1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

رفح پر نئے اسرائیلی حملے: جنگ بندی ڈیل اب بھی ممکن، بلنکن

13 جون 2024

امریکی وزیر خارجہ کے بقول غزہ میں جنگ بندی کی مجوزہ ڈیل اب بھی ممکن ہے لیکن اسرائیلی جنگی ہیلی کاپٹروں نے رفح میں تازہ حملے کرنا شروع کر دیے ہیں جبکہ اسرائیلی افواج اور حماس کے جنگجوؤں کے مابین تصادم کی بھی اطلاعات ہیں۔

https://p.dw.com/p/4h0Rn
Ein israelischer Hubschrauber fliegt von Südisrael aus gesehen nahe der Grenze zwischen Israel und Gaza
تصویر: Athit Perawongmetha/REUTERS

اسرائیلی دفاعی افواج نے جمعرات تیرہ جون کو بتایا کہ ان کے اٹیک ہیلی کاپٹرز نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں حماس کے جنگجوؤں کے متعدد ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔ دریں اثنا رفح میں کچھ مقامات پر حماس کے عسکریت پسندوں اور اسرائیلی فوج کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات بھی ہیں۔

اسرائیلی افواج مئی کے آغاز سے ہی رفح میں حماس کے عسکری ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے ایک خصوصی آپریشن میں مصروف ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ رفح کے مغربی علاقوں میں اسرائیلی حملوں میں شدت آ گئی ہے اور اس کارروائی میں نہ صرف فضائی حملے کیے جا رہے ہیں بلکہ بری و بحری فوجیں بھی اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

فلسطینی جنگجو گروہ عزالدین القسام بریگیڈز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے گئے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ رفح کی سڑکوں پر اسرائیل کے زمینی دستوں کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔ اس جنگجو گروہ کے مطابق اسرائیلی فوج  شدید فضائی حملے کر رہی ہے۔

غزہ پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیلی دفاعی افواج کی کارروائیوں کی وجہ سے زیادہ تر فلسطینی رفح کی طرف مہاجرت اختیار کر گئے تھے۔ غزہ پٹی کے غزہ سٹی اور خان یونس جیسے بڑے شہر بھی کھنڈرات بن چکے ہیں۔

چار اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر خوشی، ’274 فلسطینی ہلاک‘

’اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم کیے، حماس نے جنگی جرائم‘

عالمی دباؤ کے باوجود اسرائیل نے رفح میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے مئی میں فیصلہ سنایا تھا کہ اسرائیلی افواج رفح میں کوئی ایسی کارروائی نہ کریں، جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کو 'مادی تباہی‘ کا سامنا کرنا پڑے۔ اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی میں ایسے کسی آپریشن کا مرتکب نہیں ہو گا، جس سے عام فلسطینیوں کو کوئی نقصان پہنچے۔

دو ریاستی حل کیا ہے اور اس مقصد کے حصول میں کیا کیا مسائل حائل ہیں؟

بلنکن سیز فائر ڈیل کے لیے پرامید

امریکہ کی کوشش ہے کہ غزہ پٹی میں جنگ بندی کی کوئی ڈیل جلد طے پا جائے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے مئی کے اواخر میں ایک مجوزہ ڈیل پیش کی تھی، جس میں غزہ پٹی میں چھ ہفتوں کی فائر بندی، یرغمالیوں کو رہائی اور غزہ پٹی کی تعمیر نو اور بحالی کی بات کی گئی تھی۔

تاہم حماس کے عسکریت پسندوں کا کہنا ہے کہ پائیدار اور مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے بغیر وہ کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اسرائیل نے ان شرائط کو قبول کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کی عسکری طاقت کو نیست و نابود کیے بغیر یہ لڑائی ختم نہیں ہو گی۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ انہیں اب بھی غزہ میں قیام امن کی امید ہے۔

غزہ فائر بندی کوششیں: امریکی قرارداد سلامتی کونسل میں منظور

حماس کے قبضے سے چار یرغمالی بازیاب کرا لیے، اسرائیلی فوج

مشرق وسطیٰ کے اپنے حالیہ تین روزہ دورے کے دوران بلنکن نے اس مجوزہ ڈیل کو حتمی شکل دینے کی خاطر علاقائی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس ڈیل میں کچھ ترامیم کر کے اسے دونوں فریقوں کے لیے قابل قبول بنایا جا سکتا ہے۔

دوسری طرف حماس نے امریکی وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل پر براہ راست دباؤ ڈالیں۔ اس جنگجو گروہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ انٹونی بلنکن سیز فائر کی بات کر رہے ہیں لیکن اس بارے میں اسرائیل کی طرف سے کوئی مثبت بیان سامنے نہیں آ رہا۔

یہ تنازعہ کب اور کیسے شروع ہوا؟

سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ پٹی سے اسرائیلی سرزمین میں داخل ہو کر اچانک حملہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ یہ جنگجو 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے خصوصی عسکری آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ یہ عسکری کارروائی اب نویں  ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔ اس دوران غزہ پٹی میں ہزاروں کی تعداد میں شہری ہلاکتیں بھی رپورٹ کی گئی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں نئی زمینی کارروائی شروع کر دی

ایک تہائی سے زائد یرغمالی مارے جا چکے ہیں، اسرائیلی حکومت

غزہ پٹی میں حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 37 ہزار تین سو ہو چکی ہے جن میں بہت بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی تھی۔

سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد سے جاری لڑائی میں اب تک غزہ پٹی میں زخمیوں کی تعداد بھی تقریباً چوراسی ہزار ہو چکی ہے۔

ع ب/ک م، م م (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

اسرائیل ویسٹ بینک میں فلسطینی زمین کی تخصیص کیسے کر رہا ہے؟