1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حزب اللہ کا اپنا ہی رکن ’اسرائیل کے لیے جاسوسی‘ کرتا رہا

امتیاز احمد26 دسمبر 2014

لبنان کی تنظیم حزب اللہ نے اپنی پارٹی کے ایک سینیئر رکن کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔ اس شخص پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے ’سکیورٹی آپریشنز کو سبوتاژ‘ کرنے کی کوشش کی۔

https://p.dw.com/p/1EAAb
تصویر: Reuters

حزب اللہ تحریک سے وابستہ ایک ذریعے نے جمعرات کے روز بتایا کہ محمد شورابا نامی یہ شخص تین ماہ سے زیر حراست ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کو نام مخفی رکھنے کی شرط پر حزب اللہ کے اس رکن نے بتایا کہ محمد شورابا سکیورٹی کے شعبے سے وابستہ تھا اور وہ اسرائیل کو خفیہ معلومات فراہم کر رہا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق لبنانی شہر مہرونا میں حراست میں لیے گئے اس شخص نے حزب اللہ کو بتایا کہ وہ سن 2007 سے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے لیے کام کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ حزب اللہ لبنان میں قائم طاقتور شیعہ تحریک ہے، جس کے ناقدین اس پر الزام عائد کرتے ہیں کہ اس نے ریاست کے اندر ریاست بنا رکھی ہے۔ اس گرفتاری پر حزب اللہ نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

اے ایف پی نے حزب اللہ کے اس ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ شورابا حزب اللہ کے ’یونٹ 901‘ سے وابستہ تھا اور اس کا کام غیر ملکی آپریشنز کی نگرانی کرنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ شخص رہتا تو بیروت میں تھا تاہم اسے تواتر سے بیرون ملک سفر کرنا پڑتے تھے۔ اس ذریعے کے مطابق اسرائیلی خفیہ ادارے نے ایسے ہی ایک بیرون ملک سفر کے دوران اسے اپنے ساتھ ملایا۔ ’’اس رکن نے حزب اللہ کے کم از کم پانچ آپریشن سبوتاژ کیے، جن میں حزب اللہ بیرون ملک اسرائیلی مفادات کو نشانہ بنانا چاہتی تھی۔‘‘

واضح رہے کہ سن 2008ء میں دمشق میں ایک کار بم حملے میں حزب اللہ کا عسکری کمانڈر عماد مغنیہ ہلاک ہو گیا تھا اور یہ تنظیم اپنے اس کمانڈر کی موت کا بدلہ لینے کے لیے کئی طرح کے حملے منظم کرتی رہی ہے۔ اپنے کمانڈر کی موت کا الزام حزب اللہ نے اسرائیل پر عائد کیا تھا۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کئی مرتبہ اس ہلاکت کا بدلہ لینے کی دھمکی دے چکے ہیں۔

اے ایف پی نے حزب اللہ کے اندرونی ذریعے کا حوالہ دینے ہوئے بتایا ہے کہ شورابا کو بلغاریہ میں سن 2012ء میں اسرائیلی سیاحوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہونے والی تحقیقات کے ذریعے حراست میں لیا گیا۔ خیال رہے کہ سن 2012ء میں اسرائیلی سیاحوں کی بس میں ہونے والے دھماکے میں ڈرائیور سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم عسکری گروہ حزب اللہ کو اس واقعے کے بعد شبہ اس وقت ہوا تھا، جب حملہ آور بھی مارا گیا تھا اور اس کا ساتھ دینے والے دیگر دو افراد بھی فوراﹰ ہی شناخت کر لیے گئے تھے۔ شورابا کے گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس الزام نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔