1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس: انتخابی مہم کے بائیکاٹ کے خلاف وائرل ویڈیوز کا استعمال

21 فروری 2018

روس آئندہ صدارتی انتخابات میں ووٹروں کی تعداد بڑھانے کے لیے مزاحیہ ویڈیوز کا استعمال کر رہا ہے۔ اس مہم کا مقصد اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کی طرف سے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کو غیر مؤثر بنانا ہے۔

https://p.dw.com/p/2t3HN
Screenshot Youtube: Agitationskampagne in Russland
تصویر: Youtube/A. Amosov

سین یہاں سے شروع ہوتا ہے کہ ایک روسی جوڑا رات کو بستر میں لیٹنے کی تیاری کر رہا ہے۔  بیوی کہتی ہے، ’’میں نے نو بجے کا الارم لگا دیا ہے۔‘‘ شوہر جواب دیتا ہے، ’’تم کتنی سمجھدار ہو لیکن اب الارم ختم کر دو کیوں کہ کل اتوار کی چھٹی ہے۔‘‘ بیوی جواب دیتی ہے، ’’کل بہت بڑا دن ہے، ہمیں ووٹ ڈالنے جانا ہے۔‘‘ شوہر طنزیہ انداز میں کہتا ہے، ’’تم تو ایسے کہہ رہی ہو، جیسے تمہارے بغیر ووٹنگ نہیں کروائی جائے گی۔‘‘ اس کے بعد شوہر جلد ہی گہری نیند میں چلا جاتا ہے اور زور زور سے خراٹے لینا شروع کر دیتا ہے۔ پھر بیوی کے حق میں یہ لکھا ہوا آتا ہے، ’’اپنی مشکلات اور ڈراؤنے خواب ختم کیجیے‘‘۔

کیا جمہوریت کو ٹیکنالوجی سے خطرہ ہے؟

اسی طرح ایک ویڈیو میں بیٹا والد کو کہتا ہے کہ اسے اسکول کی سکیورٹی فیس جمع کروانے کے لیے ایک ملین روبل چاہییں۔ والد پریشان ہو کر کچن میں جاتا ہے تو وہاں ایک ہم جنس پرست لڑکا کیلا کھا رہا ہوتا ہے۔ وہاں کھڑی بیوی اپنے پریشان شوہر کو بتاتی ہے کہ حکومت نے ایسے ہم جنس پرستوں کی کفالت کو لازمی قرار دے دیا ہے، جنہیں کوئی ساتھی نہیں مل رہا۔ اس کے بعد والد چیختا ہوا نیند سے بیدار ہو جاتا ہے اور اپنی اہلیہ سے کہتا ہے جلدی کرو، ہم ووٹ ڈالنے جائیں گے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔

پوٹن پھر صدارتی انتخابات میں حصہ لیں گے

ایک دوسرے ٹی وی ایڈ میں ایک دروازے پر گھنٹی بجتی ہے۔ ایک شخص دروازہ کھولتا ہے تو اسے ایک فوجی افسر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ اس شخص کو کہتا ہے کہ آپ نے ڈیوٹی پر جانا ہے۔ وہ جواب دیتا ہے، ’’میری عمر اب باون برس ہو چکی ہے۔‘‘ افسر جواب دیتا ہے کہ صدر نے عمر کی حد ساٹھ برس کر دی ہے۔ اس افسر کے ساتھ ایک افریقی شخص بھی افسر کے روپ میں آتا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اگر تم نے اب کچھ نہ کیا تو نقل مکانی کر کے آنے والے افریقی باشندے فوج  میں شمولیت اختیار کر لیں گے۔

ان تمام اشتہارات کے ذریعے حکومت ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد  میں اضافہ چاہتی ہے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حق میں زیادہ سے زیادہ ووٹ ڈالے جائیں۔ سن دو ہزار سولہ کے پارلیمانی انتخابات میں صرف چھیالیس فیصد اہل افراد نے ووٹ ڈالے تھے جبکہ ماسکو میں یہ شرح صرف پینتیس فیصد رہی تھی۔

روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کو صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔