خودورکوفسکی کی قسمت کا فیصلہ موخر
15 دسمبر 2010ماسکوکی ایک عدالت کی طرف سے فراڈ اورٹیکس چوری میں مجرم قرار دئے گئے میخائیل خودورکوفسکی گزشتہ آٹھ برسوں سے سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان کی یہ سزا اکتوبر سن2011ء میں ختم ہو رہی ہے تاہم اس سے قبل ان کی پہلی سزا ختم ہو، ان کے خلاف ایک دوسرا مقدمہ دائر کر دیا گیا تھا۔
اس مقدمہ کا فیصلہ آج یعنی پندرہ دسمبر کو سنایا جانا تھا تاہم آج صبح عدالتوں کی کارروائی شروع ہونے سے قبل ہی ایک نوٹس جاری کیا گیا کہ خودورکوفسکی کے خلاف جاری دوسرے مقدمے کا فیصلہ اب ستائیس دسمبر کو سنایا جائے گا۔
YUKOS نامی سابقہ آئل کمپنی کے ارب پتی مالک خودورکوفسکی کو سن 2003ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ تب کے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی پالسیوں کے مخالف تھے اور انہیں سیاسی محرکات کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ خودورکوفسکی اور ان کے بزنس پارٹنر Platon Lebedev کے خلاف اس دوسرے مقدمے کو عالمی سطح پر توجہ حاصل ہے۔ ناقدین کا کہنا ہےکہ اس مقدمے کے فیصلے سے معلوم ہو سکے گا کہ روسی حکومت سیاسی اصلاحات کے لئے کس قدر سنجیدہ ہے۔
اس مقدمے کا فیصلہ گزشتہ ماہ سنایا جانا تھا تاہم جج Viktor Danilkin نے اس وقت بھی اس فیصلے کو موخر کر دیا تھا۔ آج صبح جب صحافی کمرہ عدالت پہنچے تو انہوں نے وہاں ایک مختصر سا نوٹس چسپاں پایا، جس میں لکھا تھا،’ میخائیل خودورکوفسکی کے خلاف دائر مجرمانہ کیس نمبر1-23/10 کا حتمی فیصلہ ستائیس دسبمر صبح دس بجے سنایا جائے گا۔‘ عدالت کے ترجمان نے اس نوٹس کی تصدیق کردی ہے تاہم انہوں نے بھی اس تاخیر کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
سن 2004ء میں روس کے امیر ترین شخص قرار پانے والے سینتالیس سالہ خودورکوفسکی کے وکلاء نے کہا ہے کہ اس تاخیر کے بارے میں نہ توانہیں کچھ بتایا گیا اور نہ ہی ان کے موکل کی والدہ کو۔ انہوں نے اس شک کا اظہار کیا ہے کہ یہ تاخیردراصل مزید پیچیدگیاں پیدا کرنے کی لئے کی گئی ہے۔
ماسکو میں قائم بین الاقوامی ادارہ برائے سیاسی تجزیہ نگاری کے ڈائریکٹر Yevgeny Minchenko کے مطابق اس کیس کے فیصلے میں تاخیر ایک حربہ ہے۔ ان کے خیال میں یہ اب یہ فیصلہ ایسے وقت میں سنایا جائے گا، جب روسی شہری نئے سال کی تقریبات میں مصروف ہوں گے اور اس بارے میں زیادہ توجہ نہیں دیں گے۔ کئی سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق میخائیل خودورکوفسکی کو چھ سال کی مزید قید سنا دی جائے گی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق