1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دمشق کی امن مذاکرات سے کنارہ کشی کی دھمکی

امجد علی24 جنوری 2014

آج سوئٹزرلینڈ میں شامی حکومت اور شامی اپوزیشن کے درمیان مجوزہ براہِ راست مذاکرات شروع نہ ہو سکے۔ شامی حکومت کے وفد نے کل ہفتے تک سنجیدہ مذاکرات شروع نہ ہونے کی صورت میں امن کانفرنس چھوڑ کر واپس چلے جانے کی دھمکی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1AwpF
تصویر: picture-alliance/AA

شامی دارالحکومت دمشق سے سوئٹزرلینڈ آئے ہوئے سرکاری وفد نے آج اقوام متحدہ کے مندوب لخضر براہیمی کے ساتھ نوّے منٹ سے بھی کم دورانیے کی ایک ملاقات کی۔ یہ ملاقات جنیوا ٹو نامی اُن امن مذاکرات کا ایک حصہ تھی، جو ابتدا ہی سے ناکام ہو جانے کے خطرے سے دوچار رہے ہیں۔

شام کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق آج کی ملاقات میں شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے براہیمی کو بتایا کہ اگر کل ہفتے کے روز تک ’سنجیدہ مذاکرات شروع نہ ہوئے تو شامی حکومت کے وفد کو یہ مذاکرات چھوڑ کر جانا ہو گا کیونکہ دوسرا فریق یا تو غیر سنجیدہ ہے یا پھر تیار نہیں ہے‘۔

شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل المکداد نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ اگر شامی حکومت کے لیے جنیوا مذاکرات ناقابلِ قبول ہوتے تو وہ اس میں شرکت ہی کیوں کرتی۔

جنیوا ٹو کے ایجنڈے کے لیے جنیوا کے قریب مونترو کے مقام پر دو روز کی ابتدائی بات چیت کے بعد آج جمعے سے شامی حکومت اور شامی اپوزیشن کے درمیان براہِ راست مذاکرات کا پروگرام تھا، جو ملتوی کر دیا گیا۔

آج شامی سرکاری وفد کے ساتھ ملاقات کرنے والے لخضر براہیمی بعد ازاں اپوزیشن کے نمائندوں کے ساتھ الگ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ جہاں پہلے شامی اپوزیشن کے قومی اتحاد کے سربراہ احمد الجربہ نے یہ کہا تھا کہ وہ مذاکرات کے لیے پُر عزم ہیں اور اپنے نمائندوں کو آزادی کے ساتھ بات چیت کا اختیار دیں گے، وہاں آج جمعے کو شامی اپوزیشن کے نمائندوں نے اس موقف کا اظہار کیا کہ مذاکراتی عمل کے تیز اور آسان ہونے کی کبھی بھی توقع نہیں تھی اور یہ کہ اپوزیشن اتحاد ابھی حکومت کے ساتھ براہِ راست بات چیت کے لیے خود کو تیار نہیں سمجھتا۔

اس طرح دونوں فریق بدستور اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور کسی طرح کی لچک نہیں دکھا رہے۔ مبصرین البتہ اس بات کو اطمینان بخش قرار دے رہے ہیں کہ براہیمی کے ساتھ ساتھ الگ الگ ہی سہی، کم از کم دونوں جانب سے کچھ کہا سنا تو جا رہا ہے۔

براہیمی کے مطابق دونوں فریق انسانی امداد کی فراہمی کے کوریڈورز، قیدیوں کے تبادلے اور مقامی سطح کی فائر بندی کے لیے تیار تو ہیں تاہم اس کی شرائط پر ابھی اتفاقِ رائے نہیں ہو پا رہا۔

جیسے جیسے اس کانفرنس کی ممکنہ ناکامی کے آثار واضح ہو رہے ہیں، ویسے ویسے شام کے اندر لڑائی میں ایک بار پھر شدت آتی دکھائی دے رہی ہے۔