1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رمادی: داعش کے قبضے کے خاتمے کے لیے شیعہ ملیشیا گروہ طلب

امتیاز احمد18 مئی 2015

رمادی شہر کو ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے قبضے سے چھڑانے کے لیے مختلف شیعہ ملیشیا گروہ بھی عراقی سکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے پہنچ گئے ہیں۔ آئی ایس تین روزہ خونریز جھڑپوں کے بعد اس شہر پر قابض ہو گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/1FRH3
Schiitische Kämpfer in der eroberten Stadt Jurf al-Sakhar 26.10.2014
تصویر: Reuters

اسلامک اسٹیٹ یا داعش کی طرف سے عراق کے سب سے بڑے صوبے انبار کے دارالحکومت رمادی پر قبضہ آئی ایس کے خلاف آپریشن کے بعد سے سب سے بڑا دھچکا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق آئی ایس کی اس ایک بڑی کامیابی کے بعد بغداد حکومت کے عسکری کامیابیوں کے دعوے ہوا میں تحلیل ہو گئے ہیں۔ اب تک عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی، امریکا اور سُنی صوبے انبار کے حکام رمادی میں ایران کے حمایت یافتہ شیعہ گروپوں کی تعیناتی سے ہچکچاتے رہے ہیں۔ آج پیر اٹھارہ مئی کے روز شیعہ ملیشیا گروپوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند روز میں ہونے والی لڑائی نے ثابت کر دیا ہے کہ حکومت ’الحشد الشعبی‘ کے بغیر داعش کو روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔

عراق میں ’الحشد الشعبی‘ نامی تنظیم مختلف شیعہ رضاکار جنگجو گروپوں کے اتحاد سے بنی ہے۔ الحشد الشعبی کے مرکزی رہنما اور بدر ملیشیا گروپ کے سربراہ ہادی العامر کا کہنا ہے کہ انبار میں حکام کو ان کی پیشکش آج سے بہت پہلے ہی قبول کر لینی چاہیے تھی۔ ان کا بدر ٹی وی پر تقریر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رمادی میں شکست کی ذمہ داری وہاں کی سیاسی قیادت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ اس قیادت نے اپنے ہی لوگوں کے دفاع کے لیے الحشد الشعبی کی شرکت پر اعتراض کیا تھا۔

Irak Schiitischer Kämpfer gegen den IS
تصویر: Getty Images/AFP/A. Al-Rubaye

اسی دوران مختلف مسلح شیعہ گروپوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ انبار میں جمع ہو چکے ہیں اور رمادی کے قریب ہیں تاکہ شہر کے نئے’ قابضین کو مصروف‘ رکھا جا سکے۔ شیعہ تنظیم کتائب حزب اللہ کے ایک ترجمان کے مطابق ان کے گروپ کے عسکریت پسند تین مختلف سمتوں سے رمادی کے محاذ میں شرکت کے لیے تیار ہیں۔ اس تنظیم کے ترجمان جعفر الحسینی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’کل انشاء اللہ ہم مدد کے لیے انبار اور رمادی کی طرف پیش قدمی شروع کر دیں گے اور اس آپریشن میں حصہ لیں گے، جو علاقے سے داعش کے خاتمے کے لیے شروع کیا جا رہا ہے۔‘‘

رمادی شہر دارالحکومت بغداد سے تقریباﹰ ایک سو کلومیٹر مغرب میں واقع ہے اور گزشتہ روز عراق کی محصور فوج نے وہاں موجود اپنی آخری چوکی بھی خالی کر دی تھی۔ شدت پسند تنظیم داعش صرف تین روزہ لڑائی کے بعد رمادی کی تمام اہم سرکاری عمارتوں پر اپنے سیاہ رنگ کے جھنڈے لہرانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ انبار میں صوبائی حکام کے مطابق ان تین دنوں میں وہاں کم از کم پانچ سو افراد ہلاک ہوئے جبکہ ہزاروں خاندان نقل مکانی کر چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں حکومتی فوجی اور عام شہری دونوں ہی شامل ہیں۔ انبار کے گورنر کے ترجمان اور مشیر مہند حیمور کا کہنا تھا کہ شہر کے کچھ حصوں میں ابھی تک وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں۔