1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کے خلاف امریکا اور بغداد کی ناکامیاں،الزام ایک دوسرے پر

امتیاز احمد25 مئی 2015

عراق میں داعش کی پے در پے کامیابیوں نے وہاں امریکا اور عراقی فوج کی کارگردگی پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔ امریکا کے مطابق عراقی فوج داعش کے خلاف لڑنا ہی نہیں چاہتی جبکہ عراق نے اس کی تردید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FW7j
Irak Kämpfe um Ramadi
تصویر: picture alliance/AP Photo

چند روز پہلے داعش ( اسلامک اسٹیٹ) کی طرف سے صوبائی دارالحکومت رمادی پر قبضے کے بعد امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر پر تنقید میں اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ آیا داعش کو شکست دینے کے لیے امریکی پالیسیاں کامیاب رہیں گی؟ اس سے قبل امریکا اور بغداد نے عراق میں واضح کامیابیوں کے دعوے کیے تھے، جو کہ اب ہوا میں تحلیل ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکا نے عراق میں ناکامیوں کا الزام عراقی فورسز پر عائد کیا ہے۔ اتوار کے روز نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ رمادی کے معاملے میں عراقی فورسز داعش کے خلاف لڑنا ہی نہیں چاہتی تھیں۔ امریکی ٹیلی وژن سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کارٹر کا کہنا تھا، ’’ایک ہفتہ پہلے صوبہ انبار کے دارالحکومت میں عراقی فوجی کافی تعداد میں تھے لیکن وہ زیادہ مزاحمت کیے بغیر ہی شہر سے نکل گئے۔‘‘ عراقی فورسز نے نکلتے ہوئے نہ صرف امریکا کی دی ہوئی گاڑیاں بھی وہیں چھوڑ دیں بلکہ کئی امریکی ٹینک بھی، جو اب داعش کے ہاتھ میں ہیں۔ کارٹر کا کہنا تھا کہ بظاہر یوں لگتا ہے کہ ’’عراقی فوج داعش کے خلاف لڑنا ہی نہیں چاہتی۔‘‘ امریکی وزیر دفاع کے مطابق رمادی میں شکست گزشتہ ایک برس کی بدترین شکست تھی اور اس سے بچا جا سکتا تھا۔

عراق اور امریکا میں اختلافات

دوسری جانب آج عراق حکوت نے ان امریکی الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ عراقی فوجی داعش کے خلاف لڑنا نہیں چاہتے۔ داعش سے مختلف علاقوں کا قبضہ چھڑانے کے لیے واشنگٹن حکومت عراق کی سب سے اہم اتحادی حکومت ہے۔ عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کا امریکی وزیر دفاع کے تبصرے کی تردید کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ میں حیران ہوں کہ انہوں نے ایسا کیوں کہا۔ میرا مطلب ہے کہ وہ عراق کے حامی تھے۔ مجھے یقین ہے کہ ان تک غلط معلومات پہنچائی گئی ہیں۔‘‘

تجزیہ کاروں کے مطابق داعش کی پیش قدمی نہ صرف عراق بلکہ امریکا اور اس جنگ میں شریک اس کے اتحادیوں کی پالیسیوں پر بھی سوالیہ نشان لگاتی ہے۔ دوسری طرف بغداد اور واشنگٹن کے مابین اختلافات ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ امریکا کئی ماہ سے آئی ایس کے خلاف فضائی بمباری جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ اس نے عراقی فورسز کی مدد کے لیے وہاں اپنے سینکڑوں سکیورٹی مشیر بھی تعینات کر رکھے ہیں۔ عراقی تجزیہ کار احمد علی سعید کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر دفاع کا تبصرہ حیران کن ہے اور اس کے عراقی سکیورٹی فورسز پر منفی نتائج مرتب ہوں گے۔

دریں اثناء داعش کے خلاف لڑنے والے شیعہ جنگجو گروپوں کے اتحاد سے بننے والی تنظیم ’الحشد الشعبی‘ کے ترجمان احمد الاسدی نے بھی امریکی وزیر دفاع کے بیان پر غصے کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر دفاع کا بیان ویسا ہی ہے جیسا عراق کے دشمن ملکی فورسز کے بارے میں دیتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق داعش کے خلاف برسر پیکار قوتوں میں اختلافات داعش کا راستہ مزید آسان کر دیں گے۔