1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حزب اللہ کی طاقت ختم کی جائے: لبنان کے سنی رہنما

21 اگست 2012

لبنان کے ايک سنی رہنما احمد الاسير ملک کی طاقتور شيعہ پارٹی حزب اللہ کی طاقت کا خاتمہ چاہتے ہيں اور اسے اپنے ہتھيار حوالے کرنے پر مجبور کرنا چاہتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/15taO
تصویر: Charbel Tanios

چواليس سالہ احمد الاسير لبنان کے شہر سيدون کی ايک چھوٹی سی مسجد کے امام ہيں۔ اس مسجد کے دروازے پر سياہ اور سفيد جھنڈے لہرا رہے ہيں جن پر کلمہ لکھا ہوا ہے۔ 14 مارچ 2005 کو بيروت ميں لاکھوں افراد نے شامی فوج کے انخلاء کا مطالبہ کيا تھا۔ الاسير کی خواہش ہے کہ اسی قسم کا مظاہرہ اب سنی کريں اور اس ميں شيعہ حزب اللہ سے اسلحہ لے لينے کا مطالبہ کيا جائے۔

حزب اللہ کو اسلحے سے محروم کرنا لبنانی اپوزيشن کا بھی مطالبہ ہے جو ملک کی مسيحی اور سنی طاقتوں کا اتحاد ہے۔ وہ سياسی طريقے سے يہ ہدف حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ليکن اس کے برعکس الاسير کا انداز جرحانہ ہے اور وہ لبنان کی دونوں شيعہ پارٹيوں کے طاقتور قائدين کو دھمکياں بھی ديتے ہيں۔ حزب اللہ کے قائد حسن نصر اللہ اور عمال تحريک کے قائد نبيل بيری ہيں۔

شيخ احمد الاسير: سيدون، لبنان
شيخ احمد الاسير: سيدون، لبنانتصویر: Mona Naggar

احمد الاسير اپنے مطالبات کو منوانے کے ليے جو جارحانہ اقدامات کرتے ہيں انہيں لبنان کے بعض سنی پسند کرتے ہيں۔ سيدون شہر کے ايک مالک دکان محمد کا کہنا ہے کہ 2007 ميں حزب اللہ نے بھی کئی مہينوں تک بيروت کے مرکزی حصے پر قبضہ کيے رکھا تھا۔ محمد نے کہا: ’’اُس وقت کسی نے اُن پر تنقيد کرنے کی ہمت نہيں کی تھی۔ جب وہ يہ کرسکتے ہيں تو ہم سنی ايسا کيوں نہيں کر سکتے۔‘‘

لبنان ميں انتہا پسند سنی گروپ کوئی خاص اہميت نہيں رکھتے۔ اکثريت اپنے اسلامی عقائد کی مساجد اور اسکولوں ميں تشہير پر توجہ ديتی ہے۔ ليکن يہ گروپ خاص طور پر بحران کے وقت توجہ کا مرکز بن جاتے ہيں۔ زيادہ تر شيعہ اثرات کے تحت حکومت اور سنی اپوزيشن کے درميان کھنچاؤ رہتا ہے۔ لبنان کے سنی شامی حکومت کے خلاف بغاوت کو دمشق کی حکومت کے خلاف پوری سنی دنيا کی بغاوت سمجھتے ہيں۔ عرب دنيا مثلاً مصر اور تيونس ميں اسلامی تحريکوں کی بڑھتی ہوئی خود اعتمادی سے لبنان کے سلفيوں کو بھی تقويت ملی ہے۔

سيدون کی بلال ابن رباح مسجد
سيدون کی بلال ابن رباح مسجدتصویر: DW

ليکن صحافی ابی سميرا الاسير اور سلفيوں کے ابھرنے کو سنی شيعہ تنازعہ نہيں سمجھتے: ’’ميں احتياط سے کام لوں گا اور اسے لازمی طور پر شيعہ سنی تنازعے کا رنگ نہيں دوں گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ملک ميں حزب اللہ کو بہت زيادہ غلبہ اور طاقت حاصل ہے جبکہ سنيوں کی نہ تو کوئی مسلح تنظيم ہے اور نہ ہی شيعہ پارٹی کی طرح اس کا کوئی مجموعی سياسی نظريہ ہے۔ وہ الاسير کی تحريک کو نصر اللہ کی طرح کا ايک سنی ليڈر ديکھنے اور طاقتور بننے کی تمنا سمجھتے ہيں۔

M.Naggar,sas/T.Friedel, at