دربدر مہاجرين کو پناہ فراہم کرنے کا نيا اطالوی منصوبہ
29 ستمبر 2017ليبيا ميں دربدر ٹھوکريں کھانے والے مہاجرين کو قانونی طريقے سے پناہ فراہم کرنے اور مختلف ملکوں ميں بسانے کے ليے اطالوی وزير خارجہ انجلينو الفانو نے ايک منصوبہ پيش کيا ہے۔ انہوں نے ليبيا کے دارالحکومت طرابلس روانگی سے قبل اطالوی دارالحکومت روم ميں گزشتہ روز يہ منصوبہ پيش کيا ہے۔ الفانو نے ايک پارليمانی کميٹی کو بتايا کہ آزمائشی بنيادوں پر ايک ہزار مہاجرين کو ان ممالک ميں بسايا جائے گا جن ميں پناہ گزينوں کو خوش آمديد کيا جا رہا ہے۔ ان کے بقول يہ منصوبہ ’انقلابی‘ ثابت ہو سکتا ہے کيونکہ اس کے ذريعے پناہ کی فراہمی کے ليے مہاجرين کی ميزبانی کرنے والے ممالک کو پناہ کے متلاشی افراد کی تمام تر تفصيلات فراہم کرنی ہوں گی۔
سن 2014 سے لے کر اب تک مشرق وسطیٰ، ايشيا اور افريقہ سے تقريباً چھ لاکھ پناہ گزين اٹلی پہنچ چکے ہيں۔ مہاجرين کی اکثريت اپنی جانوں کو خطرے ميں ڈالتے ہوئے ليبيا سے انسانوں کے اسمگلروں کی خدمات سے بحيرہ روم کے راستے اٹلی پہنچی ہے۔ اطالوی حکام متعدد مرتبہ يورپی يونين سے مدد کا مطالبہ کر چکے ہيں۔ اسی دوران تارکين وطن کی يورپی بلاک کے رکن ممالک ميں منصفانہ تقسيم کی ايک ڈيل دو برس مکمل ہونے پر اسی ہفتے اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے۔ تاہم اس اسکيم کی بدولت طے شدہ 160,000 مہاجرين کے صرف بيس فيصد حصے کو ہی بسايا جا سکا۔
يورپی کميشن کے ڈيل کے اختتام پر ايک اور منصوبہ بھی تجويز کیا گيا ہے جس ميں سب سے نازک مانے جانے والے پچاس ہزار پناہ گزينوں کو آئندہ دو برس ميں بسانے کا کہا گيا ہے۔ دريں اثناء طرابلس حکام کے ساتھ ايک ہزار افراد کی گنجائش والے ايک عبوری ٹرانزٹ سينٹر کے قيام پر بھی مذاکرات جاری ہيں۔