائی بڑی اکثریت کے ساتھ اصلاحات کی منظوری دی ہے۔ دستوری اصلاحات کے منظور ہونے سے اب صدر ولادیمیر پوٹن کے اپنے منصب پر فائز رہنے کی راہ سن 2036 تک ہموار ہو گئی ہے۔

روسی الیکشن کمیشن کے مطابق اٹھہتر فیصد سے زائد ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے اور بھاری اکثریت میں لوگوں نے دستوری ترامیم کی منظوری دی ہے۔ ریفرنڈم میں پیش کردہ آئینی ترامیم کی مخالفت میں اکیس فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ ریفرنڈم کا ٹرن آؤٹ پینسٹھ فیصد رہا۔ روسی پارلیمنٹ دستوری اصلاحات کے پیکج کی باضابطہ منظوری پہلے ہی دے چکا ہے۔

Russland Moskau | Verfassungsreferendum | Wladimir Putin, Präsident
تصویر: Getty Images/AFP/Kremlin/A. Druzhinin

دستوری ریفرنڈم کی کامیابی اور شفافیت پر روس کی منقسم اپوزیشن نے انگلیاں اٹھائی ہیں۔ ان کے مطابق ووٹنگ کے عمل میں کئی بے ضابطگیاں واضح طور پر دیکھی گئی ہیں۔ ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ روسی اپوزیشن پوٹن کے سخت طرز حکومت میں کسی حد تک پِس کر رہ گئی ہے اور ریاستی میڈیا تک اس کی رسائی بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ ڈی ڈبلیو کی ماسکو میں مقیم نمائندہ ایمیلی شیروِن نے بھی روسی اپوزیشن کے منقسم ہونے کی تصدیق کی ہے۔ شیروِن کے مطابق اپوزیشن لوگوں کو ووٹ نہ ڈالنے اور بائیکاٹ کرنے کے حوالے سے بھی کسی ایک نکتے پر جمع کرنے سے قاصر رہی۔ ماسکو کے وسطی حصے میں واقع پُشکِن اسکوائر میں جمعرات دو جولائی کو ریفرنڈم کے خلاف لوگوں کی معمولی تعداد ضرور جمع ہوئی لیکن کوئی بڑا تاثر سامنے نہیں آیا۔ روسی اپوزیشن کے ایک نمایاں لیڈر الیکسی ناوالنی نے بھی ریفرنڈم کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پوٹن تاحیات صدر رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ ریفرنڈم کا انعقاد بائیس اپریل کو ہونا تھا لیکن کووڈ انیس کی وجہ سے اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اس ریفرنڈم کے لیے سات روز مخصوص کرنے کی سب سے بڑی وجہ عوام الناس کا سہولت کے ساتھ اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنا تھا۔

ریفرنڈم میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحت لوگوں کو مثبت یا منفی جواب دینا تھا کہ صدر پوٹن اپنی موجودہ مدت صدارت کے ختم ہونے کے بعد بھی الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ پوٹن کی موجودہ مدتِ صدارت سن 2024 میں ختم ہو رہی ہے۔ دستوری اصلاحات کی منظوری سے پوٹن کے اقتدار کو سن 2036 تک طول مل گیا ہے یعنی اگلے دو صدارتی الیکشن میں بطور امیدوار حصہ لے سکیں گے۔

اس کے علاوہ آئینی ریفرنڈم میں ایک ریٹائرڈ شخص کے لیے کم از کم پینشن مقرر کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ریفرنڈم کی منظوری سے روس میں ہم جنس پسندوں کے درمیان شادیوں کو بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دستور میں 'ایک خدا‘ پر ایمان کو ملکی اقدار کا مرکزہ قرار دیا گیا ہے اور یہ بھی دستور میں شامل کر دیا گیا کہ ملکی دستور بین الاقوامی اقدار پر فضیلت رکھے گا۔

صدر ولادیمیر پوٹن کے مطابق دستوری اصلاحات ملک کے مفاد میں ہیں۔

 

ع ح، ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)