1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلیج تعاون کونسل کا سربراہی اجلاس شروع

15 مئی 2012

خلیج فارس کی ساحلی پٹی پر واقع چھ عرب ریاستوں کی تنظیم کا سربراہ اجلاس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شروع ہو گیا ہے۔ اس دو روزہ اجلاس میں کونسل کے رکن ملک بحرین میں پیدا شدہ سیاسی انتشار کو فوقیت حاصل رہے گی۔

https://p.dw.com/p/14vXX
تصویر: picture-alliance/dpa

خلیجی ملکوں کی تنظیم کے سربراہی اجلاس میں رکن چھ ملکوں کے مابین یونین بنانے کو بھی اہمیت حاصل ہے۔ یہ تجویز سعودی عرب کی جانب سے پیش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور رکن ملک بحرین میں شیعہ اکثریتی آبادی کی جانب سے سیاسی اصلاحات کی مناسبت سے پیدا شدہ انتشار بھی اہمیت کا حامل ہے۔ یونین کی تجویز کو بحرین کے پارلیمنٹ کے شیعہ ارکین کے علاوہ بڑی شیعہ سیاسی جماعت نے بھی مسترد کر دیا ہے۔

Golf-Kooperationsrat Dezember 2011
خلیج فارس کے چھ عرب ریاستوں کی یونین کا پلان سعودی شاہ عبداللہ نے پیش کیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa

بحرین کے امیر شاہ حمد بن عيسى بن سلمان الخليفہ نے سعودی مملکت کے دارالحکومت پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی تعاون کونسل کے قیام کے اکتیس سالوں کے بعد یونین کی تجویز اس خطے کو درپیش چیلنجز کے باعث سامنے لائی گئی ہے۔ شاہ حمد کے مطابق یہ چیلنجز اور رونما ہونے والی دیگر تبدیلیاں خطے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی بھی ہیں۔ امکاناً ان کا اشارہ یمن، لیبیا، مصر اور تیونس میں عوامی انقلابات ہو سکتے ہیں۔ ان کی اپنی ریاست بھی سیاسی انتشار کی شکار ہے۔

خلیجی کونسل کے ملکوں کی یونین کی تجویز گزشتہ سال دسمبر میں سعودی شاہ عبداللہ کی جانب سے پیش کی کی گئی تھی۔ اس یونین کی ہیئت ابھی پوری طرح واضح نہیں ہے لیکن بحرین کی خاتون وزیر مملکت برائے اطلاعات سمیرا رجب کا کہنا ہے کہ خلیجی ملکوں کی یونین کے لیے ماڈل یورپی یونین کا ہے۔ عرب ملکوں کے اتحاد کے حامی اخبار حریت کے مطابق موجودہ سربراہی اجلاس کے اختتام پر سعودی عرب، بحرین اور قطر کی جانب سے یونین کے قیام پر اتفاق رائے کا اعلان ہو سکتا ہے اور اس میں کچھ عرصے کے بعد کویت بھی شامل ہو جائے گا۔

Gipfeltreffen des Golf-Kooperationsrats
خلیج تعاون کونسل کے رکن ملکوں میں اضافے کا پلان ہےتصویر: picture-alliance/dpa

بحرین کے وزیر اعظم شہزادہ خلیفہ بن سلمان نے اتوار کے روز خلیجی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کی ممکنہ یونین پر تبصرہ کرتے ہوئے اس کو سلامتی کی مجموعی صورت حال کے تناظر میں وقت کی اہم ضرورت قرار دیا تھا۔ دوسری جانب بحرین کی بڑی اپوزیشن شیعہ سیاسی جماعت الوفاق نے اس ممکنہ یونین کی تجویز پر تنقید کی۔ الوفاق سے تعلق رکھنے والے مذہبی اور سیاسی لیڈر علی سلمان نے کہا ہے کہ ایسی کسی تجویز پر عمل پیرا ہونے سے قبل بحرینی حکمرانوں کو اپنی ریاست میں ریفرنڈم کے ذریعے عوام کی رائے لینا چاہیے اور ریاستی حکمران الخلیفہ کو ایسی کسی تجویز کو تسلیم کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

گلف کوآپریشن کونسل (مجلس التعاون الدول الخليج العربية) کا قیام پچیس مئی سن 1981 میں لایا گیا تھا۔ اس کے رکن ملکوں میں بحرین، قطر، عمان، سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ بحرین اور کویت میں دستور کے تحت بادشاہت قائم ہے جبکہ بقیہ چار ریاستوں پر مطلق العنان بادشاہ یا امیر حکومت کر رہے ہیں۔ اردن اور مراکش کو بھی تنظیم میں شامل ہونے پر اتفاق رائے پیدا ہو گیا ہے۔ عراق اور یمن بھی اس تنظیم کے رکنیت کے لیے پر تول رہے ہیں۔

ah/ab (AFP)