1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'دنیا کے گندہ ترین شخص' آمو حاجی نہیں رہے

26 اکتوبر 2022

آمو حاجی نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے سے صابن اور پانی کے استعمال سے گریز کرتے رہے تھے۔ انہیں یہ خوف لاحق ہوگیا تھا کہ نہانے سے وہ بیمار ہو جائیں گے، تاہم کچھ روز قبل گاوں والوں نے انہیں زبردستی نہلا دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4IglA
Iran Amou Haji
تصویر: Str/AFP

ایران کے سرکاری میڈیا نے 25 اکتوبر منگل کے روز یہ اطلاع دی کہ کئی دہائیوں سے غسل نہ کرنے والے ایرانی شخص آمو حاجی کا 94 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ چونکہ انہوں نے نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے سے نہانے دھونے سے گریز کیا تھا اس لیے انہیں ''دنیا کا گندہ ترین آدمی'' بھی کہا جاتا تھا۔

’دنیا گندگی کا ڈھیر بنتی جا رہی ہے‘، پوپ کا انتباہ

ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق آمو حاجی نے نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے سے نہ تو غسل کیا تھا اور نہ ہی کبھی صابن کا استعمال کیا تھا۔ وہ تنہا زندگی گزارتے تھے اور ''اتوار کے روز ایران کے جنوبی صوبہ فارس کے ایک گاؤں دیجگاہ میں انتقال کر گئے۔''

Iran Amou Haji
گاؤں والے اکثر ان پر نہانے دھونے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے، تاہم کسی کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوسکی، آحر کار کچھ روز قبل بعض لوگوں نے انہیں زبردستی غسل دینے کی کوشش کیتصویر: Str/AFP

خبر رساں ایجنسی نے ایک مقامی اہلکار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ آموحاجی ''بیمار ہونے'' کے خوف سے نہانے دھونے سے گریز کرتے تھے۔ تاہم ''کچھ روز قبل پہلی بار'' گاؤں والے انہیں غسل کے لیے زبردستی غسل خانے میں لے گئے تھے۔

گاؤں والے اکثر ان پر نہانے دھونے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے، تاہم کسی کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوسکی۔ لیکن کچھ روز قبل بعض لوگوں نے انہیں زبردستی غسل دینے کی کوشش کی اور مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ آمو حاجی آخر کار دباؤ کے سامنے جھک گئے اور انہیں غسل دیا گیا۔

Iran Amou Haji
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق سن 2013 میں ان کی زندگی پر ''آمو حاجی کی عجیب زندگی'' کے عنوان سے ایک مختصر دستاویزی فلم بھی بنائی گئی تھیتصویر: Str/AFP

 ارنا کے مطابق وہ اس غسل کے بعد ہی بیمار ہو گئے اور اتوار کو ان کا انتقال ہو گیا۔

ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق سن 2013 میں ان کی زندگی پر ''آمو حاجی کی عجیب زندگی'' کے عنوان سے ایک مختصر دستاویزی فلم بھی بنائی گئی تھی۔

گوشہ نشین شخص

آمو حاجی تارک الدنیا یا گوشہ نشین قسم کے انسان تھے اور ایران کے جنوبی صوبے فارس میں رہتے تھے۔ سن 2014 میں تہران ٹائمز کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا تھا کہ ان کا پسندیدہ کھانا ایک جنگلی جانور ساہی (پرکیوپائن) ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اکثر زمین کے اندر ایک سوراخ میں رہتے ہیں یا پھر دیجگاہ گاؤں کے پڑوسیوں نے اینٹوں کی ایک جھونپڑی تعمیر کی ہے وہاں وہ اٹھتے بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ بچپن میں ہی انہیں غیر معمولی ''جذباتی دھچکہ لگا'' تھا جس کی وجہ سے وہ دنیا سے بیزار ہو گئے۔

[No title]
گاؤں والے اکثر ان پر نہانے دھونے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے، تاہم کسی کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوسکی۔ لیکن کچھ روز قبل بعض لوگوں نے انہیں زبردستی غسل دینے کی کوشش کیتصویر: Str/AFP

ایرانی میڈیا کے مطابق کئی برسوں سے نہ نہانے کی وجہ سے ان کی جلد ''کاجل نما سیاہی اور پیپ'' سے ڈھکی ہوئی تھی۔ ان کی خوراک میں سڑا ہوا گوشت بھی شامل تھا جبکہ وہ تیل کے ایک پرانے ڈبے سے وہ پانی پیا کرتے تھے، جو عام طور پر صاف نہیں ہوتا تھا۔

انہیں تمباکو نوشی کا بھی شوق تھا اور کئی بار وہ ایک ہی موقع پر متعدد سگریٹ کا ایک ساتھ کش لگاتے تھے۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، نہلانے یا پینے کے لیے صاف پانی دینے کی کوششوں نے ہی انہیں اداس کر دیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، نیوز ایجنسیاں)