1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس ميں سب سے بڑی جنگی مشقيں شروع، چينی دستے بھی شريک

11 ستمبر 2018

روس نے اپنی تاريخ کی سب سے بڑی جنگی مشقيں شروع کر دی ہيں اور ان مشقوں ميں چينی دستے بھی شرکت کر رہے ہيں۔ مغربی دفاعی اتحاد نيٹو نے ان مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے انہيں ’کسی بڑے مسلح تنازعے‘ کی تياری قرار ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/34fIo
Russland, Panzer-Biathlon, zweites Halbfinale
تصویر: picture alliance/dpa/V.Astapkovich

روسی وزارت دفاع نے ايک بيان کے ذريعے ملک کے مشرقی حصے ميں بحر الکاہل کے قريب ’ووسٹوک 2018‘ کے عنوان تلے منگل گيارہ ستمبر سے وسيع تر جنگی مشقيں شروع کرنے کی تصديق کر دی ہے۔ روسی تاريخ کی يہ سب سے بڑی مشقيں ايک ہفتے تک جاری رہيں گی۔ ذرائع ابلاغ پر نشر کردہ ويڈيوز ميں فوجی گاڑيوں، ہوائی جہازوں، ہيلی کاپٹرز و بحری جہازوں کو ديکھا جا سکتا ہے۔ ان مشقوں ميں منگوليا اور چين کے فوجی دستے بھی شرکت کر رہے ہيں۔

يہ جنگی مشقيں ايک ايسے موقع پر منعقد ہو رہی ہيں، جب ماسکو حکومت اور مغرب کے درميان کشيدگی کی ايک نئی لہر جاری ہے۔ مغربی ممالک کا الزام ہے کہ روس يوکرائن اور شام ميں مداخلت کر رہا ہے۔

روسی فوج نے ان مشقوں کا موازنہ سن 1981 ميں سابق سويت دور کی سب سے بڑی ان مشقوں سے کيا ہے، جن ميں ايک سے ڈيڑھ لاکھ فوجيوں نے حصہ ليا تھا۔ تاہم روسی وزير دفاع سيرگئی شوئيگو نے بتايا ہے کہ اس وقت ووسٹوک ميں جاری مشقيں روسی تاريخ کی سب سے بڑی ہيں۔ ان مشقوں ميں تين لاکھ فوجی، چھتيس ہزار فوجی گاڑياں، ايک ہزار جنگی جہاز اور اسی بحری جہاز شامل ہيں۔ روسی فوج ان مشقوں ميں اسکاندر ميزائل بھی منظر عام پر لا رہی ہے، جو جوہری ہتھياروں سے حملے کی صلاحيت کے حامل ہيں۔ يہ مشقيں منگل سے شروع ہوئیں جبکہ بدھ کو اينٹی ايئر کرافٹ ٹيکنالوجی کا مظاہرہ ہو گا اور جمعرات کو مشقيں اپنے پورے زور سے ہوں گی۔

يہ امر اہم ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نيٹو نے ان مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے انہيں ’کسی بڑے مسلح تنازعے‘ کی تياری قرار ديا ہے۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں