1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہلی میں آتشزدگی، کم از کم نو افراد ہلاک

جاوید اختر، نئی دہلی
23 دسمبر 2019

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں کپڑے کے ایک گودام میں آگ لگ جانے سے آج کم از کم نو افراد ہلاک اور ایک درجن دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ گزشتہ پندرہ دنوں کے اندر دہلی میں آتش زدگی کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3VFY0
Indien Symbolbild Feuerwehr
تصویر: Imago-Images/Pacific Press Agency

آتش زدگی کا تازہ واقعہ نئی دہلی کے کراڑی علاقے میں نصف شب کے بعد ایک چار منزلہ عمارت میں پیش آیا۔ فائر بریگیڈ کے ایک افسر کے مطابق اب تک کم از کم نو افراد کی موت واقع ہو چکی ہے۔ تاہم غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد اس سے زیادہ ہے۔ تمام زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔

فائر بریگیڈ کے ایک افسر نے بتایا کہ اس چار منزلہ عمار ت کے نچلے حصے میں کپڑوں کا ایک گودام ہے، جہاں سب سے پہلے آگ لگی اور جلد ہی عمارت کی دوسری منزلوں تک پھیل گئی۔ دوسری منزل پر رکھے ایک گیس سلنڈر میں دھماکا ہو گیا۔ دھماکے کی وجہ سے عمارت کو بھی نقصان پہنچا۔

Indien Feuer in Warenhaus
تصویر: DW/S. Kumar

ہلاک ہونے والوں میں مالک مکان اور کرایے دار شامل ہیں۔ تمام افراد اوپر والی منزلوں پر اپنے اپنے کمروں میں سو رہے تھے۔ ان میں بچے، بزرگ اور خواتین شامل تھیں۔ آگ تیزی سے عمارت میں پھیل گئی جس کی وجہ سے لوگوں کو نکلنے کا موقع نہیں مل سکا۔

پولیس نے کہا کہ وہ اس بات کی تصدیق کر رہی ہے کہ آیا گراونڈ فلور کا استعمال کارخانے کے طور پر کیا جا رہا تھا؟ گودام میں آگ پر قابو پانے کے لیے حفاظتی آلات موجود نہیں تھے اور عمارت سے باہر نکلنے کے لیے صرف ایک ہی سیڑھی تھی۔

دہلی میں غیر قانونی طور پر چلنے والے صنعتی علاقوں میں آگ لگنے کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ پندرہ دنوں کے اندر دہلی میں آتش زدگی کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ اس سے قبل سات دسمبر کو اناج منڈی علاقہ میں آگ لگنے سے 44 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اسی سال فروری میں دہلی کے وسط میں واقع قرول باغ میں واقع ایک ہوٹل میں آگ لگنے سے سترہ افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں بہت سے غیر ملکی بھی شامل تھے۔ اس سے پہلے جنوری میں جنوب مشرقی دہلی میں ایک کارخانے میں آگ لگنے سے چار افراد زندہ جل گئے تھے۔

 آگ لگنے کے ہر واقعے کے بعد سیاسی جماعتوں کی طر ف سے ایک دوسرے پر الزام اور جوابی الزام کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ غیر قانونی کارخانے چلانے والوں کے خلاف سرکاری افسران کی طرف سے بھی سخت اقدامات کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن سیاسی دباو اور بدعنوانی کی وجہ سے کوئی دوسرا بڑا سانحہ رونما ہونے تک سب کچھ معمول کے مطابق چلتا رہتا ہے۔