حج : شوکت اسلام کا مظہر
7 دسمبر 2008سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی ویژن پر حاجیوں کے لئے جو پروگرام نشر کیا جاتا ہے اسے حج میگزین کا نام دیا گیا ہے۔اس پروگرام میں دنیا بھر سے آنے والے مسلمانوں کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ یہ پروگرام وزارت حج کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے جس میں جفاظتی اقدامات کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے۔ خاص طور پر حاجیوں کو شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے دوران احتیاط برتنے کے بارے میں ہدایات دی جاتی ہے۔
دو سال قبل اسی موقع پر لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی تھی۔ اور بھاگم دوڑ میں 360 افراد پاؤں تلے کچلے گے تھے۔ تب سے وزارت حج نے یہاں کافی تبدیلیاں کر دی ہیں۔ شروع کے ڈھانچوں کو ہٹا کر یہاں ایک دیوار سے تعمیر کر دی گئی ہے۔ جس کے گرد حاجی ایک چار منزلہ پل کے ذریعے کَنکریاں مار سکتے ہیں۔ یہ کنکریاں نیچے ایک جگہ جمع ہوتی رہتی ہیں۔
حاجیوں کی ہر سال بڑھتی ہوئی تعداد کوکنٹرول کرنا وزارت حج کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ اس سلسلے میں سیکیورٹی فورس کا کردار بہت اہم ہے۔ اس مرتبہ بھی 100,000 جوان یہ فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ایک فوجی پریڈ میں انہوں نے اپنی نئی وردی اور سازوسامان کا مظاہرہ کیا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان بریگیڈیر جنرل منصور ات ترکی نے بتایا کہ ً ہم حج کے معیار کو بہتر سے بہتر بنانے کی منزل کی جانب گامزن ہیں۔ لیکن یہ بہت محنت طلب کام ہے۔ بہرحال ہمارا رخ صیح ہے ‘
مِنٰی میں حاجی تین دن ٹھہریں گے۔ یہاں ہر طرف خیمے ہی خیمے نظر أتے ہیں۔ 1997 میں یہاں خوفناک آگ لگی تھی۔ اس کے بعد سے یہاں فائر پروف بڑے بڑے خیمے نصب ہیں۔حج کے تمام مراحل سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ترتیب دیئے گے ہیں۔ مکہ، منٰی اور عرافات کے راستوں پر سائن بورڈ لگا دئیے گے ہیں۔ جانوروں کی قربانی بھی ایک مرکزی قربانی پلانٹ پر ہوتی ہے ۔ حاجیوں کو صرف قربانی کی رقم ادا کرنا ہوتی ہے۔ اس سال حاجیوں کی تعداد تین ملین کے قریب ہے جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔