خاموش اسٹروک: ناقابل تلافی نقصان کے حامل
30 دسمبر 2011طبی محققین کے خیال میں بڑھاپے میں یادداشت کی کمزوری کا ایک سبب دماغ کے اندر پیدا ہونے والے چپکے سے وہ اٹیک یا اسٹروک ہوتے ہیں، جس سے بظاہر مریض بھی بے خبر ہوتا ہے۔ لیکن اس خاموش اٹیک سے اعصابی معاملات میں کئی پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ ایک تازہ ریسرچ کے مطابق بوڑھے افراد کی ایک چوتھائی تعداد ان سائلنٹ اسٹروک یا خاموش عارضے کی لیپٹ میں آتی ہے۔
طبی معالجین کے مطابق خون کی وریدوں میں کسی جمے ہوئے معمولی سے خون کے ذرے کے بھی انتہائی گہرے اثرات سامنے آ سکتے ہیں۔ امریکہ میں اسکیمِک (Ischemia) کی وجہ سے 87 فیصد بوڑھے لوگ خاموش اسٹروک کا سامنا کرتے ہیں۔ ان خاموش اسٹروک کی وجہ سے عمر رسیدہ افراد میں الزہائمر بیماری کی ابتدائی شکل بھی نمودار ہوسکتی ہے۔
معالجین کے مطابق ایک سائلنٹ اسٹروک کے اثرات سامنے نہیں آتے لیکن اندرون خانہ یہ کئی مسائل چھوڑ جاتے ہیں۔ ان اسٹروک سے دماغ کے خلیے متاثر ہو جاتے ہیں۔ صرف امریکہ میں سالانہ بنیاد پر لاکھوں افراد اس خاموش اسٹروک کا سامنا کرتے ہیں۔ ان اسٹروک سے آگاہی اس وقت ہوتی ہے، جب دماغ کی ایم آر آئی (MRI) کی جاتی ہے۔ ماہرین کے خیال میں وہ خواتین جو ہائپر ٹینشن میں مبتلا ہوتی ہیں، ان میں بھی سائلنٹ اسٹروک کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اسی طرح تمباکو نوش خواتین و حضرات میں بھی ان اسٹروک کا امکان خاصا زیادہ محسوس کیا گیا ہے۔
امریکہ میں سائلنٹ اسٹروک کے ایک ماہر ڈاکٹر شازم حسین کا کہنا ہے کہ بسا اوقات عمر کے ابتدائی حصے میں بھی سائلنٹ اٹیک ہوتا ہے اور یہ کم عمر فرد کے دماغ میں ناقابل یقین نقصانات کا باعث بنتا ہے۔ ڈاکٹر شازم حسین کے مطابق سائلنٹ اسٹروک جس کو ہوتا ہے، اسے اس کی بد قسمتی کہا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے ناقابل تلافی نقصان کو بحال نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے پیدا ہونے والے گہرے اثرات ساری زندگی مریض کے اندر مسائل کو جنم دیتے رہتے ہیں۔
پروفیسر ایڈم برک مین کا کہنا ہے کہ خون کی شریانوں اور وریدوں میں خون کے کسی ذرے کو کسی طور جمنا نہیں چاہیے اور یہی سائلنٹ اسٹروک سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے۔ اس کے لیے ہر شخص کو حفاظتی تدابیر عمر کے ہر حصے میں اپنائے رکھنا ضروری ہے۔ خون کی رفتار مناسب رہے گی تو سائلنٹ اسٹروک کا خطرہ اتنا ہی کم رہے گا۔
سائلنٹ اٹیک پر تازہ ریسرچ امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی کے ٹاؤب انسٹیٹیوٹ برائے الزہائمر ریسرچ میں کی گئی ہے۔ اس ریسرچ ٹیم کے سربراہ پروفیسر ایڈم برک مین تھے۔ برک مین نے اپنی اس ریسرچ میں 658 افراد کو شامل کیا تھا۔ ان افراد کی اوسط عمر اناسی برس کے لگ بھگ تھی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ