ذہنی دباؤ اور دل کے دورے کا گہرا تعلق
24 جون 2014طبی محققین نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دل کے دورے اور فالج کا دیرینہ اسٹریس اور دائمی ذہنی دباؤ سے گہرا تعلق ہو سکتا ہے۔ ماہرین نے اس بارے میں اپنی ریسرچ میں اس امر کا اندازہ لگایا ہے کہ ذہنی فشار کی حالت میں خون میں موجود وائٹ سیلز یا سفید خلیوں کی پیداوار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ وائٹ بلڈ سیلز ہی کسی بھی بیماری کے بڑھنے کے عمل کو روکنے کے لیے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم خون میں ان کی مقدار ضرورت سے زیادہ بڑھنے سے صحت کو سنگین خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
فاضل سفید خلیے ایک دوسرے کے ساتھ جُڑ کر شریانوں کی اندرونی دیواروں پر جمع ہونے لگتے ہیں۔ اس طرح جسم میں خون کی گردش کے نظام میں سخت رکاوٹ پیش آنے لگتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ خون کے کلاٹس یا چکتے بننے لگتے ہیں، جو آہستہ آہستہ دیگر اعضاء کی طرف گردش کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر یہ کلاٹس دل کی شریانوں تک پہنچ جائیں تو حرکت قلب کے بند ہونے کا سبب بنتے ہیں جبکہ دماغ میں پہنچ جائیں تو نتیجہ فالج کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
امریکی شہر بوسٹن کے مشہور زمانہ ہارورڈ میڈیکل اسکول کے سائنسدانوں کی طرف سے تیار کردہ اس رپورٹ کے ایک شریک مصنف ماتھیاس ناہرن ڈورف کہتے ہیں، "وائٹ بلڈ سیلز یا خون کے سفید خلیے انفیکشنز یا عفونتوں کو ختم کرنے اور زخموں کو مندمل کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں تاہم اگر خون میں ان خلیوں کی مقدار ضرورت سے زیادہ ہو جائے یا یہ غلط جگہ اکھٹا ہونے لگیں تو یہ نہایت نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں"۔
ذہنی دباؤ یا اسٹریس اور دل کے دورے یا فالج کے آپس میں تعلق کے بارے میں تیار کیے گئے تحقیقاتی مطالعے کے لیے ماتھیاس ناہرن ڈورف اور اُن کے ساتھیوں نے انتہائی نگہداشت یا انٹینسیو کیئر میں کام کرنے والے 29 افراد کو شامل کیا۔ ان افراد کے کام کا ماحول دیرینہ اسٹریس یا ذہنی دباؤ کے حوالے سے ایک ماڈل کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ ان افراد پر نہ صرف کام بلکہ ذمہ داریوں کا بوجھ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس کام کی انجام دہی کے دوران اکثرانہیں زندگی اور موت کے درمیان کسی ایک کے انتخاب کا مشکل فیصلہ بھی کرنا پڑتا ہے۔ ان کارکنوں کے خون کا نمونے دوران ڈیوٹی اور چھُٹی کے اوقات دونوں ہی میں لیے گئے۔ اس کے علاوہ اسٹریس یا ذہنی دباؤ کے تصور سے متعلق سوالنامے کے نتائج کا موازنہ بھی کیا گیا، جس سے پتہ چلا کہ اسٹریس یا ذہنی دباؤ کا امیون سسٹم یا مدافعتی نظام سے گہرا تعلق ہے۔
اس تجربے کے دوران سائنسدانوں نے اندازہ لگایا کہ اسٹریس کی حالت میں بون میرو یا ہڈیوں کے گودے کے اسٹیم سیلز زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں اور خون میں سفید خلیوں کی پیداوار میں غیر معمولی اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ ایسی حالت میں لیوکوسائٹس کہلانے والے یہ وائٹ سیلز ، جو زخموں کو مندمل کرنے اور انفیکشنز ختم کرنے میں مؤثر کردار ادا کرتے ہیں، خود اپنے ہی میزبان کے خلاف کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ سائنسدانوں نے اسٹریس کے اثرات سے متعلق یہ تجربات بعد ازاں چوہوں پر بھی کیا۔
محققین نے البتہ یہ بھی کہا کہ لیوکوسائٹس محض تصویر کا ایک رُخ ہیں جبکہ در حقیقت دل کے دورے یا پھر فالج میں جسم میں کلیسٹرول کی حد سے بڑھی ہوئی مقدار، بلڈ پریشر، تمباکو نوشی اور جینیاتی خامیاں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔