1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس مغرب کے طرز عمل سے بلیک میل نہیں ہوگا: پوٹن

کشور مصطفیٰ16 اکتوبر 2014

آج 16 اکتوبر کو نزیوں کے قبضے سے سربیا کی آزادی کی 70 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر بلغراد میں ملٹری پریڈ کا اہتمام کیا گیا جس میں مہمان خصوصی روسی صدر ولادیمیر پوٹن تھے۔

https://p.dw.com/p/1DWWU
تصویر: Reuters/Marko Djurica

پوٹن کا یہ دورہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ یورپی اتحاد کا حصہ بننے کی خواہش اور دوسری جانب ایک عالمی طاقت اور پرانے ساتھی روس کا ساتھ نہ چھوڑنے کی کوشش کی کشمکش میں مبتلا سربیا کے لیے ایک علامتی موقع ہے۔

روسی صدر ولا دیمیر پوٹن جب بلغراد پہنچے تو اُن کا استقبال سربیا کے صدر ٹومیسلاؤ نیکولچ نے ریڈ کارپٹ پر شاندار طریقے اور مکمل ملٹری اعزاز کے ساتھ کیا۔ جس کے بعد دونوں صدور ایک سرکاری گاڑی میں اُس قبرستان گئے جہاں اکتوبر 1944 ء میں بلغراد کو نازیوں کے قبضے سے آزاد کرانے کی جنگ لڑنے والے روسی فوجی دفن ہیں۔ اُن روسی فوجیوں کی قبروں پر دونوں لیڈروں نے پھول چڑھاتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ بلغراد ہوائی اڈے سے شہر کے مرکز کو جانے والی شاہراہ سربیا اور روس کے پرچموں سے آراستہ کی گئی ہے۔ اور ہر سرکاری عمارت پر دونوں ملکوں کے جھنڈے لہرا رہے ہیں۔ بلغراد کی جن سڑکوں سے روسی صدر کا قافلہ گزرنا تھا اُس کی سکیورٹی بہت سخت کر دی گئی تھی اور متعدد کنڈر گارٹنز اور اسکولوں میں آج تعطیل تھی۔

Tomislav Nikolic Präsident Serbien Militärparade
روسی صدر کا سربیا کے صدر کی طرف سے استقبالتصویر: Reuters/Marko Djurica

سربیا کے صدر نیکولچ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو ایک اعزازی تمغے یا میڈل آف آنر سے بھی نوازا۔ پوٹن نے بلغراد میں ہونے والی ملٹری پریڈ کے بعد خطاب بھی کیا۔ روس کا تاریخی اتحادی سربیا گرچہ یورپی بلاک کا حصہ بننے کا متمنی ہے تاہم یوکرائن کے تنازعے کے سبب روس پر یورپی یونین کی طرف سے لگائی جانے والی پابندیوں کا ساتھ دینے سے بلغراد نے انکار کر دیا ہے۔ دوسری جانب روس کوسوو کی آزادی کی سربیا کی طرف سے کی جانے والی مخالفت کی پشت پناہی کر رہا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے امریکی ہم منصب باراک اوباما پر روس کے ساتھ معاندانہ سلوک روا رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔ پوٹن نے کہا کہ وہ پوکرائن کے معاملے میں مغرب کے طرز عمل سے بلیک میل نہیں ہوگا۔ روسی صدر نے یہ بیانات سربیا پہنچنے سے کچھ ہی دیر پہلے سربیا کے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے دیے۔ پوٹن نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے امریکی صدر باراک اوباما کے خطاب کے حوالے سے کہا کہ اوباما کے بیان کو روس کے ساتھ دشمنی کے اظہار کے سوا اور کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اوباما نے اپنے اُس خطاب میں روس کی مشرقی یوکرائن میں پیش قدمی کو دورِ حاضر کے سب سے بڑے عالمی خطرے سے تعبیر کیا اور اوباما کے بقول اس فہرست میں دوسرا نمبر اسلامک اسٹیٹ اور تیسرا ایبولا وائرس کا ہے۔ اس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پوٹن کا سربیا کے روزنامہ پولیٹیکا کو بیان دیتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمیں امید ہے کہ ہمارے ساتھی ممالک روس کو بلیک میل کرنے کی ناپختہ کوششوں کو سمجھ رہے ہیں اور انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بڑی جوہری طاقتوں کے مابین اختلافات اسٹریٹیجک استحکام پر کیسے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔‘‘

Putin Bar in Novi Sad Serbien
سربیا کے علاقے نوی صاد میں ایک ’پوٹن بار‘ کا افتتاح حال ہی میں ہوا ہےتصویر: Reuters/Marko Djurica

پوٹن نے گزشتہ چند ماہ سے مغرب کی طرف سے روس کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششوں کو لغو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فریب آمیز مقصد ہے جو کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔ ساتھ ہی پوٹن نے واشنگٹن پر روس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام بھی عائد کیا۔

روسی صدر آج جمعرات کو دیر گئے اطالوی شہر میلان کے لیے روانہ ہو جائیں گے جہاں وہ ایشیائی اور یورپی ممالک کی سربراہی کانفرنس ASEM میں شرکت کریں گے۔ کل جمعے کے روز ان کی یوکرائنی صدر پیٹرو پورو شینکو کے ساتھ ملاقات طے ہے۔