1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

حملے کے لیے لبنان ذمہ دار، حزب اللہ نہیں: اسرائیلی وزیر اعظم

9 اگست 2021

اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر لبنان سے کیے جانے والے راکٹ حملے کے لیے لبنانی حکومت ذمہ دار ہے خواہ یہ راکٹ جنگجو گروپ حزب اللہ نے داغے ہوں یا نہیں۔

https://p.dw.com/p/3yjpf
Israel | Politik Koalitionsbildung
تصویر: Ariel Schalit/AP/picture alliance

اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینٹ کا یہ بیان حالیہ برسوں کے دوران اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ہونے والے انتہائی پرتشدد حملوں میں سے ایک کے بعد آیا ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اگر راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو وہ اپنی جوابی کارروائی تیز کر سکتا ہے۔

بینیٹ نے اپنی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا،”لبنان کی سرزمین سے جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے لبنان حکومت اور لبنان آرمی کو ذمہ داری لینی ہوگی۔"

جنگجووں نے لبنان سے گزشتہ ہفتے کئی دنوں تک اسرائیل پر راکٹ داغے تھے جس کے بعد اسرائیلی جنگی طیاروں نے لبنان پر فضائی حملے کیے۔ جمعہ کے روز حزب اللہ نے اسرائیلی کی جانب متعدد راکٹ داغے اور اسرائیلی نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے زبردست گولہ باری کی۔

بینیٹ نے کہا،”ہمارے لیے یہ کوئی زیادہ اہمیت کی بات نہیں ہے کہ آیا کسی فلسطینی تنظیم نے حملہ کیا ہے یا آزادانہ طورپر سرگرم باغیوں نے۔ اسرائیل اپنی زمین پر کسی بھی طرح کے حملے کو قبول نہیں کر ے گا۔"

اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بیان جنگجو تنظیم حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کے اس بیان کے ایک دن بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے لبنان پر فضائی حملے کیے تو وہ جوابی کارروائی کریں گے اور یہ سوچنا غلط ہوگا کہ حزب اللہ لبنان میں داخلی تقسیم یا ملک کے اقتصادی بحران کو وجہ سے مستقبل میں اسرائیل کے فضائی حملوں کا جواب نہیں دے گا۔

Hisbollah schießt Raketen auf Israel
تصویر: Ayal Margolinc/ JINIPIX/AP/picture alliance

حسن نصراللہ کا کہنا تھا،”کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ حزب اللہ لبنان کے مسائل سے پریشان ہے۔" ا نہوں نے مزید کہا،”راکٹ داغ کر ہم نے واضح پیغام دے دیا ہے۔“

اسرائیل اور حزب اللہ ایک دوسرے کے کٹر دشمن ہیں اور دونوں کے درمیان سن 2006 میں ایک ماہ تک زبردست جنگ ہوئی تھی۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریس نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا،”تمام فریقین کو پورے تحمل سے کام لینا چاہیے۔ تمام فریقین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جس کے نتیجے میں کشیدگی میں اضافہ ہو یا غلط فہمی پیدا ہو۔"

لبنا ن ا ن دنوں شدید اقتصادی اور مالی بحران سے دوچار ہے۔ عالمی بینک کا کہنا ہے کہ اٹھارہویں صدی کے وسط کے بعد سے یہ اب تک کا شدید بحران ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے پاس تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار راکٹ اور میزائل ہیں جو ملک میں کہیں بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ج ا/ ص ز (اے پی)

سترہ سالہ فلسطینی لڑکی کی اسرائیلی جیل سے رہائی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں