1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کے مقدمات کی فوری سماعت کے لیے فوجی عدالتوں کا قیام

شکور رحیم اسلام آباد23 دسمبر 2014

ورکنگ گروپ کی سفارشات میں دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے وزیراعظم کی سربراہی میں قومی انسداد دہشتگردی کونسل کے قیام کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1E9FD
تصویر: AFP/Getty Images/A Majeed

پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے لئے پارلیمانی جماعتوں پر مشتمل ایکشن پلان کمیٹی کے تحت ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ نے دہشت گردی کے مقدمات کی فوری سماعت کے لئے ملک بھر اور قبائلی علاقوں (فاٹا) میں فوجی عدالتوں کے قیام سمیت اکیس نکاتی سفارشات مرتب کر لی ہیں۔

ورکنگ گروپ کی سفارشات میں دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے وزیراعظم کی سربراہی میں قومی انسداد دہشتگردی کونسل کے قیام کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی(نیکٹا) کو مؤثر بنا کر وزیراعظم کے ماتحت کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ جب کہ دینی مدارس کے اندراج اور نصاب میں اصلاحات کی سفارشات بھی کی گئ ہیں۔ ورکنگ گروپ نے دہشت گردوں کی فنانسنگ روکنے کے لیے ایف آئی اے میں خصوصی یونٹ قائم کرنے اور دہشت گردی کی روک تھام کیلئے خصوصی ٹاسک فورس قائم کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔

Koranschule in Pakistan
غیر قانونی سرکاری زمین پر جو مدرسے بنے ہیں ان کو بند کر دینا چاہیے: شیریں مزاریتصویر: AP

انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت عسکریت پسندوں کوحراست میں لینے، نیکٹا کی طرف سےانتہائی مطلوب افراد کی فہرست تیارکرنےاور کالعدم تنظیموں اوران کےعہدیداروں پرپابندی عائد کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے ۔

ورکنگ گروپ نےتجویزکیا ہے کہ ملک میں نفرت انگیزتقاریر اورلٹریچر پرپابندی عائد کی جائے ۔ مدارس میں اصلاحات لائی جائیں اور اقلیتوں کوتحفظ دیا جائے ۔ ورکنگ گروپ نے دھماکہ خیز مواد کے تمام لائسنس منسوخ کرنے کی تجویز دی ہےجبکہ بلوچستان کی صوبائی حکومت کو سیاسی مصالحت کے لیے طاقتور بنانے اور کراچی میں جاری آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کی سفارش بھی کی گئی ہے ۔

ورکنگ گروپ نے یہ بھی تجویزکیا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں دہشت گردوں کی تعریف کرنے کےعمل کوجرم سےتعبیر کیا جائے۔

دریں اثناء انسداد دہشت گردی کے لئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس وزیر داخلہ چوہدری نثار کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی ذرائع کے مطابق کمیٹی میں شامل جمیعت علماء اسلام اور جماعت اسلامی کے نمائندوں نے فوجی عدالتوں کے قیام اور مدارس کی اصلاحات کے منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

اس بارے میں جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر اور کمیٹی کے رکن اکرم درانی کا کہنا تھا،" مدارس کے جو بڑے ذمہ دار لوگ ہیں اس کو وفاق المدارس کہتے ہیں ۔ان کا اپنا تعلیمی بورڈ ہے اس نے ہمیشہ حکومت سے ایک ہی بات کی ہے کہ ہمیں بتا دیں کہ کس مدرسے میں قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے تو وہ ہم میں سے نہیں ہو گا”۔

Madrassa in Pakistan
دہشت گردی کی روک تھام کیلئے خصوصی ٹاسک فورس قائم کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔تصویر: AP

تاہم کمیٹی کی ایک رکن اور تحریک انصاف کی راہنما ء شیریں مزاری کا کہان تھا،" قانون سب پر لاگو ہونا چاہیے جو غیر قانونی سرکاری زمین پر مدرسے بنے ہیں ان کو بند کر دینا چاہیے ہم سمھجتے ہین کہ جب تک قانون کا یکساں نفاذ نہیں ہو گا تویہ شدت پسندی کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔"

دوسری جانب پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف نے مشاورت کے ذریعے شدت پسندی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے کل جماعتی کانفرنس طلب کر لی ہے۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق یہ کانفرنس بدھ کو وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوگی جس میں دہشت گردی کے خلاف قومی لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جائے گی۔

اس اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کی سربراہی میں قائم کی گئی قومی ایکشن پلان کمیٹی کی سفارشات پر غور کے بعد ان کی منظوری بھی دی جائے گی۔