1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتشمالی امریکہ

خنزیر کا گردہ ایک ماہ بعد بھی انسانی جسم میں فعال، سائنس دان

17 اگست 2023

امریکہ میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دماغی طورپر مردہ ایک شخص کے جسم میں ایک ماہ قبل ٹرانسپلانٹ کیا گیا خنزیر کا گردہ درست طور پر کام کر رہا ہے۔ ماہرین کو امید ہے کہ جانوروں کے اعضاء سے انسانی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4VGIA
ڈاکٹر آپریشن کے دوران
سائنس دانوں کو امید ہے کہ ایک وقت آئے گا جب زندہ انسانوں کو بچانے کے لیے جانوروں کے اعضاء کا استعمال کرنے میں کافی ترقی ہوجائے گیتصویر: Ute Grabowsky/photothek/picture alliance

سائنس دان انسانی جسم میں خنزیر کے گردے کی پیوندکاری کے ایک ماہ بعد بھی فعال رہنے پر انتہائی پرجوش ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے مختلف جانوروں کے اعضاء کی انسانوں میں پیوندکاری کرکے قیمتی انسانی زندگیوں کو بچانے کی امیدیں زیادہ روشن ہوگئی ہیں۔

پنجاب میں گردوں کی غیرقانونی خرید و فروخت عام کیوں؟

 امریکہ میں ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ انہوں نے خنزیر کا جو گردہ ایک دماغی طور پر مردہ انسان کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کیا تھا اور وہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد بھی معمول کے مطابق کام کر رہا ہے۔ یہ کامیابی اعضاء کے عطیہ کی وسیع ضرورت کو پورا کرنے کی سمت میں ایک امید افزاپیش رفت کی علامت ہے۔

مسلمان کا دل ایک ہندو مریض کو عطیہ، جان بچا لی گئی

ایک سنگ میل

نیویارک یونیورسٹی کے لینگون ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹروں نے بدھ کے روز بتایا کہ یہ ایک سنگ میل ہے کیونکہ کسی شخص میں خنزیر کے گردے کا معمول کے مطابق کام کرنے کی یہ اب تک کی سب سے طویل مدت ہے۔

فلسطینی ڈاکٹر مغربی کنارے میں صحت کی سہولتیں بہتر بنانے میں کوشاں

انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر رابرٹ مونٹگمری نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہمارے پاس جینیاتی طورپر ترمیم شدہ خنزیر کا ایک گردہ ہے جو ایک انسان کے جسم میں ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے کام کررہا ہے۔"

’سیل ٹرانسپلانٹ‘ سے مفلوج شخص چلنے کے قابل

انہوں نے کہا کہ "یہ نتائج زندہ مریضوں میں مستقبل کے مطالعے کے لیے مزید یقین دہانیاں فراہم کرتے ہیں۔" انہوں نے بتایا کہ خنزیر کے گردے کو جینیاتی طورپر تبدیل کیا گیا تھا کہ اس ایک جین کو خارج کیا جاسکے جو بایو مالیکیول پیدا کرتا ہے، جسے انسانی مدافعتی نظام حملہ کرکے مسترد کردیتا ہے۔

خنجیر کے گردے کی انسانی جسم میں پیوندکاری کا عمل
محققین کا کہنا ہے کہ اب جب کہ خنجیر کے گردے کی پیوندکاری کا یہ تجربہ دوسرے مہینے میں داخل ہوچکا ہے وہ اس تجربے پر مسلسل نگاہ رکھیں گےتصویر: Joe Carrotta/NYU Langone Health/AP/picture alliance

مونٹگمری کا کہنا تھا، "ہم نے اب یہ دکھانے کے لیے مزید شواہد جمع کرلیے ہیں کہ کم از کم گردوں میں صرف اس جین کو ختم کرنا جو ایک ہائپر ایکیوٹ ردعمل کو متحرک کرتا ہے، طبی طورپر منظور شدہ امیونوسپریسیو دواوں کے ساتھ، ممکنہ طورپر بہترین کارکردگی کے لیے انسان میں کامیابی کے ساتھ پیوندکاری کے عمل میں مستقبل میں کارآمد ہوسکتا ہے۔"

پیوند کردہ رحمِ مادر سے بچے کی پیدائش

امید افزاء پیش رفت

سائنس دانوں کو امید ہے کہ مختلف جانوروں کے اعضاء کی انسانوں میں پیوندکاری سے ان بہت سے لوگوں کو مدد مل سکتی ہے جو ممکنہ طور پر جان بچانے والے اعضاء کے منتظر ہیں۔

امریکہ میں اس وقت ایک لاکھ تین ہزار سے زائد افراد کو اعضاء کی پیوندکاری کی ضرورت ہے، جن میں 88 ہزار کو گردے کی ضرورت ہے۔ ہر سال ہزاروں افراد پیوندکاری کے انتظار میں مرجاتے ہیں۔

بدھ کے روز سامنے آنے والی پیش رفت ماریس مو ملر کے جسم میں خنزیر کے گردے کی منتقلی کے ساتھ شروع ہوئی۔ ملر 57 سال کی عمر میں اچانک انتقال کرگئے تھے اور ان کے جسم کو ان کے خاندان والوں نے سائنسی تحققیات کے لیے عطیہ کردیا تھا۔

محققین کا کہنا ہے کہ اب جب کہ یہ تجربہ دوسرے مہینے میں داخل ہوچکا ہے وہ اس تجربے پر مسلسل نگاہ رکھیں گے۔

سائنس دانوں کو امید ہے کہ ایک وقت آئے گا جب زندہ انسانوں کو بچانے کے لیے جانوروں کے اعضاء کا استعمال کرنے میں کافی ترقی ہوجائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ عطیہ کی گئی لاشیں سائنسی تحقیقات اور تجربات میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

متوفی کی بہن میری ملر ڈفی نے خبر رساں ایجنسی ایسو سی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ "اس تجربے میں حصہ لینے کا فیصلہ کرنے کے لیے مجھے کافی غور و خوض کرنا پڑا۔"

انہوں نے مزید کہا، "مجھے لگتا ہے کہ میرا بھائی یہی چاہتا ہے۔ چنانچہ میں نے اپنے بھائی کو ان محققین کو پیش کر دیا۔ اس کا نام طبّی کتابوں میں درج ہوگا اور وہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی)

سور کا دل انسان کے جسم میں