دورہ ترکی انتہائی مثبت رہا، جرمن صدر
23 اکتوبر 2010استنبول میں یونیورسٹی کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب کے موقع پر جرمنی کے صدر کرسٹیان وولف نے کہا کہ اس منصوبے کے ذریعے دونوں ممالک کے اعلیٰ تعلیمی نظام کے مثبت پہلو یکجا ہو جائیں گے۔
ترک۔جرمن یونیورسٹی کا پہلا سیشن آئندہ برس پانچ ہزار طلبا کے ساتھ شروع ہو گا۔ وہاں جرمن یونیورسٹیوں کے پروفیسرز اور اساتذہ خدمات انجام دیں گے جبکہ کورسز میں سے بیشتر جرمن زبان میں ہی ہوں گے۔
اپنے دورے کے آخری روز جرمن صدر نے کہا، ’مجھے یہاں قیام کے دوران ہر وقت میزبان کی جانب سے بھروسے کا احساس ہوا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اہم معاملات پر کھل کر بات کی گئی ہے اور تمام ضروری سیاسی سوالوں پر مفاہمت ہوئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترکی ایک کامیاب معیشت بننے کے لئے درست سمت میں جا رہا ہے۔
کسی جرمن صدر کی جانب سے گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں ترکی کا یہ پہلا دورہ تھا، جس میں انہوں نے ترک پارلیمنٹ سے خطاب بھی کیا۔ وہ ایسے وقت ترکی پہنچے، جب جرمنی میں غیرملکیوں کے انضمام سے متعلق بحث اہم موڑ پر ہے، جن میں سے بیشتر ترک نژاد مسلمان ہیں۔ انہوں نے رواں ماہ ہی ایک بیان میں کہا تھا کہ مسیحیت اور یہودیت کی طرح اسلام بھی جرمنی کا حصہ ہے۔
تاہم ترک پارلیمنٹ سے خطاب کے موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترکی میں آباد مسیحیوں کو ویسے ہی حقوق حاصل ہونے چاہئیں، جو جرمنی میں آباد مسلمانوں کو حاصل ہیں۔ انہوں نے جمعرات کو تارسس میں تاریخی گرجا گھر سینٹ پاؤلز کے دورے کے موقع پر پھر کہا کہ انقرہ حکام ترک مسیحیوں کے لئے مذہبی آزادی کو یقینی بنائیں۔
کرسٹیان وولف نے جمعہ کو استنبول میں آرتھوڈوکس مسیحیوں کے روحانی پیشوا بارتھولومیو اوّل سے ملاقات کی، جہاں انہوں نے ایک مرتبہ پھر ترکی میں مسیحیوں کے لئے مذہبی آزادی پر زور دیا۔
ترکی کی آبادی سات کروڑ 20 لاکھ ہے، جس میں ایک لاکھ مسیحی ہیں۔ جرمنی کی آبادی آٹھ کروڑ 20 لاکھ ہے، جس میں 25 لاکھ ترک نژاد شہریوں سمیت 40 لاکھ مسلمان ہیں۔
ترکی کے صدر عبداللہ گُل نے جمعرات کو اپنے مہمان کے اعزاز میں ایک عشائیہ دیا۔ اس موقع پر کرسٹیان وولف نے ترکی کے لئے یورپی یونین کی رکنیت کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کو بھی ترکی کی اتنی ہی ضرورت ہے، جتنی ترکی کو یورپ کی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف توقیر