1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاکوں پر مسلمانوں کا غصہ قابل فہم ہے مگر تشدد نہیں، ماکروں

1 نومبر 2020

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا ہے کہ وہ یہ بات سمجھ سکتے ہیں کہ پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت پر مسلمانوں کو دھچکا لگا ہے لیکن دھچکے کی یہ کیفیت کسی بھی طرح کے تشدد کی دلیل کے طور پر قابل قبول نہیں ہو گی۔

https://p.dw.com/p/3kiO8
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں، دائیں، اور ترک صدر رجب طیب ایردوآنتصویر: Adem ALTAN and Ludovic Marin/various sources/AFP

صدر ماکروں نے یہ بات عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے ساتھ اپنے اس تفصیلی انٹرویو میں کہی، جو عالمی وقت کے مطابق ہفتہ اکتیس اکتوبر کی شام نشر کیا گیا۔ ایمانوئل ماکروں نے کہا، '' میں یہ سمجھ سکتا ہوں کہ (پیغمبر اسلام کے) خاکوں کی اشاعت سے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ سکتی تھی، تاہم میں یہ بات کبھی بھی قبول نہیں کروں گا کہ تشدد اپنی کسی بھی حالت میں جائز اور قابل قبول ہے۔‘‘

مذاہب کی تذلیل سے نفرت اور انتہا پسندی پھیلتی ہیں، اقوام متحدہ

فرانسیسی صدر نے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو یہ انٹرویو فرانس کے شہر نیس میں ایک مسلمان کی طرف سے چاقو سے کیے جانے والے اس حالیہ حملے کے پس منظر میں دیا، جس میں حملہ آور کے ہاتھوں تین افراد مارے گئے تھے۔

'آزادیوں اور حقوق کا تحفظ ہمارا فرض‘

اس بارے میں فرانس میں جریدے شارلی ایبدو کی طرف سے حال ہی میں ایک بار پھر پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کی اشاعت اور پھر ایک فرانسیسی ٹیچر کی طرف سے اپنی کلاس میں ایسا ایک خاکہ دکھائے جانے کے بعد ایک مسلمان نوجوان کی طرف سے اس ٹیچر کا سر قلم کر دیے جانے کے واقعات کے بعد خود صدر ماکروں نے آزادی اظہار رائے کا حوالہ دیتے ہوئے ایک واضح بیان دیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فرانس اپنی سماجی اور ثقافتی اقدار اور آزادی رائے کی روایت سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

فرانس سے پاکستان کون کون سی مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں؟

صدر ماکروں کے اس بیان کے بعد کئی مسلم ممالک میں فرانس کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے اور ترک صدر ایردوآن نے نہ صرف صدر ماکروں کو 'ذہنی مریض‘ قرار دے دیا تھا بلکہ انہوں نے ترک عوام سے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل بھی کر دی تھی۔ اس پس منظر میں الجزیرہ ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں صدر ماکروں نے کہا، ''میرے خیال میں یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی آزادیوں اور اپنے حقوق کا دفاع کریں۔‘‘

مغربی ممالک دوبارہ صلیبی جنگیں شروع کرنا چاہتے ہیں، ترک صدر

'خاکوں کے پیچھے فرانسیسی ریاست نہیں ہے‘

اس انٹرویو میں صدر ماکروں نے پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کی وجہ سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری کے بعد بظاہر فرانس اور مسلم دنیا کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایسا ہر دعویٰ اور بیان محض  ایک 'جھوٹ‘ ہے کہ ان خاکوں کی اشاعت کے پیچھے فرانسیسی ریاست ہے۔

بھارت، ماکروں کے متعلق پاکستان اور ترکی کے رویے پر برہم

ایمانوئل ماکروں نے کئی مسلم ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی ان اپیلوں کی بھی مذمت کی، جو ایک سربراہ مملکت کے طور پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن سمیت کئی مسلم اکثریتی ممالک کے سرکردہ سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کی طرف سے فرانس کے خلاف غم و غصے کی وجہ سے جاری کی گئی تھیں۔

م م / ع س (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید