’دہلی بیلی‘ شائقین اور احتجاجی مظاہرین میں ہِٹ
15 جولائی 2011اس فُل کامیڈی فلم میں عامر خان کے بھانجے عمران خان نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ یہ کہانی تین لڑکوں کے گرد گھومتی ہے جو لاپرواہ اور قرضے میں جکڑے ہوئے ہیں۔ یہ تینوں دوست نادانستہ طور پر مافیا کی دنیا میں داخل ہو جاتے ہیں۔
ناقدین کے مطابق فلم کے زیادہ تر ڈائیلاگ انگریزی میں ہیں اور فُحش گفتگو سے بھرے ہوئے ہیں۔ یکم جولائی کوریلیز ہونے والی اس فلم نے دو ہفتوں سے بھی کم وقت میں 487 ملین کا بزنس کر لیا ہے۔ لیکن بھارت جو اب بھی ایک قدامت پسند معاشرہ تصور کیا جاتا ہے، اس فلم کے خلاف بے چینی و بیزاری دیکھی جا رہی ہے۔ پیر کے روز کولہاپور کے ایک سنیما میں مظاہرین نے زبردستی فلم بند کروا دی۔ بھارت کے ثقافتی دارالحکومت ممبئی میں عامر خان کے خلاف کورٹ میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے کہ فلم میں مذہب کو بہت زیادہ مذاق کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری طرف تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس فلم میں عوام کی دلچسپی اس لیے زیادہ ہے کہ یہ بھارتی نوجوانوں کی زندگی کی عکاسی کرتی ہے۔ ایک تجارتی تجزیہ کار ونود میرانی کا کہنا ہے، ’’بہت سے لوگ اس فلم کو خود جا کر دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس فلم میں نیا کیا ہے؟ ‘‘
حالانکہ ’دہلی بیلی‘ کو ’’اے سرٹیفیکیٹ‘‘ دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ فلم 18 سال سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے ہے، تاہم بھارت میں غیر سنسر شدہ فلم ریلیز ہونے پر بھارتی سنسر بورڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دوسری طرف لگتا ہے کہ عامر خان کی پروڈکشن ٹیم کو اس طرح کی تنقید سے کوئی فرق نہیں پڑا اور انہوں نے پچھلے ہفتے اپنی کامیابی کو بھرپور طریقے سے منایا۔
اس فلم کا اسکرپٹ ورما نے 15 سال پہلے لکھا تھا لیکن اب تک کسی ڈائریکٹر کو اس میں دلچسپی نظر نہیں آئی تھی۔ تاہم اب اس فلم کی تیاری اور کامیابی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندی سنیما میں کتنی ترقی آئی ہے۔
رپورٹ: راحل بیگ / سائرہ ذوالفقار
ادارت: افسر اعوان