1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیایورپ

روس:  ڈی ڈبلیو ماسکو بیورو بند، عملے کا ایکریڈیٹیشن بھی ختم

4 فروری 2022

روس نے ڈوئچے ویلے کے ماسکو میں تمام عملے کی پریس اسناد واپس لے لی ہیں اور ادارے کے اسٹوڈیو کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ ڈی ڈبلیو نے اسے 'حد سے زیادہ رد عمل' قرار دیتے ہوئے، فیصلے کے خلاف قانونی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/46VCT
Russland | Schließung DW-Studio Moskau
تصویر: Juri Rescheto/DW

روس نے جمعرات تین فروری کو کہا کہ وہ جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے (ڈ ی ڈبلیو) کے ماسکو بیورو کو بند کر رہا ہے اور ملک میں اس ادارے کے عملے کی منظوری کو بھی منسوخ کیا جا رہا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ روسی سرزمین پر ''ڈوئچے ویلے کے سیٹلائٹ اور دیگر نشریات کو ختم کر رہا ہے۔''

اس سے قبل روس نے اپنے سرکاری نشریاتی ادارے آر ٹی کے جرمن زبان کے پروگراموں پر جرمن ریگولیٹر کی پابندی کو آزادی اظہار اور آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا تھا۔ جرمن نگراں ادارے نے اس روسی نشریاتی ادارے کے جرمن زبان کے پروگراموں کو بند کر دیا ہے۔

روسی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ڈی ڈبلیو پر ''غیر ملکی ایجنٹ'' کے طور پر کام کرنے والے ایک غیر ملکی میڈیا ادارے کا لیبل لگانے کے لیے ایک طریقہ کار شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس کے تحت حکومت کی جانب سے ایسے اداروں کی جانچ پڑتال بڑھ جا تی ہے۔

ماسکو نے کہا ہے کہ جو جرمن افسران اور حکام اس کے نشریاتی ادارے آر ٹی پر پابندی عائد کرنے میں ملوث ہیں، ان پر بھی روس میں داخلے سے روکنے کے لیے پابندی لگائی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد ہی روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں، ڈوما، نے ڈی ڈبلیو کے صحافیوں پر سرکاری پروگراموں میں شامل ہونے اور ان کے منظوری حاصل کرنے پر پابندی لگا دی۔

روسی حکومت نے حد سے زیادہ رد عمل کا مظاہرہ کیا

ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لیمبورگ نے کہا کہ اس فیصلے سے روس میں ہونے والے واقعات کی رپورٹنگ کے لیے ڈی ڈبلیو کے عزم کو مزید تقویت ملے گی۔ ان کا کہنا تھا، ''یہ اس بات کی ایک اور علامت ہے کہ روسی حکومت آزادی صحافت اور آزادی رائے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔''

Russland | Schließung DW-Studio Moskau
تصویر: Juri Rescheto/DW

ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں انہوں نے کہا، ''اگر ہمیں ملک چھوڑنا پڑے تو بھی ہم اس ملک کے بارے میں اپنی رپورٹنگ کو تیز تر کر دیں گے۔ روس میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے ہم اسے نظر انداز نہیں کریں گے، ہم اسے رپورٹ کریں گے اور ہم مزید رپورٹنگ کریں گے۔''

 ڈائریکٹر جنرل نے تاہم کہا کہ روسی حکومت کا اعلان ماسکو میں ڈی ڈبلیو کے صحافیوں کے لیے ایک دھچکا ضرور ثابت ہو گا، جو ملک اور روسی ثقافت کے بارے میں بہت پر جوش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کو جوابی اقدام کے طور پر بھی نہیں دیکھا جا سکتا، کیونکہ روسی صحافیوں کو اب بھی جرمنی میں کام جاری رکھنے کی اجازت ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ڈی ڈبلیو اور آر ٹی کے درمیان اختلافات ہیں۔

 انہوں نے کہا، ''ہم روس کی جانب سے کچھ اقدامات کی توقع کر رہے تھے، لیکن میرے خیال میں یہ روسی حکومت کی طرف سے سراسر زیادتی ہے۔'' انہوں نے کہا کہ ڈی ڈبلیو اس فیصلے کو کالعدم کرانے کے لیے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی کوشش کرے گا۔

غلط موازنہ

جرمن وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ماسکو کے اس فیصلے سے جرمن اور روس کے تعلقات پر مزید بوجھ پڑے گا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا، ''روسی حکومت نے ڈوئچے ویلے کے خلاف جن اقدامات کا اعلان کیا ہے، ان کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور یہ جرمن روسی تعلقات پر نئے تناؤ کے عکاس ہیں۔''

ترجمان کا مزید کہنا تھا، ''اگر ان اقدامات کو واقع نافذ کیا جاتا ہے، تو اس سے روس میں آزاد صحافیوں کی آزادانہ رپورٹنگ محدود ہو جائے گی، جو سیاسی طور کشیدہ اوقات میں، خاص طور پر بہت اہم ہے۔''

ثقافت اور میڈیا سے متعلق جرمن وفاقی وزیر کلاڈیہ روتھ نے بھی روس کے اس فیصلے پر تنقید کی اور کہا کہ روس نے ڈی ڈبلیو، ڈی ای اور آر ٹی کے درمیان غلط قسم کا موازنہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس میں، ''ڈوئچے ویلے کی نشریات پر پابندی اور ماسکو میں اس کے دفتر کی بندش، قطعی ناقابل قبول ہے۔ ڈی ڈبلیو پوری طرح سے ایک خود مختار ادارہ ہے اور آر ٹی اور ڈی ای کے پروگراموں کے برعکس حکومت کا اس پر کوئی کنٹرول نہیں رہتا ہے۔ اس لیے میں روسی فریق سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ آر ٹی کے لائسنس مسئلے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں۔''

جرمنی میں روسی ادارے آر ٹی کی حیثیت کیا ہے؟

روسی میڈیا ادارہ آر ٹی، جو 'روس ٹوڈے' کے نام سے معروف ہے، بین الاقوامی سطح پر چھ زبانوں میں اپنی نشریات کرتا ہے۔ گرچہ ادارے کا دعویٰ ہے کہ اس کے پروگرام عوامی رائے پر مبنی ہوتی ہے، تاہم ناقدین اس پر کریملن کے پروپیگنڈے اور غلط معلومات پھیلانے کا الزام لگاتے ہیں۔

دوسری جانب جرمن میڈیا ادارہ ڈی ڈبلیو، عوام کے ٹیکس کی مالی اعانت سے چلنے والا بین الاقوامی نشریاتی ادارہ ہے، جو روسی زبان سمیت 32 زبانوں میں خبریں فراہم کرتا ہے۔

آر ٹی کا برلن میں بھی ایک اسٹوڈیو ہے۔ اس سے قبل ادارے نے لکسمبرگ میں بھی لائسنس حاصل کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم اس میں وہ ناکام رہا۔

ص ز / ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے، انٹرفیکس)

ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل کا حبیب یونیورسٹی کا دورہ