1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حجاب کیوں نہیں پہنا؟ ایران میں سنگر گرفتار

15 دسمبر 2024

ایرانی حکام نے یوٹیوب پر ورچوئل کنسرٹ میں پرفارم کرتے ہوئے حجاب نہ پہننے کی وجہ سے خاتون سنگر پرستو احمدی کو گرفتار کر لیا ہے۔ احمدی کے وکلاء کے بقول وہ نہیں جانتے کہ گلوکارہ کو کس نے گرفتار کیا اور کہاں قید کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4oABp
Iran Sängerin Parastoo Ahmady verhaftet
احمدی کے وکلاء کے بقول وہ نہیں جانتے کہ گلوکارہ کو کس نے گرفتار کیا اور کہاں قید کیا گیا ہےتصویر: Parastoo Ahmadi/Youtube

اسلامی جمہوریہ ایران میں خواتین کے لیے سخت ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر گلوکارہ پرستو احمدی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

27 سالہ اس گلوکارہ نے جمعرات کو اپنے ایک ورچوئل کانسرٹ میں حجاب نہیں پہنا ہوا تھا جب کہ ان کے سیاہ لمبے بال ان کے شانوں پر بکھرے ہوئے تھے۔ انہوں نے بغیر بازوؤں والا سیاہ رنگ کا ٹاپ پہن رکھا تھا۔

ایرانی حکام نے اس لباس و انداز کو ملکی ڈریس کوڈ کے خلاف قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ایران میں حجاب کی خلاف ورزی پر مزید سخت سزائیں اور جرمانے

پولیس کے ذریعے نفاذِ اسلام کا حامی نہیں ہوں، ایرانی صدر

یوٹیوب پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے احمدی نے کہا، ''میں پرستو ہوں، ایک ایسی لڑکی جو ان لوگوں کے لیے گانا چاہتی ہے، جن سے میں محبت کرتی ہوں۔ یہ ایک ایسا حق ہے، جسے میں نظر انداز نہیں کر سکتی۔ اس سرزمین کے لیے گانا گانا، جس سے مجھے بے حد محبت ہے۔

ان کے آن لائن کنسرٹ کو1.4 ملین سے زیادہ بار دیکھا  جا چکا ہے جبکہ لوگ ان کی ہمت پر داد بھی دے رہے ہیں۔

اب پرستو احمدی کہاں ہے؟

پرستو کے وکیل میلاد پناہ پور نے بتایا ہے کہ ان کی موکلہ کو ملک کے شمال سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ان کے بینڈ کے دو موسیقاروں کو تہران میں ان کے میوزک اسٹوڈیو سے حراست میں لیا گیا ہے۔

پناہ پور نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ''بدقسمتی سے ہمیں محترمہ احمدی کے خلاف الزامات کا علم نہیں ہے، یہ بھی پتا نہیں کہ انہیں کس نے گرفتار کيا اور انہیں کہاں حراست میں رکھا گیا ہے لیکن ہم قانونی تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس معاملے کی پیروی کریں گے۔‘‘

Iran | Konzert Parastoo Ahmadi
احمدی کے بینڈ کے دو موسیقاروں کو تہران میں ان کے میوزک اسٹوڈیو سے حراست میں لیا گیا ہےتصویر: UGC

ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے خلاف مہم کا آغاز

ایران: 'ہیڈ اسکارف نہیں تو ملازمت نہیں'

ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین کے حقوق ملک میں ایک پيچيدہ معاملہ رہا ہے۔

سن 2022 میں ایران میں ایک کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی حراست میں ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہروں کی لہر دیکھی گئی تھی۔ تاہم حکومت نے پر امن مظاہرہ کرنے والے شہریوں اور سرکردہ کارکنوں کو پرتشدد کریک ڈاؤن کا نشانہ بنایا تھا۔

بہت سی ایرانی خواتین کا کہنا ہے کہ وہ سخت ڈریس کوڈ، خاص طور پر حجاب لازمی پہننے کے قانون کے خلاف ہیں۔

 

ع ب /  ع س (ڈی پی اے، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید