1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک اور بھارتی ہوائی جہاز کی کراچی میں لینڈنگ

13 مارچ 2023

بھارتی فضائی کمپنی انڈیگو کی فلائٹ دوحہ جا رہی تھی، جسے ایک مسافر کی طبیعت خراب ہونے پر کراچی ایئر پورٹ پر اتارا گیا۔ تاہم پاکستان کی طبی ٹیم نے بعد ازاں مسافر کی موت کی تصدیق کی۔

https://p.dw.com/p/4Oam6
Indien IndiGo Fluglinie
تصویر: Getty Images/AFP/P. Pavani

بھارتی خبر رساں اداروں اور میڈیا کے مطابق یہ واقعہ 12 مارچ اتوار کی رات کا ہے، جب  دہلی سے دوحہ جانے والی انڈیگو کے مسافر طیارے میں ایک شخص کی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور اس کی وجہ سے اسے کراچی کی طرف موڑ دیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق دوحہ جانے والی پرواز اتوار کی رات کو تقریبا سوا دس بجے  دہلی سے روانہ ہوئی تھی۔ تاہم کراچی ایئر پورٹ پر پرواز کی لینڈنگ کے بعد پاکستان کے طبی عملے نے متاثرہ مسافر کو مردہ قرار دے دیا۔

سرینگر شارجہ فلائٹ: پاکستانی فضائی حدود کی اجازت نہیں

انڈیگو کا کیا کہنا ہے؟

بھارت کی سب سے بڑی نجی فضائی کمپنی انڈیگو نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ اس کی سکس ای 1736 نمبر کی فلائٹ دہلی سے دوحہ کے لیے جا رہی تھی اور دوران پرواز طبی ایمرجنسی کی وجہ سے فلائٹ کو پاکستان میں کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی طرف موڑ دیا گیا۔

پاکستان نے بالآخر اپنی فضائی حدود کھول دیں

کمپنی کا مزید کہنا تھا، ’’بدقسمتی سے وہاں پہنچنے پر، ہوائی اڈے کی میڈیکل ٹیم نے بتایا کہ مسافر کی موت ہو چکی ہے۔‘‘

مودی کا بیان، شرمندگی کا باعث بن گیا

ایئر لائن نے مزید کہا کہ وہ متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر پرواز میں موجود دیگر مسافروں کو منزل کی جانب پہنچانے کے انتظامات کر رہی ہے۔ اس کا کہنا تھا، ’’ہمیں اس خبر سے بہت دکھ ہوا ہے اور ہماری دعائیں اور نیک خواہشات مرنے والے کے اہل خانہ اور پیاروں کے ساتھ ہیں۔‘‘

Indien Go First -Flugzeug
بھارت سے مشرقی وسطی جانے والے طیاروں کا سب سے آسان راستہ پاکستانی فضائی حدود سے ہے اور ماضی میں کئی بار ایسا ہوا ہے کہ بھارت کی بہت سی پروازیں مجبوری میں پاکستان میں اتر چکی ہیںتصویر: Rafiq Maqbool/AP Photo/picture alliance

کراچی میں پروازیں پہلے بھی اترتی رہی ہیں

بھارت سے مشرقی وسطی جانے والے طیاروں کا سب سے آسان راستہ پاکستانی فضائی حدود سے ہے اور ماضی میں کئی بار ایسا ہوا ہے کہ بھارت کی بہت سی پروازیں مجبوری میں پاکستان میں اتر چکی ہیں۔ لیکن چونکہ حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کافی کشیدہ رہے ہیں، اس پس منظر میں اس طرح کا تعاون کافی اہمیت کا حامل ہے۔ 

مودی کے لیے پاکستانی فضائی حدود کی بندش پر بھارت کی شکایت

گزشتہ برس کئی مواقع پر ایسا ہوا ہے جب اسپائس جیٹ، انڈیگو اور گو ایئر جیسی بھارت کی نجی فضائی کمپنیوں کے مسافر طیاروں کو ایمرجنسی کی وجہ سے کراچی میں اترنا پڑا۔ گزشتہ برس نئی دہلی سے دوحہ جانے والی قطر ایئر ویز کی فلائٹ میں بھی اچانک تکنیکی خرابی پیدا ہونے کے سبب، اسے کراچی میں اتارنا پڑا تھا۔ اس فلائٹ میں 283 مسافر سوار تھے، جنہیں بعد میں ایک متبادل فلائٹ سے دوحہ روانہ کیا گیا تھا۔

پاکستان نے بھارتی وزیراعظم مودی کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا

فضائی حدود استعمال نہ کرنے دینے کا تنازعہ

بھارت اور پاکستان کے درمیان فضائی حدود کے استعمال  پر بھی تنازعہ رہا ہے اور جب سن 2019 میں کشمیر کے حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر تھی تو اس وقت پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں دی تھی۔

بھارت نے نریندر مودی کو پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہ دینے پر اقوام متحدہ کی ہوا بازی کی تنظیم سے شکایت بھی درج کی تھی، جس پر عالمی تنظیم نے پاکستان سے مزید معلومات طلب کی تھیں۔ اس وقت سرمایہ کاروں کی ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب جانے کے لیے مودی کو ایک طویل فضائی راستہ اختیار کرنا پڑا تھا۔

اس واقعے سے پہلے جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جرمنی جا رہے تھے تب بھی پاکستان نے انہیں اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی تھی، تاہم ماضی قریب میں جب بھی ان کی پرواز کے لیے بھارت نے اجازت طلب کی ہے، تو اسلام آباد نے اسے اجازت دی ہے۔ 

بھارت کے ساتھ کشیدگی کی وجہ بھارتی جارحیت ہے، جوہر سلیم