1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: وزیر داخلہ امیت شاہ کشمیر کے دورے پر

جاوید اختر، نئی دہلی
23 اکتوبر 2021

بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ کا کشمیر کا یہ دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کے حالیہ واقعات کی وجہ سے شورش زدہ جموں و کشمیر میں کشیدگی بڑھ چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/425mG
Indien BJP Präsident Amit Shah
تصویر: Getty Images/AFP/D. Sarkar

کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کئے جانے کے دو برس بعد بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ پہلی مرتبہ وادی پہنچے ہیں۔ ان کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کے حالیہ واقعات کی وجہ سے شورش زدہ جموں و کشمیر میں کشیدگی بڑھ چکی ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے گزشتہ ماہ ایک اہم میٹنگ کی تھی جس میں جموں و کشمیر کے حوالے سے مختلف ایجنسیوں کو مختلف نوعیت کی کئی  ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔ امیت شاہ اس دورے کے دوران جاری کردی احکامات اور ان پر عمل درآمد کا جائزہ لیں گے۔ وہ بالخصوص نیم فوجی دستوں اور انٹیلی جینس بیورو کے اعلی حکام کے ساتھ تبادلہ خیال اور یونیفائیڈ کمانڈ کی میٹنگ کی صدارت بھی کریں گے، اسی میٹنگ میں کشمیر کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔

امیت شاہ ایسے وقت دورہ کر رہے ہیں جب کشمیر میں شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔ رواں برس اب تک تقریباً 28 افراد مارے گئے۔ اسی ماہ گیارہ شہری ہلاک ہوئے۔ ان ہلاک شدگان میں ہندو، مسلمان، سکھ اور مہاجر مزدور شامل ہیں لیکن اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

کشمیر کے انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران انتہاپسندوں کے خلاف اینکاونٹر کے گیارہ واقعات پیش آئے جن میں 17 انتہا پسند مارے گئے۔

Kaschmir Indische Soldatinnen
تصویر: imago images/Hindustan Times

سات سو افراد حراست میں

 امیت شاہ کے تین روزہ دورے کے دوران سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ان کا بیشتر قیام گورنر ہاوس میں ہو گا۔ جس کے اطراف کے 20 کلومیٹر کے دائرے کو قلعہ نمار حصار میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ چپے چپے پر سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ ڈرون سے بھی پورے علاقے پر نگاہ رکھی جارہی ہے۔ اونچی عمارتوں پر اسنائپرز اور شارپ شوٹرز تعینات کیے گئے ہیں۔ گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کی بھی زبردست چیکنگ کی جا رہی ہے۔

حکام نے بتایا کہ تقریباً 700 افراد کو احتیاط کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔ متعدد افراد کے خلاف سیاہ قانون خیال کیا جانے والا پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) بھی لگایا گیا ہے جس کے تحت گرفتار شخص کو دو برس تک کسی طرح کی عدالتی سماعت کے بغیر بھی جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر کی جیلوں میں بند بہت سے قیدیوں کو بھی دیگر ریاستوں کی سنٹرل جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

Kaschmir Indische Soldatinnen
تصویر: imago images/Hindustan Times

حکومت کا دعوی اور حقیقت

مودی حکومت نے پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے حوالے سے دفعہ 370 کوختم کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اس سے کشمیر میں عسکریت پسندی ختم ہوجائے گی، کشمیری عوام بالخصوص نوجوانوں کی تعلیم و ترقی اور روزگار کے لیے مواقع بڑھ جائیں گے اوربھارت کے ساتھ ان کا تعلق مزید مضبوط ہوگا۔ تجزیہ کاروں کا تاہم کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے کشمیری بھارت سے مزید دور ہوگئے ہیں۔

مودی حکومت حالیہ مہینوں میں یہ باور کرانے کی کوشش کرتی رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آچکے ہیں۔ اقتصادی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں اور لوگ بڑی تعداد میں سیاحت کے لیے وہاں پہنچ رہے ہیں۔ تاہم گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پیش آنے والے پرتشدد واقعات نے حکومت کے دعووں پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

 

مختلف حلقوں کی جانب سے نکتہ چینی کے بعد مودی نے کشمیری پنڈتوں کو کشمیر میں دوبارہ آباد کرانے کا اعلان کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ حکومت کام کے بجائے پروپیگنڈے پر زیادہ یقین رکھتی ہے اس لیے کشمیر ی پنڈتوں کے لیے اعلانات تو بہت ہوئے لیکن عملی سطح پر کام نہیں ہوا۔ ٹارگٹ کلنگ کے حالیہ واقعات کے بعد کشمیری پنڈتو ں میں خوف و ہراس میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہ صرف ان تک ہی محدود نہیں ہے، ہر کوئی اس خوف میں مبتلا ہے۔ البتہ اہم بات یہ ہے کہ انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے مساجد سے اعلانات بھی ہو رہے ہیں۔

’کشمیری پنڈت سنگھرش سمیتی‘ کے صدر سنجے ٹیکو نے ڈی ڈبلیو سے اس حوالے سے بات چیت میں کہا کہ ''اس وقت کشمیر میں تمام برادریوں میں خوف کا ماحول ہے، مسلمان بھی اپنے بچوں کو شام چھ بجے کے بعد گھر سے نکلنے نہیں دیتے ہیں، دکانیں بھی اب چھ بجے ہی بند ہونے لگی ہیں۔‘‘

سنجے ٹیکو کا کہنا تھا کہ ''ہم سب کشمیریوں کو مل کر یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ آج جب کشمیری پنڈتوں کے لیے ہر جانب سے فون آ رہے ہیں کہ یہ نہیں ہونا چاہیے، جب کوئی مسلمان بھی ہلاک ہو تب بھی اسی طرح کی فکر ہونی چاہیے، حالیہ واقعات کے بعد مسلمانوں نے ہمارے تحفظ کے لیے آوازیں اٹھائی ہیں، کشمیری پنڈت صدیوں سے مسلمانوں کے ساتھ رہتے آئے ہیں اور ہمیں انہی کا ساتھ چاہیے۔‘‘

کشمیر میں پیلٹ کے متاثرین کی تاریک زندگیاں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید