1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دماغ کو نقصان پہنچانے والا امیبا، کراچی میں دس افراد ہلاک

Adnan Ishaq9 اکتوبر 2012

پاکستانی شہر کراچی میں Brain-eating amoeba یا دماغ کو نقصان پہنچانے والے امیبا کی وجہ سے دس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق رواں سال مئی سے اس جان لیوا انفیکشن کے واقعات منظر عام پر آنا شروع ہوئے۔

https://p.dw.com/p/16Mxz
تصویر: picture-alliance/ dpa

برین اِیٹنگ امیبا یا نیگلیریا فاؤلیری Naegleria fowleri کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے متاثرین میں موت کی شرح 98 فیصد تک ہوتی ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق یہ امیبا ایک ایسا یک خلیاتی جرثومہ ہے، جو صرف گندے پانی میں ہوتا ہے اور یہ ناک کے راستے انسانی دماغ میں داخل ہوتا ہے۔ اس جرثومے میں انسان سے انسانوں کو منتقلی کی صلاحیت نہیں پائی جاتی۔ عالمی ادارہ صحت کے بیماریوں کے پھیلاؤ سے متعلق انتباہی شعبے کے سربراہ ڈاکٹر موسٰی نے بتایا کہ اس برین اِیٹنگ امیبا سے متاثر ہونے والے تمام مریضوں کا تعلق کراچی سے ہے۔ اس صورتحال میں حکام شہر بھر میں اس جان لیوا انفیکشن کے خلاف مہم شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ اس دوران عام شہریوں اور ہیلتھ ورکرز کو اس انفیکشن کی علامات اور اس سے بچاؤ کے طریقوں کے بارے میں بتایا جائے گا۔

ڈاکٹر موسٰی نے مزید بتایا کہ کراچی شہرکے تمام مراکز صحت کو بھی اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر شہریوں کو مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ ناک میں بہت اوپر تک پانی ڈالنے سے گریز کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو پانی وہ استعمال کر رہے ہیں، وہ جراثیم سے پاک ہو۔ ساتھ ہی کسی بھی علامت کے ظاہر ہونے کی صورت میں فوری طورپر ڈاکٹر سے مشورہ بھی کیا جانا چاہیے۔

Einzeller Zoologie
امیبا ایک ایسا یک خلیاتی جرثومہ ہے، جو صرف گندے پانی میں ہوتا ہے اور یہ ناک کے راستے انسانی دماغ میں داخل ہوتا ہےتصویر: picture-alliance/OKAPIA KG

یہ امیبا ناک کے ذریعے دماغ تک پہنچتا ہے۔ اس جرثومے کے حملے کی علامات میں سر میں شدید درد، گردن کا اکڑ جانا، بخار اور پیٹ میں درد وغیرہ شامل ہیں۔ ڈاکٹروں کے بقول اس دوران فوری طور پر ماہرین سے رجوع کرنا لازمی ہے ورنہ پانچ سے سات دن کے اندر اندر مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ دماغ کو نقصان پہنچانے والے اس انفیکشن کے پھیلاؤ میں سوئمنگ پولز نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کے خیال میں پولز میں کلورین کا نامناسب استعمال اس انفیکشن کی وجہ بن رہا ہے۔ تاہم ڈاکٹر موسٰی نے ان تمام باتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب نیگلیریا فاؤلیری سے ہلاک ہونے والوں کے بارے میں معلوم کیا گیا، تو ان میں سے زیادہ ترسوئمنگ نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکام کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کے نمونوں کے معائنے کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔

امریکا میں بیماریوں کے کنٹرول کے ادارے کے مطابق 2002ء سے 2011 کے دوران امریکا میں 32 افراد اس انفیکشن کا شکار ہوئے تھے۔ 18ملین کی آبادی والے شہر کراچی میں 2006ء میں بھی برین اِیٹنگ امیبا یا نیگلیریا فاؤلیری کے حملے کے واقعات سامنے آئے تھے۔

a

ai / mm (Reuters)