1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس عالمی برادری سے تصادم کی راہ پر، سابق امریکی سفیر

مقبول ملک26 مارچ 2014

یوکرائن کے تنازعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کچھ عرصہ پہلے تک روس میں امریکی سفیر کے عہدے پر فائز رہنے والے مائیکل میکفال نے کہا ہے کہ ماسکو عالمی برادری کے ساتھ تصادم کی راہ پر چل نکلا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BW2d
تصویر: picture-alliance/dpa

اس امریکی سفارت کار کے مطابق کریمیا سے متعلق ماسکو کے اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ سرد جنگ کے بعد کا دور ختم ہو گیا ہے اور اب بین الاقوامی سیاست میں ایک نیا عہد شروع ہو چکا ہے، جو نئی طرز کی سیاست کا متقاضی ہے۔ مائیکل میکفال نے واشنگٹن کے ایک مشہور تھنک ٹینک، خارجہ تعلقات کی کونسل کے زیر اہتمام حال ہی میں ایک کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ ان کی رائے میں سرد جنگ کے بعد کے دور کے خاتمے کے بعد ایک نیا عہد شروع ہو ہو چکا ہے تاہم وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ آیا مغربی دنیا وہ نیا طرز سیاست بھی اپنا لے گی جس کے موجود حالات متقاضی ہیں۔

Krim Krise Soldaten Abzug 21.03.2014 Lyubimovka
یوکرائن تنازعے کے باعث عالمی برداری روس کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہی ہےتصویر: Reuters

اس سرکردہ امریکی سفارت کار کے بقول یوکرائن میں تبدیلی کے لیے اپوزیشن کے مسلسل مظاہروں کی شکل میں جو مہم چلائی گئی، اس کے بعد کییف میں حکومت تو تبدیل ہو گئی لیکن ساتھ ہی نیم خود مختار علاقے کریمیا کو وہاں کی روسی زبان بولنے والی آبادی کا نام لے کر جس طرح ماسکو نے روس میں شامل کر لیا، وہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ روسی صدر پوٹن اس امر کی کوئی پرواہ نہیں کرتے کہ مغربی دنیا کیا سوچ رہی ہے۔

مائیکل میکفال کے مطابق ولادیمیر پوٹن انضمام کے عمل کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور وہ اپنے بالکل مختلف سمت میں سفر کی قیمت ادا کرنے پر بھی تیار نظر آتے ہیں۔ مائیکل میکفال اس سال فروری تک روس میں امریکی سفیر کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ ان کے مطابق وہ اس بارے میں حقیقی معنوں میں شش و پنج کا شکار ہیں کہ آیا روس کی یوکرائن کی طرف پیش قدمی صرف کریمیا کی سرحدوں تک ہی محدود رہے گی۔

میکفال نے واشنگٹن میں کونسل آن فارن ریلیشنز کی اہتمام کردہ کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ روس نے مشرقی یوکرائن کی سرحد پر اپنے ہزاروں فوجی جمع کر رکھے ہیں۔ تاہم انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر روسی فوجی مشرقی یوکرائن میں داخل ہوئے تو وہاں انہیں جس مسلح مزاحمت اور گوریلا جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا، وہ سالوں تک نہیں تو کئی مہینوں تک بہرحال جاری رہے گی۔

مائیکل میکفال روس کو اس وقت سے جانتے ہیں جب وہ سوویت دور میں 1983ء میں پہلی مرتبہ روس گئے تھے۔ ان کے مطابق روس میں اس وقت جو شدید قوم پسندانہ سوچ پائی جاتی ہے، ویسی سوچ انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ ان کے نزدیک روسی صدر پوٹن ایک ایسے رہنما ہیں جو ’کھیل کھیلنا تو چاہتے ہیں، لیکن اپنے ہی وضع کردہ ضابطوں کے تحت‘۔