1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاشقجی کا قتل ’بڑی اور سنگین غلطی‘ تھی، سعودی وزیر خارجہ

21 اکتوبر 2018

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی استنبول میں قائم سعودی سفارت خانے میں ہلاکت ایک ’بڑی اور سنگین غلطی‘ تھی تاہم ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اس سے لاعلم تھے۔

https://p.dw.com/p/36ukL
Außenminister Saudi-Arabien al-Jubeir in Kairo
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Elfiqi

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے فوکس نیوز  کو ایک انٹرویو کے دوران کہا، ’’یہ ایک سنگین غلطی ہے۔ ایک سنگین المیہ ہے۔‘‘ عادل الجبیر نے خاشقجی کے خاندان کے ساتھ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کا درد محسوس کر سکتے ہیں۔  ان کا کہنا تھا کہ ایک بڑی اور سنگین غلطی سر زد ہوئی ہے تاہم وہ خاشقجی کے خاندان کو یقین دلاتے ہیں کہ جو لوگ اس کے ذمہ دار تھے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

Saudi Arabien Mohammed bin Salman
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو نہ تو اس قتل کے بارے میں کوئی تفصیلات معلوم ہیں اور نہ ہی انہوں نے اس کے بارے میں کوئی احکامات دیے تھے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Owen

اپنے اس انٹرویو میں عادل الجبیر نے فوکس نیوز کو بتایا کہ خاشقجی جب قونصل خانے میں داخل ہوئے تو ان کا سامنا سعودی سکیورٹی ٹیم سے ہوا تاہم اس کے بعد کیا ہوا، سکیورٹی ٹیم کے بیانات ترک حکام کے بیانات سے مختلف ہیں۔ انہوں نے یہ عزم ظاہر کیا کہ حقیقت ضرور معلوم کی جائے گی۔ الجبیر کے مطابق، ’’انہیں قونصل خانے میں مارا گیا۔ ہمیں اس کی تفصیلات ابھی معلوم نہیں۔ ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ان کی لاش کہاں ہے۔۔۔ ہم حقیقت کو سامنے لانے کے لیے ہر کوشش کریں گے۔‘‘

 Journalist Jamal Khashoggi
سعودی حکام کی جانب سے ہفتہ 20 اکتوبر کو تاہم یہ تسلیم کر لیا گیا تھا کہ خاشقجی قونصل خانے میں مارے گئے تھے۔تصویر: picture-alliance/AA/O. Shagaleh

عادل الجبیر وہ پہلے سینیئر سعودی اہلکار ہیں جنہوں نے باقاعدہ طور پر جمال خاشقجی کی ہلاکت کے بارے میں عوامی سطح پر کوئی نقطہ نظر دیا ہے۔ سعودی حکام کی جانب سے ہفتہ 20 اکتوبر کو تاہم یہ تسلیم کر لیا گیا تھا کہ خاشقجی قونصل خانے میں مارے گئے تھے۔ قبل ازیں سعودی حکام کا یہی کہنا تھا کہ جمال خاشقجی قونصل خانے میں اپنا کام مکمل کر کے وہاں سے واپس لوٹ گئے تھے۔

فوکس نیوز کے ساتھ اپنے انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو نہ تو اس قتل کے بارے میں کوئی تفصیلات معلوم ہیں اور نہ ہی انہوں نے اس کے بارے میں کوئی احکامات دیے تھے۔

ا ب ا / ص ح (روئٹرز)