1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا بھر میں جمہوریت ‘کمزور اور کم تر' ہو گئی، رپورٹ

29 اپریل 2020

دنیا بھر میں غیر تسلی بخش اور کم جمہوری حالات میں زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس نئے مطالعاتی جائزے کے مطابق عدم مساوات اور جبرعالمی اقتصادی منڈی کو بھی کمزور کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3bZAX
Hong Kong Protest für Demokratie | während Corona-Pandemie
تصویر: Getty Images/A. Kwan

جرمنی کی برٹیلسمن فاؤنڈیشن کی نئی مطالعاتی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سیاسی آزادی اور قانون کی حکمرانی کو پامال کیا جا رہا ہے۔ اس فاؤنڈیشن کے ٹرانسفارمیشن انڈیکس کےمطابق دنیا بھر میں جمہوریت اور مطلق العنان حکومتوں کے جابرانہ رویوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

Israel | Massen-Demo gegen Netanjahu trotz Corona-Verbot
تصویر: Getty Images/AFP/J. Guez

جرمنی کی فاؤنڈیشن نے بدھ کو کہا ہے کہ عالمی سطح پر جمہوریت میں کمی کی بنیادی وجوہات طاقت کا غلط استعمال اور اقرباء پروری ہیں۔ اس کے نتیجے میں معاشرتی اور معاشی عدم مساوات وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔ اس مطالعاتی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حالیہ کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے بھی دنیابھر کی جمہوری حکومتوں کو خطرہ ہے۔

سروے کے آغاز سے کم ترین ریٹنگ

جرمن فاؤنڈیشن نے سن دو ہزار چار میں گلوبل ٹرانفارمیشن انڈیکس (بی ٹی آئی) کا آغاز کیا تھا تا کہ ترقی پذیر اور تبدیلی کے دور سے

 گزرنے والے ممالک میں ہر دو سال بعد سیاسی اور معاشی ترقی کا مطالعہ کیا جا سکے۔

مسلسل چھٹی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ دنیا بھر میں جمہوریت، مارکیٹ اکانومی اور گورننس کا معیارکم ہوا ہے اور اس مرتبہ یہ اپنی نچلی ترین سطح پر ہے۔ اس جرمن فاؤنڈیشن نے اس رپورٹ کی تیاری کے لیے ایک سو سینتیس ممالک میں چوہتر جمہوری اور تریسٹھ مطلق العنان حکومتوں کے رویوں کا جائزہ لیا ہے۔

اس معالعاتی رپورٹ کے مصنفین کے مطابق “مستحکم جمہوریتوں میں قانون کی حکمرانی اورشہری آزادیوں کو ختم کرنا حیران کن ہے”۔ اس حوالے سے بھارت میں بڑھتی ہوئی ہندو قوم پرستی، برازیل میں دائیں بازو کی عوامیت پسندی اور  یورپی یونین میں ہنگری حکومت کی “آمرانہ پالیسیوں” کی مثال دی گئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق قوم پرستی اور اقرباء پروری کوئی نئی چیزیں نہیں ہیں لیکن اب دنیا بھر میں انہیں بلا احتجاج قبول کیا جا رہا ہے۔ اس جرمن فاؤنڈیشن کے  ایگزیکٹیو بورڈ کی رکن بریگیٹےموہن کا کہنا تھا کہ پولینڈ اور ہنگری یورپ کے وسط میں واقع ہیں لیکن جب قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کے معیار کی بات آتی ہے تو یہ “خوفناک گراوٹ” کا شکار ہیں۔

   

ا ا / ک م (ڈی پی اے، بی ٹی آئی)