1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دورہ واشنگٹن سے پاکستان کی خاتون اول کیوں دور رہیں؟

بینش جاوید
24 جولائی 2019

عمران خان  خود کہتے رہے ہیں کہ ان کی سیاسی کامیابیوں میں  بشریٰ بی بی کا بڑا ہاتھ رہا ہے۔ تو پھر پچھلے کئی مہینوں سے وہ بظاہر  پس پردہ کیوں چلی گئیں ہیں؟    

https://p.dw.com/p/3Mfm2
Beenish Javed DW Urdu
تصویر: DW/A. Awan

 عمران خان واشنگٹن جا کر چھا گئے لیکن  میری نظر کسی اور کو ہی تلاش کرتی رہی۔ میں ڈھونڈ رہی تھی پاکستان کی خاتون اول بشریٰ بی بی کو۔ کتنا اچھا لگتا اگر وائٹ ہاؤس میں عمران خان کی ٹرمپ اور ملینیا کے ساتھ تصویر میں پاکستان کی خاتون اول بھی شامل ہوتیں۔ اور صرف تصویر میں ہی نہیں بشریٰ بی بی ٹرمپ کی اہلیہ سے پاکستان میں خواتین کے حقوق، تعلیم، بچوں کے حقوق سمیت کئی اہم سماجی مسائل پر گفتگو کر تیں۔ ایسا نہیں کہ خاتون اول سیاسی معاملات پر بات کرنے کی اہل نہیں ہوتیں لیکن یہ معاملات آئینی طور پر ان کے دائر اختیار میں نہیں ہوتے۔

ماضی میں نواز شریف اپنی اہلیہ کلثوم نواز کو اور بے نظیر بھٹو اپنے خاوند آصف زرداری کو  اہم سرکاری دوروں پر ساتھ لے جاتے رہے۔ یہ درست ہے کہ خاتون اول کا کردار علامتی ہی ہوتا ہے لیکن پھر بھی اس کی اپنی قوت ہے۔ امریکا میں جارج بش کی اہلیہ باربرا بش وہ آخری خاتون اول تھیں جو کسی پروفیشنل پس منظر سے تعلق نہیں رکھتی تھیں۔ ان کے بعد  ہیلری کلنٹن، لارا بش، مشیل اوبامہ اور اب ملینیا ٹرمپ ہیں۔ سب نے اپنے اپنے انداز میں یہ ذمہ داریاں نبھائیں۔ 

Pakistan Premierminister Imran Khan und Ehefrau Bushra Maneka
تصویر: PTI Social Media Team

عمران خان کی اہلیہ مکمل پردہ کرتی ہیں۔ بے شک یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ اہم سرکاری دوروں پر جاتی ہیں یا نہیں۔ ان کے کچھ قریبی ذرائع کے مطابق، یہ عین ممکن ہے کہ وہ اس دورے پر اس لیے نہ گئیں ہوں کیوں کہ وہ  نہیں چاہتی تھیں کہ  ان کا لباس یا پردہ موضوع بحث بن جائے اور عمران خان کا دورہ پس پردہ چلا جائے۔

لیکن میری خواہش تھی کہ بطور خاتون اول وہ عمران خان کے ساتھ امریکا جاتیں اور دنیا کو دکھاتیں کہ ان کے مذہبی عقائد ان کی دنیاوی ذمہ داریوں میں آڑے نہیں آتے اور وہ یہ کرادار بخوبی ادا کر سکتی ہیں۔

 عمران خان  خود کہتے رہے ہیں کہ ان کی سیاسی کامیابیوں میں  بشریٰ بی بی کا بڑا ہاتھ رہا ہے۔  ان کے وزیر اعظم بننے کے بعد وہ میڈیا پر بھی آئیں اور کچھ سماجی تقریبات میں بھی شرکت کی لیکن پچھلے کئی ماہ سے وہ میڈیا کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ یہ ان کی مرضی ہے کہ وہ خاتون اول جیسے عہدے کو کس طرح استعمال کرنا چاہتی ہیں۔ لیکن یہ بات تو یقینی ہے کہ وہ اس عہدے کے ساتھ پاکستان کی خواتین کو مضبوط بنانے، خود مختار کرنے اور بہت سے سماجی مسائل کے حل کے لیے مثبت کردار ادا کر سکتی ہیں اور یہ بتا سکتی ہیں کہ عورت اسلامی طرز زندگی کے ساتھ بھی گھر سے باہر نکل سکتی ہے، کام کر سکتی ہے اور معاشرے کا ایک فعال شہری بن سکتی ہے۔