داتا دربار پرحملے، تین درجن سے زائد ہلاک
2 جولائی 2010لاہور شہرمیں دہشت گردی کے تازہ واقعہ میں انتہاپسندوں کا نشانہ اس بار مشہورصوفی داتا گنج بخش کا مزار تھا۔ پرانے لاہور کے ایک دروازے بھاٹی گیٹ کے سامنے یہ مزار واقع ہے۔ جمعرات کی شام کو سید علی ہجویری العروف داتا گنج بخش کے روضے پرعقیدت مندوں کا غیر معمولی رش ہوتا ہے۔ رات گئے تک لگنرخانے پر نیازاور خیراتی کھانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
جمعرات اورجمعہ کی درمیانی شب کے دوران، مقامی وقت کے مطابق رات گیارہ بجے، دو خود کش بمبار مزار میں داخل ہوئے اور انہوں نے زائرین اورمزار کی عمارت کو نشانہ بنایا۔ بم دھماکوں کے بعد مزار کے اندر اور باہر خوف و ہراس کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔
ہلاک شدگان کی تعداد تین درجن سے تجاوز کر چکی ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق کم از کم ہلاک شدگان چالیس ہیں جب کہ لاہور شہر کی پولیس کے سربراہ اسلم ترین کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد اڑتیس ہے۔ پونے دو سو سے زائد افراد زخمی بتائے گئے ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ مزار کے نگران میاں محمد منیر کے مطابق دہشت گردانہ کارروائی کے وقت مزار کے اندر ڈھائی ہزار تک لوگ موجود تھے۔ ابتدا میں پولیس نے تین خودکش بمباروں کی یہ کارروائی قرار دیا تھا۔ پاکستان کے اندر سرگرم کسی تنظیم نے ابھی تک دھماکے کرنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
ایک خود کش بمبار نے مزار کے احاطے میں پہنچ کر اندر موجود عقیدت مندوں پر پہلے گرینیڈ پھینکے اور بعد میں خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا، یہ دھماکہ مزار اور مسجد کے صحن کے درمیان بتایا جاتا ہے۔ دھماکے کا مقام داتا گنج بخش کے روضے سے تیس فٹ کی دوری پر ہے۔ یہ مقام مزار کے پانچ میں سے ایک دروازے کے قریب بھی ہے اور اس دروازے کے پہلو میں سونےاورچاندی کا دروازہ نصب ہے جو سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں نصب کیا گیا تھا۔
دوسرے بمبار نے مزار کی نچلی سطح میں لنگر خانے کے مقام کو نشانہ بنایا۔ اس کے قریب ہی کئی افراد آرام بھی کر رہے تھے۔ خودکش بمباروں کی کارروائی کے بعد لاہور شہر کے ہسپتالوں میں ہنگامی کیفیت دیکھی گئی۔ تمام مرکزی ہسپتالوں کے شعبہ ء ایمرجنسی میں لاشوں اور زخمیوں کو پہنچانے کا عمل شروع ہو گیا۔ سب سے پہلے زخمی اور لاشیں میو ہسپتال پہنچائی گئیں۔ یہ ہسپتال مزار کے نزدیک ہی واقع ہے۔
خودکش حملہ آوروں کی کارروائی کے بعد پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں نے مزار کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے اورشہر میں سکیورٹی کو مزید الرٹ کردیا گیا ہے۔
یہ امراہم ہے کہ انتہاپسند طالبان نے سوات اورقبائلی علاقوں میں اپنے قبضے کے دوران صوفیا کے مزاروں کو بھی نشانہ بنانے سے گریز نہیں کیا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ