روس اور جا رجیا کے درمیان کشمکش ایک نئے موڑ پر
19 مئی 2009مذاکرات کے بعد جارجیا کے بحران سے متعلق یورپی یونین کے نمائندہ خصوصی پیئرموریل نے ایک نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مذاکرات کے اگلے دور کی تاریخ کا اعلان کیا۔
موریل کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان علاقائی سلامتی کے بارے میں نہایت تعمیری بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا: "مذاکرات کا یہ عمل بھرپور طور سے جاری ہے اور آج دونوں ممالک کے مابین اس کے طریقہءکار کو طے کیا گیا ہے۔"
اس مکالمت سے ایک دن قبل قفقاذ کے خطے میں علاقائی تنازعات میں الجھی ان دونوں ریاستوں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں اس وقت کشیدگی آگئی جب روس اور جنوبی اوسیتیا کے مندوبین نے ابخازیہ کے مندوبین کی غیرموجودگی کو وجہ بنا کر مذاکرات سے واک آؤٹ کردیا تھا۔ ابخازیہ کے مندوبین کا موقف تھا کہ وہ ان مذاکرات میں اس وقت تک شرکت نہیں کریں گے جب تک ابخازیہ کے بارے میں اقوام متحدہ کے مشن کی رپورٹ منظرعام پر نہیں آجاتی۔
قفقاذ کے علاقے میں جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ جارجیا سے علیحدہ ہوئے اپنی خودمختاری کا اعلان کرنے والی دو ایسی ریاستیں ہیں جن کو روس کی پشت پناہی حاصل ہے اور اسی تناظر میں روس اور جارجیا کے درمیان گذشتہ سال اگست میں ایک چھ روزہ جنگ بھی ہوئی تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ابخازیہ کے حوالے سے عالمی ادارے کے ایک مشن کی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ روس اور جارجیا کے درمیان تنازعات مغربی ممالک کو تیل کی فراہمی کے اہم راستے میں واقع اس خطے پر کافی اثرانداز ہورہے ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ مذاکرات کے اس عمل کے دوران اس خطے میں سلامتی کی صورتحال بہتر ہوجائے گی۔
بان کی مون نے اس رپورٹ میں سفارش کی ہے روس اور جارجیا کے درمیان عارضی حد بندی کے اطراف تقریبا 12 کلومیٹر کے سیکورٹی زون میں فوجی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی جائے اور اس خطے سے ملحقہ 12 کلومیٹر پر پھیلے ہوئے نواحی علاقے میں ہر قسم کے بھاری فوجی سازوسامان کی نقل و حرکت کو بھی روکا جائے۔
ایک کتابچے کی شکل میں جاری کی گئی اس رپورٹ کع اگرچہ اقوام متحدہ کے آبزرورمشن برائے جارجیا کا عنوان دیا گیا ہے لیکن یہ کتابچہ دراصل اس حساس اور متنازعہ موضوع کے بارے میں ہے کہ آیا ابخازیہ جارجیا کا حصہ ہے۔