1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ’پولیو وائرس دباؤ میں‘

افسر اعوان4 جون 2015

پاکستان میں رواں برس کے دوران پولیو کیسز کی تعداد میں کافی کمی دیکھی گئی ہے۔ حکام کے مطابق ملک کے شمالی حصے میں جاری فوجی آپریشن کے باعث ان علاقوں کے بچوں کو بھی ویکسین پلانا ممکن ہوا جو پہلے علاقہ ممنوع سمجھے جاتے تھے۔

https://p.dw.com/p/1Fbmq
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی حکام کی طرف سے آج جمعرات چار جون کو بتایا گیا کہ فوجی آپریشن کی وجہ سے انسداد پولیو مہم کے لیے آسانی پیدا ہوئی جس کا مثبت نتیجہ پولیو کیسز میں کمی کی صورت میں نکلا۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق رواں برس یکم جنوری سے اب تک 24 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران سامنے آنے والے کیسز کے مقابلے میں 70 فیصد کم ہے۔ گزشتہ برس یہ تعداد 84 تھی۔ پاکستان دنیا کے ان تین ممالک میں سے ایک ہے جہاں ابھی تک پولیو موجود ہے۔ گزشتہ برس کے دوران پاکستان میں 306 نئے کیسز سامنے آئے تھے اور یہ گزشتہ 14 برس کے دوران ریکارڈ تعداد تھی۔

پاکستان میں پولیو پر قابو پانے کی کوششیں عسکریت پسندوں کی مخالفت کے باعث ناکامی سے دوچار ہو رہی تھیں۔ عسکری گروپوں کا کہنا ہے کہ انسداد پولیو مہم ان کی کارروائیوں کی جاسوسی کے لیے استعمال کی جاتی ہے جبکہ ان کا یہ بھی خیال ہے کہ پولیو ویکسین کے ذریعے بچوں کو بانجھ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی باعث ایسے گروپوں کی طرف سے پولیو ٹیموں پر کیے جانے والے حملوں میں 2012ء سے اب تک 78 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی طرف سے پاکستان میں انسداد پولیو کے کوارڈینیٹر الیاس دُری Elias Durry نے بھی پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد میں کمی کی تصدیق کی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔‘‘ دری کا مزید کہنا تھا، ’’2013ء اور 2014ء میں انسداد پولیو کا پروگرام دباؤ میں تھا مگر 2015ء میں پولیو کا وائرس دباؤ میں ہے۔‘‘

انسداد پولیو مہم کے سلسلے میں کراچی میں ایسے علاقوں تک اس مہم کو پھیلایا گیا جہاں پہلے پولیو کارکن نہیں پہنچ پاتے تھے
انسداد پولیو مہم کے سلسلے میں کراچی میں ایسے علاقوں تک اس مہم کو پھیلایا گیا جہاں پہلے پولیو کارکن نہیں پہنچ پاتے تھےتصویر: AP

الیاس دُری کے مطابق پولیو کیسز میں کمی کی بڑی وجہ ایسے خاندانوں تک پہنچنے میں کامیابی ہے جہاں پہلے بچوں کو ویکسین پلانا ممکن نہیں تھا اور ایسا ان علاقوں میں ہوا ہے جہاں فوج موجود ہے۔ اس کے علاوہ انسداد پولیو پروگرام پر مناسب عمدرآمد بھی پولیو کیسز کی تعداد میں کمی کی ایک وجہ ہے۔

پاکستانی فوج نے گزشتہ برس جون میں افغان سرحد کے قریب ملکی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف زمینی آپریشن شروع کیا تھا۔ جس کی وجہ کئی ملین شہریوں کو وہاں سے نکلنا پڑا۔ شمالی وزیرستان سے نکل کر صوبہ خیبر پختونخوا میں پناہ لینے والے ان خاندانوں کے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کا بھی موقع ملا۔

دُری کے مطابق انسداد پولیو مہم کے سلسلے میں کراچی میں ایسے علاقوں تک اس مہم کو پھیلایا گیا جہاں پہلے پولیو کارکن نہیں پہنچ پاتے تھے۔ اس طرح بحیثیت مجموعی پولیو کے نئے کیسز میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔