خالدہ ضیا کی گھر سے بے دخلی، بنگلہ دیش میں احتجاج
1 دسمبر 2010بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کی جانب سے ہڑتال پر منگل کو ملک بھر میں بیشتر تجارتی مرکز اور دفاتر بند رہے جبکہ ٹرانسپورٹ بھی متاثر ہوئی لیکن ڈھاکہ سٹاک ایکسچینج میں کاروبار جاری رہا۔ ٹرین، فیری اور ایئر سروس معمول کے مطابق چلتی رہیں، تاہم دُور دراز علاقوں کو جانے والی بسیں متاثر ہوئیں جبکہ چٹاگانگ کی بندگاہ پر کام جزوی طور پر جاری رہا۔ منگل کو دارالحکومت اور دیگر شہروں میں پرتشدد کارروائیوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔ حکومت نے شہریوں پر زور دیا تھا کہ ہڑتال کو نظرانداز کر دیں۔
بیگم خالدہ ضیا کو حکومت نے ان کے گھر سے دو ہفتے قبل بے دخل کر دیا تھا، جس کے بعد بی این پی کی جانب سے یہ دوسری ہڑتال تھی۔ خالدہ ضیا اس گھر میں برسوں سے رہائش پذیر تھیں۔
منگل کی ہڑتال سے قبل اپوزیشن کے کارکنوں نے پیر کی شب ہنگامہ آرائی بھی کی۔ انہوں نے 15گاڑیوں کو نذرآتش کر دیا جبکہ ان کا پولیس کے ساتھ تصادم بھی ہوا۔ قبل ازیں پیر کو سپریم کورٹ نے خالدہ ضیا کی بے دخلی کے خلاف اپیل مسترد کر دی تھی۔
بی این پی حکام کا کہنا ہے کہ ہڑتال کو ناکام بنانے کے لئے گزشتہ کچھ دِنوں میں ان کے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ ہڑتال کے موقع پر مختلف شہروں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ دوسری جانب پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتاریوں کا مقصد ناخوشگوار واقعات کی روک تھام تھا۔ پولیس کے ایک ترجمان نے کہا، ’ہمیں سکیورٹی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور سرکاری املاک کا تحفظ ہمارا کام ہے۔ ہم انہیں گاڑیاں جلانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘
اُدھر ایک خصوصی عدالت نے خالدہ ضیا کے چھوٹے بیٹے عرفات رحمان اور ان کے ایک ساتھی پر غیر قانونی منَی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ کورٹ رجسٹرار نے صحافیوں کو بتایا کہ ان پر 30 لاکھ ڈالر کے مساوی رقم کی غیرقانونی منتقلی کا الزام ہے۔ اس مقدمے کی سماعت چار جنوری کو ملزمان کی غیرموجودگی میں ہوگی۔ رجسٹرار نے کہا کہ عرفات ضمانت پر ہیں اور اس وقت تھائی لینڈ میں زیرعلاج ہیں جبکہ ان کا ساتھی فرار ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ