دہشت گردی کے احکامات براہِ راست القاعدہ قیادت سے ملے: ملزم کا بیان
24 اپریل 2010جریدے ’’نیویارک ٹائمز‘‘ نے جمعے کو بتایا کہ نیویارک کے بروکلین نامی علاقے کی ایک عدالت میں پچیس سالہ ملزم زرین احمد زئی نے بتایا کہ اِس دہشت گرد تنظیم کےنمائندوں نے اُسے ساری ہدایات شمال مغربی پاکستان کے علاقے وزیرستان میں دی تھیں۔ اسسٹنٹ امریکی اٹارنی جیفری نوکس کے مطابق القاعدہ کے یہ نمائندے صالح الصومالی اور راشد رؤف تھے، جو گزشتہ برس پاکستان میں فضائی حملوں میں مارےجا چکے ہیں۔
احمد زئی کا تعلق بنیادی طور پر افغانستان ہے لیکن اب وہ امریکی شہری ہے اور گرفتاری سے قبل نیویارک میں ٹیکسی چلاتا تھا۔ احمد زئی نے اعتراف کیا کہ وہ اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ گزشتہ برس امریکی زیر زمین ریلوے میں رَش کے ا وقات میں بم دھماکے کرنا چاہتا تھا۔ تاہم مجوزہ حملوں سے ایک روز قبل پولیس نے اِس گروپ کے ارکان کو گرفتار کر لیا تھا۔ ایک کیمرے نے یہ منظر محفوظ کر لیا تھا کہ کیسے اِس مقدمے کا بڑا ملزم ایسے کیمیاوی مادے خرید رہا تھا، جو بم کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔ چونکہ یہ مادے زیادہ تر کاسمیٹک مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں، اِس لئے امریکہ میں اِس حملہ آور کو ’’بیوٹی پارلر بمبار‘‘ بھی کہا جا رہا ہے۔
مقدمے کا یہ بڑا ملزم ریاست کولوراڈو کے شہر ڈینور کے ہوائی اڈے پر کام کرنے والا ایک بس ڈرائیور نجیب اللہ زازئی ہے، جس کا تعلق افغانستان ہی سے ہے اور جس نے اِس سال فروری میں ہی اِن حملوں کی منصوبہ بندی کا اعتراف کر لیا تھا۔ احمد زئی، زازی اور تیسرا ملزم، جو اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کر رہا ہے، تینوں نیویارک کے ایک سکول میں پڑھتے رہے تھے۔
احمد زئی نے اپنے بیان میں کہا کہ اگرچہ وہ بم دھماکے کرنا اور یوں القاعدہ کی مدد کرنا چاہتا تھا لیکن امریکہ کو اصل خطرہ اُس جیسے لوگوں سے نہیں بلکہ اُس ’صیہونی سازِش‘ سے ہے، جو ملک کو اندر سے کھوکھلا کرنا چاہتی ہے۔ حملوں کی منصوبہ بندی کے حوالے سے احمد زئی نے کہا کہ ’اُس کے خیال میں امریکہ میں کیا گیا کوئی آپریشن جنگیں بند کروانے کا بہترین طریقہ ہے۔
احمد زئی کے مطابق یہی وجہ تھی کہ وہ اور اُس کے دونوں ساتھی گیارہ ستمبر سن 2001ء کے واقعات کے آٹھ سال پورے ہونے کے موقع پر ایک ایک بم دھماکہ کرنا اور درجنوں افراد کو ہلاک کرنا چاہتے تھے۔ ملزم نے بتایا کہ اُنہوں نے لندن میں سن 2005ء کے موسمِ گرما میں کئے جانے والے اُن دہشت پسندانہ حملوں کی مثال کو اپنے سامنے رکھا تھا، جن میں چھپن انسان مارے گئے تھے۔ تینوں ملزمان کو عمر قید ہو سکتی ہے۔
رپورٹ : امجد علی
ادارت : شادی خان سیف