1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر اوباما کو خود بھی یقین نہیں، سابق امریکی وزیردفاع

عاطف توقیر8 جنوری 2014

سابق امریکی وزیردفاع رابرٹ گیٹس کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اپنی ہی پالیسی پر مبہم اور متزلزل رائے کے حامل ہیں اور مختلف طرح کے شکوک و شبہات کا شکار رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Amkq
تصویر: dapd

منگل سات جنوی کو امریکی میڈیا پر سابق امریکی وزیردفاع کی اپنے دورِ وزارت کی یاداشتوں پر مبنی کتاب سے اقتباسات شائع کیے گئے ہیں۔ امریکی اخبارات نیویارک ٹائمز اور دی واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق، "In Duty: Memoirs of a Secretary of War" نامی خودنوشت میں رابرٹ گیٹس نے مارچ 2011ء میں وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما کے ساتھ ایک ملاقات کے حوالے سے تحریر کیا ہے کہ صدر اوباما کو اپنی اُسی پالیسی پر یقین نہیں تھا، جس کی منظوری انہوں نے خود دی تھی، اس کمانڈر (جنرل ڈیوڈ پیٹریاس) پر اعتبار نہیں تھا، جسے انہوں نے اس پالیسی میں افغان مشن کی قیادت سونپی تھی اور وہ افغان صدر حامد کرزئی کو بھی پسند نہیں کرتے تھے۔

General Stanley McChrystal USA Entlassung
رابرٹ گیٹس کے مطابق صدر اوباما کو اپنے فوجی کمانڈرز پر ہی اعتبار نہیںتصویر: AP

اس نوشت میں گیٹس مارچ 2011 کی اس ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں، ’’میں وہاں بیٹھا تھا۔ میں نے سوچا، صدر کو اپنے ہی کمانڈر پر اعتبار نہیں۔ وہ کرزئی کے ساتھ بھی کھڑے نہیں ہو سکتے، اپنی پالیسی پر بھی انہیں یقین نہیں اور وہ اس جنگ کو اپنی جنگ قرار دینے سے بھی کتراتے ہیں۔‘‘

وہ مزید لکھتے ہیں کہ صدر اوباما کے لیے صرف ایک بات اہم تھی اور وہ یہ کہ افغانستان سے کیسے نکلا جائے۔

گیٹس کے مطابق، صدر اوباما نے تب افغانستان کے لیے 30 ہزار اضافی فوجی روانہ کرنے کی منظوری تو دے دی تھی، تاہم وہ اپنے سویلین مشیروں کے مشوروں کی وجہ سے فوج پر اعتبار کرنے سے قاصر تھے اور سراسر شکوک و شبہات میں گھرے ہوئے تھے۔

رابرٹ گیٹس کی اس کتاب کا اجراء 14 جنوری کو ہو رہا ہے، تاہم امریکی اخبارات میں شائع ہونے والے ان اقتباسات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ رابرٹ گیٹس نے اوباما انتظامیہ کے دور میں پینٹاگون پر وائٹ ہاؤس کی ’کنٹرولنگ نیچر‘ پر تنقید کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ صدر اوباما کے سویلین مشیر جو فوجی آپریشن کی سمجھ بوجھ نہیں رکھتے غیرضروری طور پر پینٹاگون کے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔