1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا بھر میں "ہم جنس پسند والدین" کے حقوق

17 دسمبر 2023

ہم جنس جوڑوں کے لیے والدین بننا ایک مشکل ترین عمل ہوسکتا ہے۔ دنیا میں پانچ میں سے ایک سے بھی کم ملک ان افراد کو بچے گود لینے کا حق دیتے ہیں۔ بیشتر ممالک میں ان افراد کے لیے آئی وی ایف اورسروگیٹس کے استعمال پر پابندی ہے۔

https://p.dw.com/p/4aGKw
Symbolbild I Kinder in gleichgeschlechtlichen Ehen
تصویر: Zoonar/picture alliance

آئیے اس حوالے سے دنیا بھر کی موجودہ صورتحال پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ ایک بین الاقوامی تنظیم (ILGA) کے اعداد وشمار کے مطابق اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے صرف 40 ممالک ہم جنس پسند جوڑوں کو بچہ گود لینے کی اجازت دیتے ہیں اور ان میں بیشتر ممالک یورپ، شمالی اور لاطینی امریکہ میں واقع ہیں، یہ زیادہ تر وہی ممالک ہیں جنہوں نے ماضی میں اپنے باشندوں کو ہم جنس شادیوں یا سول پارٹنرشپ کی اجازت دے رکھی ہے۔

نیدرلینڈ 2001 میں دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے ہم جنس پرست جوڑوں کو بچے گود لینے کی اجازت دی اور اس قانون سازی کے پیش نظر 22 یورپی ممالک کے علاوہ جنوبی افریقہ، اسرائیل، تائیوان، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے بھی اس قانون کو اپنایا ہے۔

لیکن جن ممالک میں گود لینے کا قانون نافذ ہے وہاں گود لینے کے لیے بچے نسبتاً کم دستیاب ہیں جس کی وجہ سے اکثر ہم جنس جوڑے خود بچے پیدا کرنے کی کوشش کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔دنیا بھر میں ہم جنس شادی کے قوانین کے تحت، دونوں سول پارٹنرز ایک ساتھ بچے کو گود لینے کے اہل ہیں۔ہم جنس مرد جوڑوں میں بچے کے حصول کے لیے دونوں ساتھیوں میں سے کسی ایک ساتھی کی سپرم کو کسی سروگیٹ مدر کے ساتھ استعمال کرنا جبکہ ہم جنس پرست خواتین جوڑے اکثر ایک ساتھی کے بیضے کو فرٹیلائز کرنے کے لیے ڈونر سپرم کا استعمال کرتی ہیں۔

     

فرانس میں ہم جنس شادی کے بل کے نفاذ کے آٹھ سال بعد ، ہم جنس خواتین جوڑوں کو 2021 میں فرٹیلیٹی ٹریٹمنٹ  تک رسائی حاصل ہوئی۔

     

قطر: ایل جی بی ٹی کیو حقوق پر قدغنیں، شائقین فکر مند

بہت سے ہم جنس پرست مرد جوڑوں کو بچہ پیدا کرنے کے لیے سروگیسی کی مدد لینی پڑتی ہے لیکن فرانس، جرمنی، اٹلی، اسپین اور سویڈن سمیت کئی یورپی ممالک میں سروگیسی پر پابندی ہے۔

ماضی میں سروگیسی کے حوالے سے دو اہم مقامات سمجھے جانے والے ممالک  تھائی لینڈ اور بھارت میں حال ہی میں کمرشل سروگیسی پر حکومتی پابند نافذ کر دی گئی ہے۔

کینیڈا اور امریکہ کی کئی ریاستوں میں سروگیسی کے حوالے سے قانون موجود ہے، لیکن والدین کے یورپ واپسی پر ان کے بچے کی حیثیت اکثر غیر یقینی ہو جاتی ہے۔

مثال کے طور پر اٹلی میں، وزیر اعظم جارجیا میلونی کی سخت دائیں بازو کی حکومت نے گزشتہ سال اقتدار میں آنے کے بعد ہی روایتی خاندانی اقدار کو برقرار رکھنے کا وعدہ کیا تھا۔ حال میں حکومت کی جانب سے مقامی حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ ہم جنس پرست جوڑوں کے ہاں بیرون ممالک میں پیدا ہونے والے بچوں کے اندراج کو روکیں۔


جنوبی افریقہ، اسرائیل اور کیوبا وہ چند ممالک ہیں سے جنہوں نے واضح طور پر ہم جنس پرست جوڑوں کو سروگیسی کا حق دیا ہے۔یوکرین، جو فروری 2022 میں روس کے حملے سے پہلے سروگیٹ ماں کی تلاش کرنے والے جوڑوں کے لیے ایک اہم مقام تھا، صرف ہم جنس پرست شادی شدہ جوڑوں کوسروگیسی کی قانونی اجازت دیتا ہے، جبکہ روس نے تمام غیر ملکیوں پر سروگیسی کی مدد سے بچے پیدا کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

م ق/ ر ب (اے ایف پی)