1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خواہاں

13 جون 2023

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس نے ماسکو اور اسلام آباد کے درمیان سفارتی تعلقات کو وسعت دینے اور مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے اور مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔ اس دوران روسی تیل کی پہلی کھیپ کراچی بندرگاہ پہنچ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4SUnt
Lawrow sieht "reale Gefahr" eines dritten Weltkrieges
تصویر: Attila Kisbenedek/AFP/Getty Images

ماسکو اور اسلام آباد کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے کی 75ویں سالگرہ کے موقع پرمبارک باد دیتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔

روسی یوکرائنی جنگ: پاکستان پر کیا اثرات ہوں گے؟

انہوں نے کہا، "مجھے روس اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ پر مبارک باد دیتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ پاکستانی عوام روس اور صدر ولادیمیر پوٹن کے تئیں کتنی دلچسپی رکھتے اور احترام کرتے ہیں۔ گزشتہ ایک صدی کے تین چوتھائیوں میں ہمارے تعلقات میں مختلف مراحل آئے ہیں تاہم روس نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ تعاون کو وسعت دینے میں دلچسپی لی ہے اور کسی بھی صورت میں اپنے وعدوں سے دست بردار نہیں ہوا۔"

 خیال رہے کہ پاکستان اور روس سرد جنگ کے زمانے میں سخت حریف رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں ان کے دوطرفہ تعلقات نے مثبت رخ اختیار کیا ہے اور دونوں فریق ماضی کو دفن کرنے اور نئی حقیقتوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے تیار ہیں۔ دونوں ممالک اپنی برسوں کی خاموش سفارت کاری کو ٹھوس نتائج میں تبدیل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

45 ہزار ٹن روسی خام تیل سے لدا جہاز کراچی بندرگاہ پرلنگر انداز

اپریل میں، دونوں ممالک نے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت پاکستان کو روسی تیل کی پہلی کھیپ حاصل کرنے کی اجازت ملی۔ اس کی پہلی کھیپ کراچی بندرگاہ پہنچ چکی ہے۔ پہلی کھیپ پائلٹ پروجیکٹ کا حصہ ہے جس سے اندازہ لگایا جائے گا کہ آیا روسی تیل پاکستان کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے؟

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس اپنے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک زیادہ منصفانہ اور جمہوری کثیر قطبی عالمی نظام کی تشکیل کے لیے کھڑا ہے
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس اپنے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک زیادہ منصفانہ اور جمہوری کثیر قطبی عالمی نظام کی تشکیل کے لیے کھڑا ہےتصویر: Sergei Ilnitsky/AP/picture alliance

'پاکستان روس دوستی زندہ باد'

سرگئی لاوروف نے مزید کہا کہ 1980میں اس وقت افغانستان میں جاری تنازع کے باوجود کراچی میں سب سے بڑی اسٹیل مل کی تعمیر میں سوویت ماہرین کی شرکت روس اور پاکستان کے درمیان دوستی کا واضح ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس پاکستان اور اس کے عوام کے ساتھ مزید روابط، سیاست، سلامتی، معیشت، تعلیم، ثقافتی اور انسانی ہمدردی کے شعبوں سمیت دیگر شعبوں میں باہمی سودمند تعلقات کو مضبوط بنانے کے خاطر مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کل ہمارے تعلقات ترقی یافتہ اور اعتماد پر مبنی ہیں۔ ان کی بنیاد بین الاقوامی ایجنڈے کے اہم مسائل کے نقطہ نظر کی اتفاق یا قربت پر رکھی گئی ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس اپنے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک زیادہ منصفانہ اور جمہوری کثیر قطبی عالمی نظام کی تشکیل کے لیے کھڑا ہے۔

پاکستان کی افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بارٹر نظام کے تحت تجارت

 انہوں نے کہا "ہم لوگوں کے ثقافتی اور تہذیبی تنوع اور ان کی سیاسی، سماجی اور اقتصادی ترقی کے راستے خود طے کرنے کے ان کے حق کا احترام کرتے ہیں۔"

سرگئی لاوروف نے اپنی تقریر کے اختتام پر ''پاکستان روس دوستی زندہ باد'' کا نعرہ لگا یا۔

ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)