دہشت گرد بھاگ رہے ہیں، باراک اوباما
26 جنوری 2011کانگریس سے اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں باراک اوباما نے کہا ہے کہ القاعدہ امریکہ کو درپیش سب سے بڑا خطرہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے جاری کوششوں میں پیش رفت ہو رہی ہے۔
اوباما نے اس خطاب میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تذکرہ کیا ہے، جس کا موضوع درحقیقت امریکی معیشت کی بحالی تھا۔ انہوں نے اس خطاب میں عراق اور افغانستان کی جنگ اور دہشت گردی کے خطرے کا تذکرہ مختصر ہی رکھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں موجود القاعدہ کی قیادت پر اب دباؤ پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گیا ہے اور ہمسایہ ملک افغانستان میں جاری جنگ کے باعث انہیں وہاں بھی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ملیں گی۔ اوباما نے پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شدت پسندوں کے ٹھکانے اب کم ہوتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، ’ہم نے افغان سرحد سے لے کر جزیرہ نما عرب بلکہ دنیا کے تمام خطوں کو یہ پیغام بھیجا ہے کہ ہم تمھیں (شدت پسندوں کو) شکست دیں گے۔‘
اس کے ساتھ ہی امریکی صدر نے معیشت کے حوالے سے بعض ایسی تجاویز پیش کی ہیں، جو ریپبلیکنز کو بھی پسند آ سکتی ہیں، جن سے آئندہ برس کے صدارتی انتخابات سے قبل سمجھوتے کے لیے ان کے سیاسی حریفوں کا مزاج جاننے میں مدد مل سکتی ہے۔
ان کی تجاویز میں کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں کمی، ٹیکس کوڈ کو سادہ بنانا اور سینیٹروں کی جانب سے چلائے جانے والے منصوبوں کا خاتمہ شامل ہے۔ اوباما نے کہا، ’ریپبلیکنز کی ذمہ داری ہے کہ بے معنی سیاسی مسائل پر الجھتے ہوئے وقت ضائع کرنے کے بجائے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لئے ہمارے ساتھ مل کر کام کریں۔‘
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: افسر اعوان