1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاتون تیر انداز سارہ خان نے فرسودہ روایات کو مات دے دی

رفعت انجم
10 ستمبر 2020

خیبر پختونخوا کے ضلع مالاکنڈ کے علاقے سخاکوٹ سے تعلق رکھنے والی 37 سالہ سارہ خان نے قدیم روایتی کھیل" تیراندازی" کو اپنا کر مردوں کے لیے مخصوص اس کھیل کے بارے میں تاثر بدل ڈالا۔

https://p.dw.com/p/3iG7G
Sara Khan | Bogenschützin | KPK Pakistan
تصویر: Privat


خیبرپختونخوا میں عام طور پر  جہاں مرد کھلاڑیوں کے لیے آگے آنے کے مواقع بہت کم ہیں وہاں کسی خاتون کا کھیلوں کے شعبے کا انتخاب کرنا اور پھر اس میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنا کسی انہونی سے کم نہیں۔ مگر اس انہونی کو ہونی کر دکھایا سارہ خان نے تیر اندازی کے کھیل کا انتخاب کر کے۔ ایک ایسا کھیل جسے یہاں پر زیادہ کوئی پہچانتا نہیں، نہ ہی اس کھیل کے قوائد و ضوابط کے بارے میں کسی کو معلومات ہیں۔ سارہ خان نے آرچری یعنی تیر اندازی میں کامیابی کے ایسے تیر چلائے کہ نہ صرف میدان میں حریفوں کو ہرایا بلکہ میدان سے باہر پختون معاشرے میں رائج منفی سوچ اور فرسودہ روایات کو بھی مات دے دی۔ اور آج اس کھیل میں ان کا الگ مقام اور پہچان ہے۔ 

Sara Khan | Bogenschützin | KPK Pakistan
تصویر: Privat

سارہ خان کا پس منظر

سارہ خان اردو ادب کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے پشاور آئی تھیں۔ تعلیم سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انہوں نے مختلف کھیلوں میں حصہ لیا  لیکن اپنے آپ کو تیر اندازی کے لیے موزوں پایا اور پھر خود کو اس کھیل کے لیے مکمل وقف کردیا۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "تیر اندازی کا بچپن سے ہی ایک جنون تھا اور انہوں نے پاک فوج کے زیر اہتمام تیر اندازی کی تربیت لی۔" 

سارہ خان 8 سال تک جوڈو کے کھیل سے منسلک رہیں اور جوڈو کے داؤ آزماتی تیراندازی کی طرف آ گئیں۔ وہ اس وقت جوڈو ایسوسی ایشن پاکستان وومن ونگ کی سیکرٹری بھی ہیں جبکہ خیبر پختونخوا کی واحد خاتون آرچری کوچ کی زمہ داریاں بھی سنبھالے ہوئے ہیں۔

سارہ خان کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کی اور خیبر پختونخوا کی واحد خاتون آرچر ہیں جنہوں نے آرچری کلب قائم کیا۔ سال 2016 میں صوبے میں تیر اندازی اسکول بھی قائم کیا ہے جہاں وہ تیراندازی کے شوقین مرد اور خواتین کو تربیت دے رہی ہیں۔

Sara Khan | Bogenschützin | KPK Pakistan
تمام مردوں میں ایک خاتون۔تصویر: Privat

ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے سارہ خان نے کہا کہ "تیر اندازی ایک تکنیکی کھیل ہے ، اس میں توجہ اور سکون کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا سامان بھی سستا نہیں ہے اس لیے بہت کم لوگ اس کھیل کی جانب آتے ہیں ۔مگر میں اس قدیم کھیل کو فروغ دینے کے لیے بہت سے لوگوں کو بغیر معاوضے کے بھی تیر اندازی سکھاتی ہوں۔"

ابتدائی مشکلات

اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں کا زکر کرتے ہوئے انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا "مجھے اب بھی یاد ہے کہ ابتدا میں یہ کتنا مشکل تھا ، مردوں کی طرف سے پیدا کردہ رکاوٹوں کے ساتھ چلنا اور پھر اس میں آگے بڑھتے جانا لیکن میرے والد نے میری مکمل حمایت کی۔ میں نے ہر مخالف کو دکھایا کہ خواتین جو کچھ کرنا چاہیں وہ کرسکتی ہیں۔ میری والدہ کومیرے لیے یہ شعبہ بالکل پسند نہیں تھا مگر میرے بھائی نہیں ہیں ۔میں ثابت قدم رہی اور ثابت کیا کہ کوئی کھیل صرف مردوں کے لیے نہیں اور وہ عورت نہیں کر سکتی اب انہیں میرے انوکھے پیشے پر فخر ہے۔"

ہر دوپہر کو پختونخوا تیر اندازی کلب کے مرد اور خواتین شاگرد پشاور اسپورٹس کمپلیکس کے سرسبز لان میں ان سے تربیت حاصل کرتے ہیں۔جنہوں نے 2019 ء کے قومی کھیلوں میں تیسرا انعام جیتا تھا۔

ہاتھ میں تیر کمان اور سامنے ٹارگٹ بورڈ پر نشانہ لگانے کے لیے تیار سارہ ہر دن نئے چیلنج کا سامنا کرتی ہیں ۔بطور عورت مردوں کو روایتی کھیل کی تربیت دینا خود بھی کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں مگر اس کے باوجود مردوں کی اجارہ داری والے معاشرے میں نام کمانا ایک انوکھا کارنامہ ہے۔ وہ کہتی ہیں،" خیبر پختونخوا جیسے صوبے میں اب خواتین بہت سے شعبوں میں آگے آرہی ہیں تاہم اب بھی بہت سی جگہوں پر خواتین کو انتظامی عہدوں پر مرد برداشت نہیں کرتے نہ ہی ان کو کام کرنے دیا جاتا ہے۔ مردوں کے لیے الگ اور خواتین کے لیے الگ قوانین مختص ہیں۔ مردوں کے رویوں سے آج اور ہر روز لڑنا پڑتا ہے۔"

Sara Khan KPK Pakistan
تصویر: Privat

اعزازات

آل پاکستان قائد اعظم ٹرافی میں سلور میڈل، صوبائی سطح پر آرچری چمپئن شپ میں سلور میڈل اور پاک ایران آرچری چیمپین شپ میں گولڈ میڈل اور ایسے بہت سے چھوٹے بڑے اعزازات سارہ خان اپنے نام کر چکی ہیں جبکہ ان کا قائم کردہ کلب اس وقت پاکستان میں اپنا نام اور الگ شناخت رکھتا ہے ۔

سارہ نے بتایا "میرے کلب اور اس کے تربیت یافتہ کھلاڑی بہت سی جگہوں پر نام کما چکے ہیں مگر بدقسمتی سے خاتون ہونے کے ناطے مجھے ایسوسی ایشن اور دیگر اعلی عہدے نہیں دیے جاتے اس ڈر سے کہ یہ خاتون ہے اور آگے بڑھ جائے گی۔اگر میرے ساتھ اسپورٹس ڈائریکٹریٹ تعاون کرے تو میں ثابت کر دوں کہ جو خاتون صوبے میں اور ملک میں اپنی پہچان بنا سکتی ہے وہ پاکستان میں صوبے اور دنیا بھر میں پاکستان کا نام بھی روشن کر سکتی ہے۔

چیلنجز

سارہ خان کو اس انوکھے اور روایات کے خلاف کھیل میں کئی بار ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ سخت الفاظ سنے اور کردار کشی بھی برداشت کی مگر ہمت نہیں ہاری ۔وہ کہتی ہیں کہ ''گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں،  میں اکثر تھک ہار کر رو لیتی ہوں کہ گھر کی روایات کے خلاف بھی نکلی اور یہاں بھی کوئی کام نہیں کرنے دیتا مگر پھر آنسو پونچھ کر کھڑی ہوتی ہوں کہ اگر میں نے ہمت ہار دی تو ایسی کئی سارہ خان آگے نہیں بڑھ سکیں گی اور یوں اپنی پہچان نہیں بنا سکیں گی کیونکہ اپنی پہچان خود بنانا پڑتی ہے یا چھیننی پڑتی ہے۔"

Sara Khan | Bogenschützin | KPK Pakistan
سارہ خان معذوروں کو بھی تیر اندازی کی تربیت دیتی ہیں۔ تصویر: Privat

ڈی ڈبلیو سے مزید بات چیت کرتے ہوئے سارہ نے مسکراتے ہوئےکہا " اللہ بھلا کرے ترکی ڈراموں کا ایسا لگتا ہے اللہ نے میری سن لی لوگوں کو معلوم نہیں تھا کہ خیبر پختونخوا میں تیر اندازی بھی سکھائی جاتی ہے مگر اب ڈراموں کے بعد لوگ گوگل کر کے مجھ سے رابطہ کرتے ہیں۔ بچے خواتین اس کھیل کی تربیت لینے میں زیادہ دلچسپی لینے لگے ہیں۔ بلکہ میرے کلب میں توجسمانی طور پر معذور افراد بھی اس کھیل کی تربیت لے رہے ہیں۔"

تیر اندازی کا شوق اور جنون لیے سارہ خان پشاور کے میدانوں سے شندور کے بلند و بالا پہاڑوں تک اور خیبرپختونخوا سے لے کر پاکستان کے اسپورٹس گراؤنڈز پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہیں

سارہ کہتی ہیں کہ خود کو ہمیشہ سراہا اور خود پر اعتماد اور اللہ پر یقین کیا اس لیے سارے مشکل راستے آسان ہوتے رہے۔

رفعت انجم / ک م

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید