1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیج کے علاقے میں بحری جہازوں پر حملے: تفتیش کی جائے، ایران

13 مئی 2019

ایران نے خلیج فارس کے علاقے میں آئل ٹینکروں سمیت کئی بحری جہازوں پر کیے گئے مبینہ حملوں کو ’پریشان کن‘ قرار دیتے ہوئے ان کی باقاعدہ چھان بین کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مبینہ حملے متحدہ عرب امارات کے ساحلوں کے قریب کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/3IOaA
متحدہ عرب امارات میں فجیرہ کی بندرگاہ میں لنگر انداز ایک آئل ٹینکر، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jebreili

ایرانی دارالحکومت تہران سے پیر تیرہ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی طرف سے اتوار کو کیے جانے والے ان دعووں کے بعد کہ متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ کے قریبی سمندری علاقے میں ان مبینہ حملوں سے متعدد آئل ٹینکروں سمیت کئی بحری جہازوں کو نقصان پہنچا ہے، ایران نے ان حملوں کو ’پریشان کن‘ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی باقاعدہ چھان بین کی جانا چاہیے۔

Saudi-Arabiens Energieminister Chalid al-Falih
حملوں میں دو سعودی آئل ٹینکروں کو نقصان پہنچا، سعودی وزیر توانائی خالد الفالحتصویر: picture-alliance/dpa/L. Niesner

ایرانی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اس وزارت کے ترجمان عباس موسوی کے ایک بیان کے مطابق، ’’بحیرہ عمان کے علاقے میں ان واقعات کی خبریں پریشان کن بھی ہیں اور باعث افسوس بھی۔‘‘

ساتھ ہی انہوں نے خطے میں غیر ملکی طاقتوں کی طرف سے سمندری سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوششوں اور ’کسی بھی مہم جوئی‘ کے خلاف خبردار کرتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ان حملوں کی بھرپور چھان بین ہونا چاہیے۔

قبل ازیں اتوار بارہ مئی کو متحدہ عرب امارات کی حکومت نے کہا تھا کہ فجیرہ کی بندرگاہ کے قریب مختلف ممالک کے کم از کم چار تجارتی بحری جہازوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے حملے کیے گئے تھے۔ اس کے بعد آج پیر کی صبح سعودی عرب کی طرف سے یہ کہا گیا کہ ان حملوں میں اس کے دو تیل بردار بحری جہازوں کو نقصان پہنچا۔ ان حملوں کی ان سے زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

VAE Öltanker vor der Küste nahe Fudschaira
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jebreili

متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اس ملک کی بحیرہ عرب کے ساحلی علاقے پر واقع واحد بندرگاہ ہے، جو خلیج ہرمز سے زیادہ دور نہیں ہے۔ یہ علاقہ خلیجی ممالک کے برآمدی تیل اور گیس کی بحری مال برداری کا راستہ ہے جو عالمی منڈیوں کو تیل کی ترسیل کے لیے ایک انتہائی اہم بین الاقوامی سمندری روٹ بھی ہے۔

خلیج میں امریکی بمبار طیارے

ماضی میں ایران امریکا کے ساتھ اپنی عسکری کشیدگی کے تناظر میں کئی بار یہ دھمکی بھی دے چکا ہے کہ وہ اس اہم سمندری تجارتی راستے کو بند بھی کر سکتا ہے۔

خلیج کے علاقے میں کئی بحری جہازوں پر ان مبینہ حملوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں، جب امریکا ایران کی طرف سے مبینہ دھمکیوں کے بعد خطے میں اپنے بی باون بمبار جنگی طیارے بھی تعینات کر چکا ہے۔

پومپیو برسلز میں

اس کے علاوہ یہ حملے ایک ایسے وقت پر بھی کیے گئے ہیں، جب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو آج پیر کے روز بیلجیم میں یورپی رہنماؤں کے ساتھ ایران کے بارے میں تفصیلی بات چیت کر رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ برسلز میں بات چیت کے بعد روس چلے جائیں گے، جہاں وہ اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف کے ساتھ ایک اہم ملاقات کریں گے۔ یہ دورہ مائیک پومپیو کا روس کا اولین دورہ ہو گا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق اتوار کے روز خلیج کے علاقے میں مختلف بحری جہازوں پر جو حملے کیے گئے، وہ ’وضاحت کے متقاضی‘ ہیں اور اس بات کے بھی کہ یہ حملے کس نے کیے، اور ان حملوں کے دوران مختلف بحری جہازوں کو پہنچنے والے نقصانات کی ’اصل شدت اور وسعت‘ کیا تھی۔

م م / ع س /  اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں