1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خالد شیخ محمد اور اس کے ساتھیوں کے خلاف مقدمے کی ابتدائی کارروائی شروع

16 اکتوبر 2012

نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد اور ان کے چار ساتھیوں کو مقدمے کی ابتدائی کارروائی کے دوران خصوصی فوجی عدالت میں حاضری سے استثنی دے دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16QZR
تصویر: AP

پیر کے دن کیوبا میں واقع امریکی حراستی کیمپ گوانتا نامو میں خالد شیخ محمد کے ہائی پروفائل کیس کے سلسلے میں پری ٹرائل کارروائی ہوئی۔ پانچ روزہ' پری ٹرائل' کارروائی کے پہلے دن پیر کو پانچوں ملزمان گوانتانامو کی خصوصی عدالت میں پیش ہوئے۔ کارروائی کے پہلے دن بیس نکات پر پیشرفت کی امید کی جا رہی تھی تاہم فوجی جج کرنل جیمز پوہل اس دن صرف ایک ہی فیصلہ کر سکے کہ یہ پانچوں ملزمان پری ٹرائل کارروائی کے دوران غیر حاضر رہ سکتے ہیں۔

جب جج نے خالد شیخ محمد سے پوچھا کہ کیا وہ اس مقدمے کی کارروائی اور عدالت سے غیر حاضری کے حوالے سے تمام قواعد و ضوابط کی سمجھ بوجھ رکھتا ہے تو اس نے مترجم کی زبانی صرف یہی کہا، ''میرا نہیں خیال کہ اس عدالت میں انصاف ہو سکتا ہے۔'' وکیل صفائی نے عدالتی کارروائی کے دوران زور دیا کہ ان کے مؤکلوں کو ابتدائی کارروائی میں حاضر ہونے سے استثنی دے دیا جائے جبکہ وکیل استغاثہ جنرل مارک مارٹن نے اس کے خلاف دلائل دیے۔

Khalid Scheich Mohammed
خالد شیخ محمد، سن2003تصویر: AP

پہلے دن کی کارروائی کےبعد ایک وکیل صفائی نے صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے مؤکلین کو اجازت نہیں ہے کہ وہ اس کارروائی کے دوران اپنی قید کے حالات و واقعات بیان کریں یا بتائیں کہ ان کے ساتھ کیسا سلوک روا رکھا گیا کیونکہ اس سے خفیہ معلومات کے منظر عام پر آنے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔

امریکا میں دہشت گردانہ حملوں کے گیار برس اور اپنی گرفتاری کے ساڑھے نو برس بعد پاکستان سے پکڑے جانے والا 47 سالہ خالد شیخ محمد پیر کے دن کمرہ عدالت میں سفید پگڑی باندھے بیٹھا نظر آیا۔ اس کے گھر والے اسے شیشے کی دیوار کے پیچھے سے دیکھ سکتے تھے۔

اس مقدمے کا سامنا کرنے والے پانچوں ملزمان پر اگر الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں سزائے موت دی جا سکتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس پری ٹرائل کارروائی کے ایک برس بعد تک بھی اس مقدمے کی باقاعدگی کارروائی کا شروع ہونا ممکن نہیں ہے۔

میڈیا اور انسانی حقوق کے کئی اداروں نے امریکی حکومت پر زور دیا ہے کہ اس مقدمے سے متعلق ابتدائی کارروائی کو شفاف رکھا جائے اور تمام تر معلومات فراہم کی جائیں کیونکہ ایسے شکوک پائے جاتے ہیں کہ اس کارروائی کے کچھ سیشن شائد بند کمرے میں ہی کیے جائیں۔

کویت میں پیدا ہونے والے پاکستانی خالد شیخ محمد نے امریکا سے تعلیم حاصل کی تھی۔ اسے 2003ء میں پاکستان سے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کا ایک قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔

( ab /ah (Reuters, AFP